جنسی زیادتی کے مجرموں کو نامرد بنانے کی سزا غیر اسلامی ہے، مفتی منیب الرحمان

وفاقی کابینہ کی اجتماعی دانش پر حیرت کہ انہوں نے اس مسئلے کا یہ حل نکالا، اللہ کی کتاب میں اس جرم کی واضح سزائیں موجود ہیں، چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

Shehryar Abbasi شہریار عباسی جمعہ 27 نومبر 2020 00:10

جنسی زیادتی کے مجرموں کو نامرد بنانے کی سزا غیر اسلامی ہے،  مفتی منیب الرحمان
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 نومبر2020ء) چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے جنسی زیادتی کے مجرموں کو نامرد بنانے کی سزا غیر اسلامی قرار دے دی ہے ۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ مجھے وفاقی کابینہ کی اجتماعی دانش پر حیرت کہ انہوں نے اس مسئلے کا یہ حل نکالا، ہماری پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ پتہ نہیں کس قسم کی قانون سازی کررہے ہیں ۔

ہمارے ہاں طریقہ کار یہ اختیار کرلیا گیا ہے کہ قانون پر عمل کے بجائے نئے قانون بنائے جاتے ہیں، اور ان پر عمل نہیں کیا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور حدیث متواتر میں شادی شدہ مرد کے لیے رجم کی سزا تجویز کی ہے، کیا ہماری کسی بھی حکومت نے پاکستان میں ان سزاؤں پر عمل کیا ہے ؟ ۔

(جاری ہے)

اگر ان سزاؤں پر عمل ہو تو پھر بتائیں جرم کم ہوتا ہے یا نہیں ۔

مفتی منیب الرحمان نے مزید کہا کہ مجھے اللہ کی ذات پر پورا بھروسا ہے کہ وہ قرآن جس کو قیامت تک کے لیے رہنا ہے، اس میں لکھی ہوئی سزاؤں پر عمل کر درآمد سے یہ جرم ختم ہو سکتا ہے ۔ مردوں کو نامرد بنانے کا طریقہ کبھی بھی اسلام کا طریقہ نہیں رہا۔ شادی شدہ مردوں کے لیے زنا کی سزا رجم جبکہ کنوارے مردوں کے لیے سو کوڑے لگانے کی سزائیں ہیں ۔ زنا بالجبر کے مجرموں کے لیے تو قرآن کریم نے تاریخ انسانی کی شدید ترین سزائیں متعین کی ہیں ۔

ہمارے حکمرانوں کو اسلامی قوانین پر عمل کروانا چاہیے، نہ کہ نئی سزائیں تجویز کریں ۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے زیادتی کے مجرموں کیخلاف سزاؤں کے نئے قانون کا مسودہ تیار کرلیا ہے جس کے مطابق جنسی زیادتی کے مجرموں کو نامرد بنایا جائے گا یا ان کو عمر قید یا پھانسی دی جائے گی ۔ جبکہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والا بھی مجرم کے لیے سزا تجویز کر سکتا ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں