کوئٹہ ،پنجاب سمیت دیگر تمام صوبے ملازمین کو مزید مراعات دے رہے ہیں، بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی

اتوار 17 فروری 2019 21:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2019ء) بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی نے ٹائم سکیل سے متعلق سرکلر کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب سمیت دیگر تمام صوبے ملازمین کو مزید مراعات دے رہے ہیں اور بلوچستان حکومت ساری زندگی سرکاری سروس کے لئے وقف کرنے والوں کو پہلے سے حاصل مراعات اور سہولیات ختم کررہی ہے،لازمی تعلیمی ایکٹ کے حوالے سے وعدہ خلافی کی گئی ، صورتحال پر چپ نہیں رہیں گے پورے صوبے میں متفقہ لائحہ عمل طے کر کے سخت احتجاج کیا جائے گا ملازمین تیاری کرلیں اپنے حقوق منوائیں گے یا پریس کانفرنس کے ذریعے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے موثر احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔

اس بات کا فیصلہ بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں ہوا جو ہفتے کے روز ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ شاوکشاہ روڈ میں پروفیسر آغا زاہد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ایکشن کمیٹی میں شامل تمام تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ایکشن کمیٹی کے ساتھ لازمی تعلیمی ایکٹ کے حوالے سے کئے گئے وعدوں کا پاس نہ رکھتے ہوئے حکومت نے مشاورت ، ترامیم اوراصلاح کے بغیر لازمی تعلیمی ایکٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جسے اب قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے حالانکہ ابھی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل بھی نہیں ہوئی اور حکومت انتہائی عجلت کے ساتھ اس ایکٹ کو پاس کروانا چاہتی ہے جس سے مختلف نوعیت کے سوالات جنم لے رہے ہیں اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تمام نمائندوں تنظیموں اور ایسوسی ایشنز نے لازمی تعلیمی ایکٹ2018ء پر شدید تحفظات کااظہار کیا تھا اورا س بابت ایک تحریک بھی چلائی جس کے بعد ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ حکومتی و اپوزیشن اراکین اور ایکشن کمیٹی کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کی منظوری کے بعد اس ایکٹ کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا مگر افسوس کا مقام ہے کہ وعدہ خلافی کی گئی ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریٹائرمنٹ کے وقت ملازمین سے ٹائم اسکیل کی خاتمے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گی اوراس حوالے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ٹائم اسکیل ملازمین نے کٹھن جدوجہد کے بعد حاصل کیا ہے اسے بیک جنبش قلم چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے دیگر حکومتیں اپنے ملازمین کو مراعات دے رہی ہیں لیکن بلوچستان حکومت دئیے گئے مراعات چھیننے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ۔

شرکاء کا اس بات پر اتفاق تھا کہ لازمی تعلیمی ایکٹ میں جو شقیں شامل کی گئیں ہیں وہ بنیادی انسانی حقوق کے برعکس ہیںایکشن کمیٹی کے احتجاج کے بعد ، حکومتی و اپوزیشن جماعتوں اور ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے اجلاسوں میں یہ طے پایا تھا کہ لازمی تعلیمی بل کو ختم کرکے اصلاحی تعلیمی ایکٹ بنانے کے لئے چارسیکرٹریز پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی اور ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کی مشاورت سے اس تعلیمی اصلاحی بل کو موثر بناکر اسمبلی میں پیش کیا جائے گا لیکن افسوس کہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ کئے گئے وعدے کی پاسداری نہیں کی گئی اور اسے اچانک اسمبلی میں پیش کیاگیاملازمین اس بل کی مخالفت کے لئے مجبورا سڑکوں پر آئیں گے ۔

اس بل اور ٹائم اسکیل سے متاثر وہ ملازمین جو اب تک ایکشن کمیٹی کا حصہ نہیں ان میں اسپیشل ایجوکیشن،محکمہ صحت میں شعبہ نرسنگ،محکمہ محنت وافرادی قوت کے ملازمین تنظیموں سے رابطہ کرکے انہیں ایکشن کمیٹی کا حصہ بنایا جائے گا۔اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹائم اسکیل کی بابت وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال،چیف سیکرٹری،وزیر خزانہ بلوچستان، اکاؤنٹنٹ جنرل بلوچستان سے ملاقاتیں کرکے انہیں قائل کیا جائے گااورعنقریب پریس کانفرنس کے ذریعے سخت لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں