لاہور ہائیکورٹ،ماتحت عدلیہ کے ججز کو وکلا ہڑتال کے دوران کیسز کی سماعت اور معمول کا کام جاری رکھنے کی ہدایت

پیر 13 مئی 2024 22:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2024ء) لاہور ہائیکورٹ نے لاہور سمیت پنجاب بھر کی ماتحت عدلیہ کے ججز کو وکلا ہڑتال کے دوران کیسز کی سماعت اور معمول کا کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی ہدایت پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے صوبے بھر کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کو ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ ہمیں انصاف اور عوام کے مفاد کی خدمت کرنی ہے، اس ڈیوٹی میں رکاوٹ ڈالنے والا کوئی بھی عمل ناقابل قبول ہے، مراسلے میں عدالتی ذمہ داریاں نبھانے اور قانون و انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، چار صفحات پر مشتمل مراسلے میں صوبہ بھر کے ضلعی ججز کو ان کے قانونی اور عدالتی فرائض کی انجام دہی کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں، مراسلے میں زور دیا گیا ہے کہ صوبے کے عوام کو بروقت انصاف کی فراہمی عدلیہ کی اولین اور بنیادی ذمہ داری ہے ، انصاف کی بروقت فراہمی کے لئے ججز قانون اور انصاف کے اصولوں کے سختی سے پابند ہیں اور کسی بھی بیرونی دبائو یا اثر سے آزاد ہیں، اس لئے ججز پر لازم ہے کہ وہ اپنی عدالتوں میں قانون اور طریقہ کار کے مطابق عدالتی کارروائی چلائیں۔

(جاری ہے)

مراسلے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی تاخیر یا رکاوٹ قبول نہیں ہے، بار ممبران کی ہڑتالوں کو پاکستان کی اعلی عدالتوں نے یکسر مسترد کیا ہے اور اسے قانونی پیشہ کے وقار اورآئینی حقوق کی نفی قرار دیا ہے، مراسلے میں کہا گیا کہ جج اپنی عدالتی ذمہ داریوں کو ترجیح دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انصاف کی فراہمی بغیر کسی تاخیر یا رکاوٹ کے ہو۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ججز اپنے فرائض سے بخوبی واقف ہیں کیونکہ ضلعی عدلیہ پنجاب کے ارکان قانون کی پاسداری اور انصاف کی فراہمی کو غیر جانبداری اور موثر طریقے سے یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ججز قانون اور انصاف کے اصولوں پر سختی سے عمل کریں،کسی بھی بیرونی دبائو یا اثر و رسوخ کو خاطر میں لائے بغیر قانون کے مطابق بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں، پنجاب میں بار کے ممبران کی جانب سے ہڑتالیں کرنے کے واقعات پیش آئے ہیں، جو عدالتوں کے کام میں خلل ڈالتے ہیں اور عام لوگوں کے لیے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔

ججز پر لازم ہے کہ وہ بار کی ہڑتال کے بہانے عدالتی کام روک کر ایسی ہڑتالوں میں شرکت نہ کریں ، ججوں کا بنیادی فرض انصاف اور عوام کے مفاد کی خدمت کرنا ہے اور اس فرض میں رکاوٹ پیدا کرنے والا کوئی بھی عمل قبول نہیں ہے۔واضح رہے کہ9مئی کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے وکلا کی ہڑتال کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے وکلا کی جاری ہڑتال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اتنے بڑے جرمانے کئے جائیں گے کہ وکلا کبھی نہیں بھولیں گے۔

مراسلے میں ضلعی عدلیہ کے ججوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے عدالتی کام کو قانون اور آئینی طریقہ کار کے مطابق سرانجام دیتے ہوئے ہڑتالوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے کردار اور ذمہ داریوں کے پابند رہیں اور ایسی کسی بھی سرگرمی کی اجازت دینے سے گریز کریں جس سے عدالتی نظام کی سالمیت اور کارکردگی کو نقصان پہنچے۔لاہور ہائیکورٹ نے توقع کا اظہار کیا کہ صوبے کے ججز قانون اور انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھنے میں اپنا آئینی کردار جاری رکھیں اور پورے نظام کے اصل اسٹیک ہولڈرز یعنی عوام کی فلاح و بہبود پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہ کریں۔

مزید برآں ہڑتال کے روز نئے مقدمات کی ڈائری بند نہیں کی جائے گی۔ نہ صرف نئے دائر ہونے والے مقدمات کی سماعت کی جائے گی بلکہ مقدمات میں فیصلے بھی دیئے جائیں گے۔\395

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں