خیبر پختونخوا میں منشیات کا استعمال بڑھنے لگا ، منشیات کی روک تھام اور نفسیات کے ماہرین نے شدید تشویش

اتوار 28 اپریل 2024 18:25

پ*پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2024ء) خیبر پختونخوا میں منشیات کا استعمال بڑھنے لگا جس پر منشیات کی روک تھام اور نفسیات کے ماہرین نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نشے میں مبتلا افراد کے علاج میں تیزی لا کر منشیات کیخلاف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں جس میں فلاحی تنظیموں کی معانت بھی لی جائے اس سلسلے میں کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم اور نشے میں مبتلا افراد کے نفسیات پر کام کرنے والے سماجی رہنما محمد شیراز مہمند نے کہا کہ اس وقت آئس، چرس، سیگریٹ، ای سیگریٹ ، نشہ آور مشروبات اور ادویات کا استعمال انتہائی حد تک بڑھ چکا ہے بازاروں ، دکانوں، پبلک پارکوں ، تعلیمی اداروں اور گھروں میں منشیات کھل عام استعمال ہو رہے ہیں جس سے معاشرہ بربادی کی طرف بڑھ رہا ہے لیکن حکومت کی جانب سے وہ ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے جس سے اس عمل کا روک تھام ممکن ہو انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف صوبہ گیر اور موثر مہم چلانے کی ضرورت ہے جس میں حکومتی ادارے فلاحی تنظیموں کو ساتھ ملائیں فلاحی تنظیمیں حکومتی اداروں کیساتھ منشیات کے خلاف ہر ممکنہ مدد کرنے،شیشہ کیفوں اور آکسیجن شاٹ کے استعمال کو بند کروانے،تعلیمی اداروں میں تین سطحوں پر منشیات کے خلاف اساتذہ اور طلبہ کو متحرک کرنے میں معاونت کرے گی محمد شیراز مہمند کا کہنا تھا کہ اس وقت تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف فوکل پرسنزز کی تعیناتی،والدین کے لئے نشہ کے خلاف پیرنٹنگ سکلز پر تربیتی پروگراموں کا انقعاداور منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے ان کا فری علاج کروانا ضروری ہے جس پر حکومت توجہ دی

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں