فوجی عدالتوں کا معاملہ پارلیمنٹ میں آئےگا توبحث ہوگی، رانا ثناءاللہ

فوجی عدالتوں کا معاملے پرن لیگ اپنا مئوقف رکھتی ہے، اخلاقیات کمیٹی بنانے کی بجائے حکومتی وزراء خود پرقابو رکھیں ہماری طرف سے ردعمل نہیں آئے گا۔ ن لیگ کے سینئر رہنماء رانا ثناءاللہ کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 18 جنوری 2019 16:09

فوجی عدالتوں کا معاملہ پارلیمنٹ میں آئےگا توبحث ہوگی، رانا ثناءاللہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 جنوری2019ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا معاملہ پارلیمنٹ میں آئے گا تو بحث ہوگی، فوجی عدالتوں کا معاملے پر ن لیگ اپنا مئوقف رکھتی ہے، اخلاقیات کمیٹی بنانے کی بجائے حکومتی وزراء خود پرقابو رکھیں ہماری طرف سے ردعمل نہیں آئے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ن لیگ کے رہنماء رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نازیبا زبان استعمال کرنے والے کس منہ سے اخلاقیات کمیٹی کی باتیں کررہے ہیں۔

ہمارے ردعمل پر حکومت کو اخلاقیات کمیٹی کی یاد آگئی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومتی وزراء خود کو قابومیں رکھیں ہماری طرف سے کوئی ردعمل نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام پر ن لیگ الگ موقف رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

فوجی عدالتوں کا معاملہ پارلیمنٹ میں آئے گا تو بحث ہوگی۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ چیف جسٹس کی مختلف اداروں میں اصلاحات سے متعلق بات اہمیت کی حامل ہے۔

اداروں کا اپنی حدود سے تجاوز بنیادی مسئلہ ہے۔ اداروں کا حدود سے تجاوز رک جائے تو بڑی بات ہے۔ گزشتہ روز رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ حکومت نے فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا۔ 18ویں ترمیم ختم نہیں ہونی چاہیے اس میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے۔ اگر ملکی مفاد میں ہوا تو فوجی عدالتوں میں توسیع پر غور کیا جاسکتا ہے لیکن فوجی عدالتوں کے اس سے پہلے کے ادوار کے حوالے سے پارلیمان کو آگاہ کیا جانا چاہیے کہ انہوں نے اس مدت کے دوران کتنا کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات اب معمول پر آگئے ہیں۔ اب فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں، آئینی طریقہ سے سول عدالتوں کو یہ کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا احتساب کا پیمانہ مختلف ہے۔ اگر دس لوگوں کے خلاف کرپشن کے ثبوت ہیں ان میں سے سات کو چھوڑ کر تین کو پکڑ لیا جائے تو یہ درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم ختم نہیں ہونی چاہیے اس میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کے حوالے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے جو وقت گزارا اس کی تعریف کرتا ہوں لیکن انہوں نے ایک سال میں 45 سو موٹو ایکشن لئے، اگر ان سب کو نمٹا کر جاتے تو اچھا تھا لیکن کچھ باقی ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں