اقتصادی بحرانوں سے نجات کے لیے اندرونی سیاسی استحکام ناگزیر ہی: لیاقت بلوچ

پاکستان، ایران، سعودی عرب اور افغانستان متحد ہوکر فلسطین اور کشمیر کی آزادی کیلئے جوہری کردار ادا کرسکتے ہیں

منگل 23 اپریل 2024 20:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2024ء) نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں ایرانی صدر کے اعزاز میں ایرانی سفیر کے استقبالیہ میں شرکت کی۔ لاہور میں ایرانی قونصل جنرل سے ملاقات کی اور قُم (ایران) سے آقائے سلمان نقوی کی سربراہی میں پاکستان آئے وفد سے ملاقات کی۔ اِس موقع پر لیاقت بلوچ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے غزہ فلسطین پر جرات مندانہ مؤقف اور اقدام کی تحسین کی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اِسے تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ایران، سعودی عرب اور افغانستان متحد ہوکر مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے جوہری کردار ادا کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

لیاقت بلوچ نے میڈیا انٹرویو میں کہا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور اقدامات کا کوئی نتیجہ نہیں۔ اسرائیل کے ہر جبر، ظلم اور انسانی قتلِ عام کی امریکہ، برطانیہ اور بعض دیگر ممالک کھل کر حمایت کررہے ہیں۔ امریکہ نے اقوامِ متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کرکے انسانیت سوز جرائم میں اسرائیل کی سرپرستی پر ایک بار پھر مہرِ تصدیق ثبت کردی ہے اور اقوامِ متحدہ کو عملاً مفلوج اور اپنے مفادات کا غلام ادارہ ثابت کیا ہے۔

عالمی برادری کو فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی اقدامات روکنے پر آمادہ کرنے کے لیے عالمِ اسلام کی قیادت کو بے حسی، بزدلی اور مفادات کی غلامی ترک کرکے دوٹوک اور جراتمندانہ کردار ادا کرنا ہوگا، وگرنہ اسلامی دُنیا کی مفاداتی، بزدلی پر مبنی خاموشی اور مصلحت آمیزی عالمِ اسلام کے لیے مزید مشکلات اور بحرانوں کا سبب بن جائے گی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 8 فروری 2024ء کو عام انتخابات کے بعد 21 اپریل کو ضمنی انتخابات کے انعقاد نے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ کردیا ہے۔

جیتنے والوں کے لیے جیت کی خوشی نہیں اور ہارنے والوں کے پاس بھی باتوں ااور احتجاج کے سِوا کچھ نہیں۔ نظامِ انتخاب ناکارہ اور انتخابی عمل بے اعتماد مشق بن گیا ہے۔ سیاسی نظام اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کیساتھ مصنوعی جعلی مینڈیٹ، مصنوعی سطحی استحکام کے سہارے کھڑا ہے، اِس لیے بحران ختم ہونے کے بجائے بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ اقتصادی بحرانوں سے نجات کے لیے اندرونی سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ ملک میں شفاف، غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کے لیے اِس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ انتخابی عمل میں سِول او رملٹری اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نہ ہو، سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کیا آلہ کار نہ بنیں اور انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے کا جمہوری جذبہ اور حوصلہ پروان چڑھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں