چیئر مین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم لانے والوں نے پہلے بھی شوق پوراکرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوئے ،سینیٹر میر سرفراز بگٹی

وزیراعلیٰ کتنا کامیاب ہوتے ہیں اس پر سوالیہ نشان ہے ،ہماری نیک خواہشات اور سپورٹ انکے ساتھ ہیں، مرکزی رہنما بلوچستان عوامی پارٹی

جمعہ 26 نومبر 2021 22:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2021ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ چیئر مین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم لانے والوں نے پہلے بھی شوق پوراکرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوئے اب بھی شوق پورا کرلیں، بلوچستان عوامی پارٹی کے حوالے سے مایوس ضرور ہوں لیکن میری مایوسی سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے ،بطور پارٹی کے ڈویژنل آرگنائزر ذمہ داری سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں ، وزیراعلیٰ کتنا کامیاب ہوتے ہیں اس پر سوالیہ نشان ہے ،ہماری نیک خواہشات اور سپورٹ انکے ساتھ ہیں۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو میں کہی، سینیٹر میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان نے اپنے مقررہ وقت میں بہترین کام اور گورننس کی لیکن پارٹی کے اندر اختلافات پیدا ہوئے اور دوستوں نے اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا انہوں نے کہا کہ نئے قائد ایوان پر بھاری ذمہ داری ہے انہیں پہلے بھی وزیراعلیٰ رہنے کا تجربہ ہے ابھی تو ابتداء عشق ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا وزیراعلیٰ کتنا کامیاب ہوتے ہیں اس پر سوالیہ نشان ہے ،ہماری نیک خواہشات اور سپورٹ انکے ساتھ ہیںصوبے گورننس کے حوالے سے بہت سے چیلنجز ہیں میر عبدالقدوس بزنجو کے لئے نیک خواہشات ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے حوالے سے مایوسی برقرار ہے پارٹی نے جس طرح بڑھنا تھا اور جس مقصد کے لئے بنائی گئی تھی ابھی تک اس مقصد سے بہت دور ہے اللہ کرے کسی کو خیال آئے کہ اس جماعت کے قیام کا نیک مقصد ہے اسے سمجھے اور پارٹی کو مستحکم کرنے کے لئے کوئی کام کرے انہوں نے کہا کہ انٹر ا پارٹی انتخابات کے انعقاد کا جواب پارٹی کے پرانے یا نئے صدر دیں گے لیکن بطور پارٹی کے ڈویژنل آرگنائزر مزید کام نہیں کرسکتا اور وقت نہیں دے پارہا میں ڈویژنل آرگنائزر کی ذمہ داری سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئر مین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم لانے والے شوق پورا کرلیں پہلے بھی انہوں نے شوق پوراکرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوئے آئندہ بھی ناکام ہونگے ، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میں معلوم نہیں کہ اختلافات ہیں یا نہیں لیکن پارٹی کے حوالے سے میں مایوس ہوں پارٹی کو بنے چار سال ہوگئے لیکن ہم ایک بھی اجلاس نہیں کر پائے جام کمال خان کے دور میں ایک اجلاس ہوا لیکن وہ بھی نشستاً برخاستاً ہوئی انہوں نے کہا کہ میں مایوس ضرور ہوں لیکن میری مایوسی سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں