میرپور خاص : انتخابی سرگرمیوں کے دوران میڈیا ٹیموں کو ساتھ نہ لے جانے کا فیصلہ

جمعہ 6 جولائی 2018 16:33

میرپور خاص(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جولائی2018ء) میرپورخاص سے 2018؁ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی ریلیوں،کارنر میٹنگ اور علاقے کی مختلف برادریوں کی جانب سے ان کے اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریبات میں اپنے ہمراہ میڈیا کی ٹیموں کو ساتھ نہ لے جانے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ 2013؁ء کے انتخابات میں انتخابی مہم کے دوران میڈیا کی ٹیموں کو ساتھ لے جانا انتہائی ضروری سمجھا جاتا تھا مگر موجودہ انتخابات میں سیاسی جماعتوںکے امیدواروں کی جانب سے احتیاط سے کام لیا جارہا ہے اور عوامی ردعمل کے پیش نظر میڈیا کی نظروں سے بچنے کی کوشش کی جارہی ہے اور سوشل میڈیا کو اپنی ضرورت کے تحت ہی استعمال کیا جارہا ہے۔

متنازعہ نالہ پروجیکٹ کے باعث حدف تنقید بننے والے پی پی پی امیدوار ہری رام کی انتخابی مہم کے دوران پنڈال میں موجود مہاجر کمیونٹی کے افراد کو زبردستی باہر نکال دیا گیا اورامیدوار حلقہ پی ایس 47ہری رام ہاتھ سے انہیں باہر نکلنے کا اشارہ کرتے رہے جبکہ پی پی پی رہنما پیر آفتاب حسین شاہ جیلانی اور دیگر خاموش تماشائی بنے سب کچھ دیکھتے رہے۔

(جاری ہے)

واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد میرپورخاص کے شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس سے پی پی پی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ، جبکہ پی پی پی کے ناراض رہنما سید علی نواز شاہ کی جانب سے حلقہ این اے 218اور پی ایس 48سے انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لینے سے پہلے ہی انتخابی صورتحال پرپی پی پی کی گرفت کمزور ہوچکی ہے۔

دوسری جانب پی ایس پی امیدوار شبیر احمد قائمخانی کی انتخابی مہم کے مایوس کن آغاز سے پی ایس پی کی صفوں میں کھلبلی مچ گئی ہے اورپی ایس پی رہنما انیس احمد خان ایڈوکیٹ نے میرپورخاص میں ڈیرے ڈال لئے ہیں۔واضح رہے کہ ماضی میں پی ایس پی رہنما انیس احمد خان ایڈوکیٹ کے خلاف بھی شدید منفی عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے ان کی موجودگی کے بھی انتخابی صورتحال پر مثبت اثر ات مرتب ہونے کے امکانات کم ہیں۔

گذشتہ دنوں پی ایس پی امیدوار شبیر احمد قائمخانی نے صرف چند افراد کے ہمراہ انتخابی مہم کا آغاز کیا جسے نظر انداز کرتے ہوئے میرپورخاص کے عوام نے انہیں اہمیت نہیں دی جس پر پی ایس پی امیدوار شبیر احمد قائمخانی دلبرداشتہ ہوکر واپس روانہ ہوگئے تھے۔سینٹ کا ٹکٹ نہ ملنے پر ایم کیو ایم چھوڑنے کا فیصلہ کرنے پر شبیراحمد قائمخانی کواپنی ہی برادری میں شدید مخالفت کا سامنا ہے ،ان سے نالاں قائمخانی برادری کے سینکڑوں افراد گذشتہ دنوں ایم کیوایم پاکستان کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے میرپورخاص بلدیہ کی چیئرمین شپ نہ دینے پرناراض ہوکر پی ٹی آئی جوائن کرنے والے حلقہ پی ایس47 سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار آفتاب قریشی بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں جبکہ میرپورخاص میں پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ منظم نہ ہونے کے باعث انہیں دوہری مشکلات کا سامنا ہے جبکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر انہیں شوکاز نوٹس بھی جاری کیا جاچکا ہے۔

حلقہ پی ایس 47سے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار مجیب الحق نے گذشتہ دنوں نور شاہ غازیؒکے مزار پر حاضری سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی معاملات میں عدم استحکام کے باوجود مجیب الحق کو شہریوں میں خاصی پذیرائی ملی اور وہ عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں گھر گھر جاکر اپنی جماعت کامنشور پیش کررہے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دیرینہ کارکن راجہ عبدالحق اس مرتبہ اقربا پروری کا شکار ہوگئے اوروہ حلقہ پی ایس 47سے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

راجہ عبدالحق کی انتھک محنت کے باعث ہی میرپورخاص میں اب تک مسلم لیگ(ن) اور میاں محمد نواز شریف کا نام زندہ ہے لیکن ان کی کاوشوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اس مرتبہ انہیں پارٹی ٹکٹ نہیں دیا گیا جس سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ذرائع کے مطابق میرپورخاص شہر کی ایک بڑی سیاسی جماعت سمیت چند دیگر جماعتوں نے مخالف جماعتوں کے امیدواران کے خلاف الیکشن کمیشن اور دیگر اداروں کو درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ مذکورہ امیدواران نے الیکشن کمیشن میں درست گوشوارے نہیں جمع کروائے اور نہ ہی منی ٹریل ظاہر کی ہے ۔ذرائع کے مطابق مذکورہ امیدواران کے صادق و امین ثابت نہ ہونے پرتاحیات پابندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

میرپورخاص میں شائع ہونے والی مزید خبریں