ضم شدہ اضلاع کے مسائل کا حل اور ان علاقوں کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینا حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے،اجمل وزیر

علاقے میں عوام کو روزگار کی فراہمی پر بھی کام ہورہا ہے اور جلد پولیس سمیت دیگر محکموں میںہزاروں مقامی بے روزگار نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے گا ،ترجمان خیبرپختونخواحکومت

بدھ 23 جنوری 2019 21:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2019ء) ضم شدہ اضلاع کے لیے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر اور صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کے مسائل کا حل اور ان علاقوں کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینا حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور اس سمت میں ٹھوس اقدامات اور پیش رفت شروع ہوچکی ہے۔ وہ وزیر اعلی سیکرٹریٹ پشاورمیں اپنے دفتر میں جنوبی وزیرستان کے وفد سے بات چیت کررہے تھے۔

وفد کے ارکان نے وزیر اعلی کے مشیر کو ان کی تقرری پر مبارکباد دی اور ان کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ اجمل خان وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ضم شدہ اضلاع میں عوام کو تعلیم ،صحت ،آبنوشی، مواصلات سمیت تمام شعبوں میں بہترین سہولیات کی فراہمی کے لیے کام جاری ہے اور اس مقصد کے لیے تمام صوبائی محکموں کا دائرہ ضم شدہ اضلاع تک بڑھا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی محمود خان اور تمام صوبائی وزراء ان اضلاع کے دورے کررہے ہیں اور اپنے متعلقہ محکموں کے کام کی نگرانی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں ہسپتالوں اور سکولوں میں عملے کی حاضری یقینی بنانے کے لیے انڈپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے اہلکار اور افسران ان علاقوں میں پہنچ چکے ہیں جس سے ان اداروں کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ اسی طرح علاقے میں عوام کو روزگار کی فراہمی پر بھی کام ہورہا ہے اور جلد پولیس سمیت دیگر محکموں میںہزاروں مقامی بے روزگار نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر مقامی امیدواروں کو تعلیم اور عمر کی حد میں رعایت دی جائیگی جس کے لیے طریقہ کار بھی وضع کیا جا رہا ہے۔

اجمل خان وزیر نے کہا کہ مقامی لوگ کسی کے منفی پراپیگنڈے میں نہ آئیں حکومت کسی ملازم کو بے روزگار نہیں کرے گی تاہم ایک بات واضح ہے کہ ڈیوٹی سے غیر حاضر ملازمین کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کے لوگوں نے پاکستان کے امن کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور پوری قوم ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں