ہر طرح کی سہولت دیں گے مگر ٹیکس نیٹ بڑھانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ کا دوٹوک اعلان

ریفارمز پر کام کر رہے ہیں، بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس رعایتیں و چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز ہے۔ محمد اورنگزیب کا ایف پی سی سی آئی کے زیر اہتمام سیمینار پری بجٹ سیمینار سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی اتوار 12 مئی 2024 16:30

ہر طرح کی سہولت دیں گے مگر ٹیکس نیٹ بڑھانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ کا دوٹوک اعلان
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 مئی 2024ء ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں ٹیکس نظام کے ڈھانچے میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، محصولات میں بہتری کے لئے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کرنا ہوگا، ہر طرح کی سہولت دیں گے مگر ٹیکس نیٹ بڑھانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ملک میں معاشی استحکام کا واحد حل نجکاری میں مضمر ہے، قومی زر مبادلہ کے ذخائر 9 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے، 24 ویں آئی ایم ایف پروگرام میں ٹیکس میں سٹرکچرل تبدیلیاں نہ کی گئیں تو پھر ہمیں پچیسویں پروگرام میں جانا پڑے گا، معاشی استحکام کیلئے برآمدات میں اضافہ نا گزیر ہے جس کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ نجکاری کے عمل کی بھی مکمل حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو اکنامک اشاریے صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں، مالیاتی سطح پر نظم و ضبط آیا ہے ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارے 2 سے 3 مہینے سرپلس تھا لیکن اس مالی سال کا مجموعی خساری میں کمی ہوئی، اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ٹوٹے ہیں، یہ سب اہم چیزیں ہیں کیونکہ اب سرمایہ کار ہم پر اعتماد کر رہے ہیں، حکومت کا کام ہے پالیسی بنانا ہے، کام نجی شعبے نے کرنا ہے، مشکل سے نکلنے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو لیڈ کرنا ہوگا، حکومت صرف پالیسی دے سکتی ہے، حکومت کا کام گورننس کو بہتر بنانا ہے، بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس رعایتیں و چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہے، ہمیں ٹیکس کے دبا ئوکو تقسیم کرنا ہے، ہم 3 ریفارمز پر کام کر رہے ہیں، پہلا ٹیکس ٹو جی ڈی پی، دوسرا سرکاری اداروں کی نجکاری اور تیسرا توانائی ہے، ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز کی ضرورت ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں ہمیں قانون پر عملدر آمد کروانا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس پر عملدر آمد کیوں نہیں ہوا اس پر ہم کام کر رہے ہیں، ہمیں ان لیکجز کو روکنا ہے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، اپریل میں ہم نے ٹیکس رجسٹریشن کے لیے مہم کا آغاز کیا تھا، لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹیکس نیٹ میں آنے سے انہیں ہراساں کیا جائے گا، ہم سب سہولت دیں گے مگر اس ٹیکس نیٹ میں لانے والی مہم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم توانائی کے شعبے میں کام کر رہے ہیں، اس میں بھی عمل در آمد اور اصلاحات شامل ہیں، ہم نے ڈسکوز کو آگے لے کر جانا ہے تو ہم نے ان کے بورڈز کو تبدیل کردیا اور اس میں نجی شعبے کے لوگوں کو لارہے ہیں، حکومتی پالیسیوں کے باعث غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے، ہم معیشت کو دستاویزی بنائیں گے، ہمیں کرنٹ اکائونٹ اور بجٹ خسارے کو ختم کرنا ہے، شہباز شریف کے عزم کی وجہ سے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدہ کامیابی سے مکمل ہوا، اس میں عبوری حکومت کو بھی پورا کریڈٹ جاتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان کو مشکل حالات کا سامنا ہے لیکن وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی ہدایات پر خصوصی حکومتی پالیسوں کی بدولت غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، سٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی ہے جب کہ روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے، آنے والے دنوں میں ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی، ہمیں اس وقت میکرو اکنامک استحکام نظر آ رہا ہے، ہمیں ٹیکس نظام میں اسٹرکچرل ریفارمز لانے کی ضرورت ہے،کرنٹ اکائونٹ اور بجٹ خسارا کو کم اورمحصولات میں بہتری کے لیے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھانا ہو گا جس کیلئے قوانین میں اصلاحات اور اور قوانین پر سختی سے عملدرآمدکو یقینی بنانا ناگزیر ہے اس کے ساتھ ساتھ برآمدات میں اضافہ بھی ملکی معیشت کیلئے انتہائی ضروری ہے جس میں اضافے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں