معاشی بحران پر کنٹرول کیلئے صوبائی حکومت کو بھی وفاق کی طرز پر سخت فیصلے لینا ہوں گے،

کفایت شعاری کے کلچر کا فروغ اور ریسورس موبلائزیشن نا گزیر ہے ، سابقہ حکومت کے ایسے منصوبے جن پر 10فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے جاری رکھے جائیں گے، صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت

منگل 18 ستمبر 2018 20:16

لاہور۔18 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) معاشی بحران پر کنٹرول کے لیے صوبائی حکومت کو بھی وفاق کی طرز پر سخت فیصلے لینے ہوں گے،گزشتہ حکومت سے محفوظ رہنے والے محدود وسائل میں نئی ترقیاتی سکیموں کا اجراء ایک بڑا چیلنج ہے، اس چیلنج سے نبرد آزاما ہونے کے لیے کفایت شعاری کے کلچر کا فروغ اور ریسورس موبلائزیشن نا گزیر ہے ، صوبائی وزراء متعلقہ محکموں کی سالانہ ترقیاتی منصوبہ بندی کی تشکیل محاصل کو مد نظر رکھ کر کریں ،سابقہ حکومت کے جاری منصوبوں کی تکمیل کا فیصلہ بھی اسی فارمولا کے تحت کیا جائے گا ، ایسے منصوبے جن پر 10فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے جاری رکھے جائیں گے ، آئندہ دو دن میں عوامی نمائندوں کی ترجیحات اور موجودہ مالی صورتحال کے مطابق رواں مالی سال کی سالانہ ترقیاتی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے رواں مالی سال کیلئے سالانہ ترقیاتی منصوبہ بندی کی تیاری کے حوالے سے سٹریٹجک کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ نئی حکومت کو رواں مالی سال کے ڈویلپمنٹ پلان کی تیاری میں اپنی ترجیحات کی درجہ بندی کرنا ہو گی۔ ابتدائی طور پر ایسی سکیموں کا انتخاب کیا جائے گاجن کی لاگت کم سے کم اور افادیت زیادہ سے زیادہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے ایسے تمام منصوبے جو معیشت پر بوجھ بن رہے ہیں ترک کر دئیے جائیں گے اور ان کی جگہ عوامی سکیمیں متعارف کروائی جائیں گی ، سبسڈیز پر نظر ثانی کی جائے گی اور ان کا دائرہ کار متعین کیا جائے گا۔ جاری منصوبوں کے اخراجات میں چیک اینڈ بیلنس کی پالیسی اختیار کی جائے گی۔ صنعت کے فروغ کے لیے جامع پالیسی وضع کی جائے گی۔

سٹریٹجک کمیٹی کے اجلاس میں صوبائی وزیر برائے صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، وزیر تعلیم مراد راس ، وزیر صنعت اسلم اقبال، وزیر برائے ہائر ایجوکیشن ہمایوں یاسر، وزیر جنگلات سردار محمد سبطین اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حبیب الرحمان گیلانی سمیت متعلقہ محکموں کے وزراء اور سیکرٹریز نے شرکت کی ۔ سیکرٹری فنانس شیخ حامد یعقوب اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے کمیٹی ممبران کو سالانہ ترقیاتی منصوبہ بندی (ADP)کی تشکیل کے لیے موجود وسائل ، جاری منصوبوں کی صورتحال اخراجات کے تخمینوں اور آئوٹ پٹ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

وزیر خزانہ نے صوبائی وزراء سے درخواست کی کہ وہ متعلقہ محکموں میں جاری منصوبوں کی جانچ پڑتال کے بعد سیکرٹریز کی مشاورت سے رواں مالی سال کی ترجیحات ترتیب دیں تاکہ کمیٹی سے منظوری کے بعد بجٹ کی تیاری کا عمل مکمل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جاری منصوبوں کے انتخاب کے فیصلے کا اختیار بھی متعلقہ وزراء کے پاس ہو گا۔بعدازاںوزیر خزانہ نے ریسورس موبلائزیشن کی وزارتی کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی بھی صدارت کی۔

وزارتی کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں نان ٹیکس ڈیپارٹمنٹس کی وصولیوں کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ مالی سال کے لیے اہداف تجویز کیے گئے ۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ نئی حکومت صوبے کے وسائل میں اضافے اور مالی بحران پر کنٹرول کے لیے لارجر ریونیو پالیسی متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے تحت ٹیکس اور نان ٹیکس محکموںکی تقسیم ختم کر دی جائے گی اور صوبے کی معاشی ترقی میں تمام شعبے یکساں طور پر حصہ لیں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ، لائیو سٹاک ،آبپاشی،بورڈ آف ریونیو، مائنز اینڈ منرلز ،پولیس اور انڈسٹری میں وسائل کی پیداوار کے وسیع مواقع ہیں ۔ صوبائی وزیر نے محکمہ صحت کو بھی سروسز سیکٹر میں مارجن کو زیر غور لانے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں نان ٹیکس ڈیپارٹمنٹس کی جانب سے وسائل میں اضافے کی تجاویز اور تخمینے بھی زیر بحث آئے ۔ محکمہ جیل خانہ جات میں قیدیوں کو ہیومن ریسورس کے طور پر مزید موبلائز کرنے، سیف سٹی پروجیکٹ میں ای ٹکٹنگ اور الیکٹرانک چالان سے استفادے اور لائیو سٹاک میں میں کمرشل سرگرمیوں کے فروغ کو سراہا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں