عام انتخابات سے قبل میڈیا گروپس بھی پارٹیوں کی حمایت میں تقسیم ہو گئے

میں آنکھیں بند کر کے بتا سکتا ہوں کہ کون سا چینل کس پارٹی کو سپورٹ کر رہا ہے اور کس میڈیا مالک کا جکھاؤ کس سیاسی لیڈر کی طرف ہے، معروف صحافی محمد مالک کا میڈیا کے کردار پر تبصرہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 19 جولائی 2018 15:19

عام انتخابات سے قبل میڈیا گروپس بھی پارٹیوں کی حمایت میں تقسیم ہو گئے
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔19جولائی 2018ء) عام انتخابات سے قبل میڈیا گروپس بھی پارٹیوں کی حمایت میں تقسیم ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے لندن سے وطن واپسی پر یہ گلا کیا تھا کہ میڈیا چینلز جانب داری کا مظاہرہ کر ہے ہیں اور اگر پانچ چھ چینل بھی میرے حق میں اٹھ کھڑے ہوں تو صورتحال بلکل بدل جائے گی۔اسی موقع پر معروف صحافی عاصمہ شیرازی نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ میں نے نواز شریف کا لندن میں انٹرویو کیا تھا لیکن میرے چینل نے وہ انٹرویو نشر نہیں کیا۔

اسی حوالے سے نواز شریف اور عاصمہ شیرازی کی ٹیلفونک گفتگو بھی منظر عام پر آئی تھی جس میں نواز شریف مذکورہ انٹرویو کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔2013 کے انتخابات میں کچھ خاص میڈیا چینلز کا مختلف سیاسی پارٹیوں کی طرف جھکاؤ واضح تھا۔

(جاری ہے)

اور اب جب کہ عام انتخابات میں کچھ روز ہی باقی رہ گئے ہیں۔تو صورتحال دوبارہ کچھ ایسی ہی بن رہی ہے۔اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی محمد مالک کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ میڈیا آزاد نہیں ہے یا پھر میڈیا میں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

تاہم اب کچھ میڈیا کے ادارے بھی سیاست کا حصہ بن چکے ہیں اور اداروں سے بھی زیادہ جو اداروں کے مالک ہیں ان کی بہت کلئیر گروپنگ ہوئی ہے۔اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ ڈان کے مالک کس پارٹی کے سربراہ کے ساتھ ہیں یا پھر میاں عامر اور میر شکیل الرحمن کا جھکاؤ کس پارٹی کی طرف ہے تو میں یہ آنکھیں بند کر کے بتا سکتا ہوں کہ کون سا میڈیا چینل کس پارٹی کو سپورٹ کر رہا ہے۔محمد مالک کا مزید کہنا تھا کہ جس اینکر پر میڈیا مالک کا زور چل جائے تو وہ اس سے بات منوا لیتے ہیں لیکن جوہماری طرف سینئیر صحافی ہیں جن کے پاس نوکری کے بہت سے آپشن موجود ہوتے ہیں وہ کسی کے دباؤ میں نہیں آتے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں