جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ ظلم کیخلاف (کل ) وزیراعلیٰ ہائوس کے باہربھرپوراحتجاج کرے گی

بدھ 15 مئی 2024 19:35

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2024ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف کل ( جمعرات ) 16مئی کو وزیر اعلیٰ ہائوس کے باہر بھر پور احتجاج کرے گی جس میں پنجاب بھر کے دیگر شہروں سے بڑی تعداد میں کاشتکار شریک ہوںگے ،اس حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، جب سے نئی حکومت آئی ہے،ایک سے ایک بحران سر اٹھا رہے ہیں،کسان احتجاج کررہے ہیں کہ ان کا حق نہیں دیا جارہا جبکہ حکومت ابھی تک گندم موجود ہونے کے باوجود نگران حکومت کے دوران گندم منگوانے والوں کا تعین نہیں کرسکی اور معاملہ جان بوجھ کر لٹکایا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے صوبائی دفتر منصورہ میں سیکرٹری جنرل نصر اللہ گورائیہ ، صدر کسان بورڈ پاکستان سردار ظفرحسین خان ، سیکرٹری اطلاعات محمد فاروق چوہان اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد عمران الحق کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے من مقرر کی تھی جبکہ محکمہ خوراک کی جانب سے باردانہ کی تقسیم بھی سست روی کا شکار ہے۔

اونے پونے گندم کی خریداری سے کسانوں کا استحصال کیا جا رہا ہے ۔ حکومت اپنے ہی وعدوں پر قائم نہیں ہے ۔ کسانوں کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے پنجاب حکومت کا رویہ شرمناک رہا ہے ۔ گندم درآمد کرنے کے ذمہ دار کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اورقانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے عبرت کا نشان بنایا جائے۔ جب تک حکومت کسانوں کی بات نہیں سنے گی ہم سٹرکوں پر ہی رہیں گے ۔

حکومت کسانوں سے گندم کا ہر دانہ خریدے اور اس مسئلے کو حل کرے، حکومت کسانوں کو درپیش مسائل کے ازالہ کیلئے فوری اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ کسان مایوس بھی ہے اور مقروض بھی ہے۔ملکی معیشت کی مضبوطی کیلئے شعبہ زراعت کاکردار ہمیشہ سے ہی سرفہرست رہاہے۔ کاشتکاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونا چاہئیں۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ کبھی گندم کی قلت کو دُور کرنے کے نام پر سرمایہ داروں کو گندم درآمد کرنے کی اجازت کی مد میں نوازا جاتا ہے تو کبھی گندم کی وافر پیداوار کو برآمد کرنے کے نام پر انہیں فائدہ پہنچایا جاتا ہے۔

آڑھتی طبقہ، چھوٹے کاشتکار وں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی جیبیں بھرتا ہے۔ کاشتکار کوان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے،جبکہ حکومتی سرپرستی بھی انہیں حاصل ہوتی ہے۔ پنجاب حکومت کی اب تک کارکردگی مایوس کن رہی ہے ۔ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے ۔ عوام کو ریلیف نام کی کوئی چیز میسر نہیں۔ کاشتکاروں سمیت پوری قوم کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

صوبے بھر میں گندم 2500سے 3000ہزار میں خریدی جا رہی ہے ۔حکومتی دعوے چور مچائے شور کے مترادف ہیں۔گندم کا سرکاری ریٹ کم از کم پانچ ہزار مقر ر کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے اقدامات نے شعبہ زراعت کا دھڑن تختہ کر دیا ہے ۔ حکومت نے کسانوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے ۔حکومت کسان دشمن پالیسیوں سے مافیا کو نوازا رہی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

حکومت کسانوں کو درپیش مسائل کے ازالہ کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ کسانوں کو کھاد، بیج، زرعی ادویات، زرعی آلات کی فراہمی میں دی جانے والی سبسڈی حقیقی طور پر کسانوں تک نہیں پہنچتی،کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی کا 50 فیصد فائدہ بیورو کریسی اور باقی بچ جانے والی 50 فیصد میں سے بھی 90 فیصد فائدہ جاگیر دار اور وڈیرے اٹھاتے ہیں اور اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ریلیف چھوٹے کسانوں کو ملتا ہے۔

محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ جب تک کرپٹ عناصر سے نجات حاصل نہیں کر لی جاتی اس وقت تک ملک کے اندر خوشحالی اور عوام کی زندگیوں میں آسودگی نہیں آسکتی ۔ان ظالموں نے عوام سے خوشیاں چھین لی ہیں ۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان حال ہر شخص حکمرانوں کی کارکردگی سے مایوس ہو چکا ہے ۔ مہنگائی میں ریکارڈ اضافے سے سالانہ شرح 32.89 فیصد تک پہنچ گئی ہے،ملک میں مہنگائی کا سیلاب سے عوام کی قوت خرید جواب دے گئی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں