لاہور ہائیکورٹ نے ذہنی بلوغت کو تبدیلی مذہب کے لیے پیمانہ قرار دیدیا

شریعت نے قبول اسلام کے لیے کوئی خاص عمر مقرر نہیں کی،چشمان کو والدین کے حوالے کیے جانے کی استدعا مسترد

جمعرات 23 ستمبر 2021 23:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) لاہور ہائیکورٹ کا ملک میں جاری تبدیلی مذہب کی عمر پر قانون سازی کی بحث کے پس منظر میں اہم فیصلہ سامنے آ گیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق ندیم نے ذہنی بلوغت کو تبدیلی مذہب کے لیے پیمانہ قرار دیدیا۔

(جاری ہے)

گلزار مسیح نے اپنی چودہ سالہ بیٹی چشمان کے تبدیلی مذہب کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی جس پر عدالت نے فیصلے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مثال دی ۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اسلام دس سال کی عمر میں تبدیلی مذہب کی اجازت دیتا ہے ،شریعت نے قبول اسلام کے لیے کوئی خاص عمر مقرر نہیں کی۔عدالت نے چشمان کو والدین کے حوالے کیے جانے کی استدعا مسترد کردی اور چشمان کے قبول اسلام کو قانونی قرار دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ نے چشمان کیس کا 14 ستمبر 2021 کو سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں