حکمرانوں نے غریب عوام بالخصوص محنت کش طبقے سے جینے کا حق چھین لیا ہے،خان زمان

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تسلسل سے اضافے اور روپے کی قدر میں کمی نے محنت کش طبقے کو زندہ درگور کردیا ،پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان

منگل 23 جنوری 2018 22:07

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2018ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان(رجسٹرڈ) کے رہنمائوںخان زمان،عبدالمعروف آزاد، ضیاء الرحمن ساسولی،بشیر احمد رند، حاجی عزیز اللہ،عبدالحئی،جانان خان کاکڑ، محمد یوسف کاکڑ ،محمد قاسم کاکڑ،محمد رفیق لہڑی اور عابد بٹ نے ایک مشترکہ اخباری بیان کے ذریعے کہا کہ حکمرانوں نے غریب عوام بالخصوص محنت کش طبقے سے جینے کا حق چھین لیا ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تسلسل سے اضافے اور روپے کی قدر میں کمی نے محنت کش طبقے کو زندہ درگور کردیا ہے اور قومی اداروں کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے پاس گروی رکھ کر قوم کو مقروض بنا دیاگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی غلط معاشی پالیسیوں اوردولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے ملک میں دہشت گردی ، قتل وغارت گری، ظلم ، ناانصافی، مہنگائی ،بے روزگاری،بھوک،افلاس اور پسماندگی کو جنم دیا ہے 5فیصد مراعات یافتہ طبقہ95فیصد عوام کا استحصال کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مزدور اپنے مسائل کے حل کیلئے سڑکوں پر سراپااحتجاج ہیں پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین گزشتہ 108 دنوں سے بی اینڈ آر آفس میں بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہے لیکن صوبائی انتظامیہ مزدوروں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ۔

انہوں نے کہا کہ کنفیڈریشن نے دو سابقہ وزرائے اعلیٰ اور سابقہ چیف سیکریٹریز اور موجودہ چیف سیکریٹری اورنگزیب حق کومحنت کشوں کے مسائل سے متعلق متعدد خطوط تحریر کیے لیکن محنت کشوں کے مسائل کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے آج تک میٹنگ منعقد نہیں کی گئی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدوروں کو درپیش مسائل و مشکلات پر خصوصی توجہ دیں، پاک پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر ہمدردانہ غور فرمائیںاور فوری نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ محکموں کے ذمہ داروں سے بازپرس کریں، 35 ہزار خالی آسامیوں پر جلد سے جلد نوجوانوں کو میرٹ کی بنیاد پر نوکریاں فراہم کریں تاکہ صوبے کے نوجوانوں میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے اور کنفیڈریشن کے رہنمائوںسے میٹنگ منعقد کریںمزدور مسائل پر بات چیت کا آغاز کرکے محنت کشوں میں پائی جانے والی بے چینی کا سد باب کریں۔

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں