جمہوری عمل جاری رکھنے میں اپنا بھر پور کردارادا کرینگے ،لیاقت بلوچ

سیاسی جماعتیں ملک میں سیاسی عمل جاری رکھنے اور آئندہ انتخابات کے مقررہ وقت پر انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے کردارادا کریں، ایم ایم اے کی بحالی ملک میں تازہ ہوا کا جھونکا ہے، پریس کانفرنس

منگل 23 جنوری 2018 19:04

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2018ء) جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ہم ملک میں جمہوری عمل جاری رکھنے میں اپنا بھر پور کردارادا کرینگے سیاسی جماعتیں ملک میں سیاسی عمل جاری رکھنے اور آئندہ انتخابات کے مقررہ وقت پر انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے کردارادا کریں ،ملک میں امن و امان کے قیام کیلئے سیکورٹی فورسز ،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیوں کو ضائع ہونے سے بچانا وقت کی ضرورت ہے ایم ایم اے کی بحالی ملک میں تازہ ہوا کا جھونکا ہے ۔

یہ بات انہوں نے منگل کو جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی،جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمن بلوچ ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری عارف دمڑ ،عبدالحمید منصوری ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی شاکر ،ملک عاصم سنجرانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

لیاقت بلوچ نے کہا کہ آج متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں کامشاورتی اجلاس ہوا جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا 2018ء انتخابات کا سال ہے اجلاس میں واضح طور پر یہ موقف اختیار کیا گیا کہ اس سال وقت پر انتخابی عمل ہونا چاہئے انتخابی اور جمہوری عمل کو کسی صورت ڈی ٹریک نہیں ہونا چاہئے پی پی پی ،پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ کسی صورت کسی غیر آئینی عمل کا حصہ نہ بنیں جمہوریت کے لئے فائدہ مند بات یہ ہے کہ جمہوری عمل جاری رہناچاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت کی تبدیلی اور نئی حکومت قائم ہوگئی ہے یہ تبدیلی ایک جمہوری عمل کے تحت ہے اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سیاسی جماعتیں اورانکی قیادت اپنی جماعتوں کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی ہیں جسکی وجہ سے ایسی تبدیلی آتی ہے اس تبدیلی پر اگرچہ تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے ہمارا ارکان بلوچستان اسمبلی سے مطالبہ ہے کہ سینٹ کے انتخابات اور عام انتخابات کے انعقاد کو ضروری بنائیں اورکسی غیرآئینی عمل کا حصہ نہ بنیںاسوقت پورے ملک میں ایسے واقعات بار بار ہورہے ہیں جو افسوسناک ہیں قصور ،مردان ،سرگودھا اور کراچی کے واقعات تشویشناک ہیں پولیس کے ہاتھوں ماورائے آئین و قانون اقدامات ہورہے ہیںزیرحراست افراد کا قتل لوگوں کا لاپتہ ہونا تشویشناک ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا نظام فعال نہیں ہے نیشنل ایکشن پلان اور ردالفساد پر اتفاق رائے ہواتھا اسکے پہلے مرحلے میں مساجد ،مدارس اوردینی وابستگی رکھنے والوں کے خلاف پروپیگنڈہ ہوا جس سے یہ ناکام ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کا اختیارہے لوگوں کولاپتہ اورانکی لاشیں ملنا نیشنل ایکشن پلان کو ناکام بنانا ہے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کے افسران ،جوانوں سیکورٹی و قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت 70ہزار پاکستانیوں نے جانوں کی قربانیاں دیں اسکے باوجود دہشت گردی زور پکڑ رہی ہے اس صورتحال میں حکومت ،فوج ،سیکورٹی ادارے نظرثانی کرتے ہوئے جہاں جہاں نقائص ہیں انہیں دور کریں تاکہ امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ قصور میں معصوم بچی زینب کاقاتل پکڑا گیا ہے تاہم ابھی اسکا ڈی این اے ہونا ہے مگر دیگرسانحات کے ذمہ داران اب بھی قانون کی پکڑ سے دور ہیں ملک میں کرپشن نے معیشت کو تباہ کردیا ہے پانامہ کیس میں نواز شریف ،انکا خاندان اورر جہانگیر ترین نا اہل ہوچکے ہیں لیکن پانامہ میں دیگر 324افراد جن کی آف شور کمپنیاں ہیں انکے خلاف ابھی تک کارروائی نہیں ہوئی اس حوالے سے ہماری پٹیشن عدالت میں موجود ہے اور ہماری استدعا ہے کہ ان تمام افراد کا احتساب کیا جائے تاکہ یہ تاثر ختم ہوکہ احتساب ایک یا دوافرا د کا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ عوام کا مطالبہ ہے کہ غربت،بے روزگار ی اور کرپشن کا خاتمہ کی اجائے لیکن احتساب کے نام پر انتخابات کا التواء درست نہیں ہوگا ۔انہوں نے گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعہ کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے واضح ہوگیا ہے کہ زیادتی کس کی جانب سے ہوئی مگر ہم سمجھتے ہیں کہ وہاں زیر تعلیم تمام طلباء اور طالبات ہمارے بچے ہیں اورانہیں تعلیم حاصل کرنے کا پورا پورا حق ہے بلوچستان کے طلباء کو وہاں پر خوش آمدید کہا گیا وہ تعلیم حاصل کرنے کا حق رکھتے ہیں ماضی کی طرح اب بھی اس مسئلے کو حل کرلیں گے ۔

انہوںنے کہا کہ گزشتہ روز متحدہ مجلس عمل کے حوالے سے دینی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس پر مختلف امور پر اتفاق کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ دینی جماعتوں کااتحاد ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتا ہے فروری میں ایم ایم اے کے مرکزی اور چاروں صوبوں کے عہدیداروں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا جسکے بعد عوامی رابطہ مہم شروع کردیں گے۔انہوں نے مولانا علی محمد ابوتراب کی تاحال عدم بازیابی پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طورپر بازیا ب کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ ،اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ پاکستان اورافغانستان کے حالات خراب کرنے کیلئے سرگرم ہے پاکستان اورافغانستان کے حکمرانوں کوترجیحی بنیادوں پر اپنے مسائل حل کرنے چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سیاست میں شائستگی کے قائل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید نے پارلیمنٹ کے حوالے سے جو باتیں کیں وہ افسوسناک ہیں ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو نے بھی جلسے میں ایسی باتیںکیں تاہم احساس ہونے پر انہوں نے اپنے الفاظ واپس لے لئے تھے عمران خان کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے اسکے ملک پر موثر اثرات مرتب ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ پورے افغانستان پر قابض ہونے کے دعوے کرتا ہے تو پھر حالات کا ذمہ دار بھی امریکہ خود ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات اور غلط پالیسیوں سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں