سانگلہ ہل سرکاری اراضی واگزار کروانے کی آڑ میںگندم کی کھڑی فصلوں میں حل چلانا کسانوں کے معاشی قتل کے مترادف ہے‘صدرانجمن کاشتکاران

جمعرات 11 فروری 2021 14:26

ننکانہ صاحب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2021ء) سانگلہ ہل سرکاری اراضی واگزار کروانے کی آڑ میںگندم کی کھڑی فصلوں میں حل چلانا کسانوں کے معاشی قتل کے مترادف ہے لاکھوں روپے مالیت کی فصلوں کی تباہی کی بجائے حکومت کو متبادل راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا ۔صدر انجمن کاشتکاراں پنجاب۔

(جاری ہے)

تفصیل کے مطابق انجمن کاشتکاراں پنجاب کے صدر چوہدری حسن جاوید چٹھہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خاں کے قبضہ مافیا کے خلاف اپریشن کے احکامات پر سرکاری اراضی واگزار کروانے کی آڑ میں گندم کی سینکڑوں ایکڑکھڑی فصلوں میں حل چلانا افسوسناک امر ہے اور کسانوں کا معاشی قتل ہے انہوں نے کہا کہ گندم کی فصلوں میں دانے بن چکے ہیںاور حکومت بے دردی کے ساتھ حل چلا کر انہیں تباہ و برباد کر رہی ہے جس سے کسانوں کے معاشی قتل کے ساتھ ساتھ رواں سال میںگندم کا بحران بھی ملک میں پیدا ہوگا حکومت کو چاہیے تھا کہ فصلیں تباہ کرنے کی بجائے کسانوں سے فی ایکڑ کے حساب سے تاوان لیا جاتا یا فصلوں کو اپنی تحویل میں لیکر دو ماہ بعد کٹائی کرکے کروڑوں روپے مالیت کی گندم کوسرکاری خزانہ میں جمع کر لیا جاتا جس سے گندم کا بحران بھی پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہوتا انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان زمینی حقائق کی بجائے دفتروں میں بیٹھ کر فیصلے کر رہے ہیںان کی ناقص پالیسیوں کی بدولت کسان پہلے ہی پریشان ہیں انہوں نے کہا کہ اگر گندم کی کھڑی فصلوں میں حل چلا کر انہیں تباہ کرنے سے نہ روکا گیا تو رواں سال ملک میں گندم کی پیداوار کم ہونے سے شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے جس سے عوام کو مزید مہنگائی کی چکی میں پیسنا پڑے گا۔

ننکانہ صاحب میں شائع ہونے والی مزید خبریں