لاہورہائیکورٹ کا نجی سکولوں کواضافی فیسوں کی وصولی سے روکتے ہوئے فیسوں کیوجہ سے نکالے گئے طلبہ کو کلاسوں میں بٹھانے کاحکم

طلب کرنے کے باوجود سیکرٹری سکولز کے پیش نہ ہوئے برہمی کا اظہار ،عدالتی حکم نظر انداز ہوا تو سیکرٹری سکولز اور ذمہ داران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی

پیر 14 اکتوبر 2019 21:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے نجی سکولوں کواضافی فیسوں کی وصولی سے روکتے ہوئے فیسوں کی وجہ سے نکالے گئے طلبہ کو کلاسوں میں بٹھانے کاحکم دیدیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کیس کی سماعت کی۔سیکرٹری سکولز ایجوکیشن طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہوئے جس پر فاضل عدالت نے سخت اظہاربرہمی کیا ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت فاضل عدالت نے سرکاری حکام سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود بچوں کو کیوں نکالا جا رہا ہی ،بچوں کونکالنے والے سکولوں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی گئی ۔ فاضل عدالت نے کمرہ عدالت میں موجود ڈپٹی کمشنر کے غیر تسلی بخش جواب پر عدم اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کافیصلہ بڑا واضح ہے، اضافی فیسیں وصول کرنے اورطلبہ کانام خارج کرنے والے سکولوں کے خلاف پرسوں تک کارروائی کی جائے، اگر عدالتی حکم نظراندازہوا توسیکرٹری سکولزاورذمہ دارافسروں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ فاضل عدالت نے متاثرہ بچوں کے والدین کو سیکرٹری سکولز سے رابطہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں