کوئٹہ،معیاری تعلیم پر توجہ دیکر ترقی حاصل کی جا سکتی ہے،مطیب خان آفریدی

منگل 26 مارچ 2019 23:14

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2019ء) معیاری تعلیم کو فروغ دیکر ترقی کی منازل طے کی جا سکتی ہیں ‘ تعلیمی ترقی کیلئے اساتذہ کی استعداد اور صلاحیتیوں میں اضافہ کرنا ہوگا یہ بات ڈائریکٹر ایجوکیشن مطیب خان آفریدی ‘ چیف ایگزیکٹو آفیسر بیک سید عارف شاہ شیرازی اور دیگر نے آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ کے کپیسیٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام آف اسٹوڈنٹ اسیسمنٹ 2018-2019 میں حصہ لینے والے افراد اور اداروں کی خدمات کا اعتراف کرنے کے لیے منعقدہ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

ڈائریکٹر ایجوکیشن مطیب خان آفریدی نے کہا کہ صوبے اور اس کے نظام امتحانات میں کتنی بہتری آ سکتی ہے اس کا مکمل طور پر دارومدار اس امر پر ہے کہ یہ تربیت حاصل کرنے والے کیا کاکردگی دکھاتے ہیں۔

(جاری ہے)

میری آپ سب شرکا سے درخواست ہے کہ آپ جو بھی سیکھ رہے ہیں اسے احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ ذہن نشین کریں۔ ہمارا حتمی مقصد تعلیم اور نظام تعلیم کی بہتری ہے اور جنہوں نے یہ تربیت حاصل کی ہے یہ مقصد حاصل کرنے میں ہماری معاونت کریں گے۔

میں اے کے یو ای بی کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مکمل جانفشانی اور محنت کے ساتھ اپنا علم اور مہارت تربیت حاصل کرنے والوں میں منتقل کیا۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم پر توجہ دیکر ترقی حاصل کی جا سکتی ہے اور تعلیمی ترقی کا انحصار اساتذہ پر ہے اور اساتذہ کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تربیت کی فراہمی نا گزیر ہے اور اس کیلئے اب حکومت نے بھی کروڑوں روپے اساتذہ کی تربیت کیلئے مختص کئے ہیں انہوں نے کہا کہ تربیت یافتہ استاد ہی بہترین انداز میں تعلیمی قابلیت اور تجربات بچوں میں منتقل کر سکتا ہے اور تربیت یافتہ استاد ہی معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ علم ایک دو تربیتی ورکشاپس تک محدود نہیں بلکہ یہ سمندر ہے اور انسان ہمیشہ سیکھنے کے عمل میں رہتا ہے انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی تربیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔

بلوچستان اسسمنٹ اینڈ ایگزامینیشن کمیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سید عارف شاہ شیرازی نے کہا کہ کارکردگی کی جانچ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کی مدد سے ہم اس تربیتی پروگرام کے دوران حاصل کردہ اعلی معیارات کو قائم کر سکتے ہیں اور اس کی مکمل یقین دہانی کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اے کے یو ایگزامینیشن بورڈ کی ماہرانہ رہنمائی کے ذریعے اور اس پروگرام میں شریک افراد اور اداروں کی مسلسل رائے کی مدد سے ہم بلوچستان کے تعلیمی منظر نامے کو اپنی آنکھوں سے تبدیل ہوتا ہوا دیکھ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسسمنٹ نصاب کا اہم رکن ہے ماضی میں اسسمنٹ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے لیکن چند برسوں کے دوران اس شعبے پر توجہ دی گئی اور 2015میں باقاعدہ طور پر سیٹ اپ قائم کیا گیا اور2018میں ایکٹ کے طور پر منظور بھی کیا گیا چونکہ یہ نوازائیدہ آرگناوزیشن ہے اور یہاں سکول اور بیورو آف کریکولم کا اسٹاف تعینات کیا گیا ہے لیکن چند ماہ کے دوران ادارے کو اپنا اسٹاف مل جائیگا جو ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریگا انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اسسمنٹ کو ڈویژن اور اضلاع کی سطح تک لے جائیں گے اور بلوچستان کو تعلیمی لحاظ سے دیگر صوبوں کے برابر لایا جائیگا اے کے یو ای بی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد جیوا نے کہا کہ اے کے یو ای بی کا تصور دراصل پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں مہارت اور جدت کا نمونہ بننا ہے۔

قومی سطح پر جانچ کے اعلی معیار اور طلبا کی ذہنی اپچ کا اندازہ لگانے والے امتحانات کے ذریعے ہمارا مقصد ملک میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ اس پروگرام کی مدد سے اے کے یو ای بی نے ایک مرتبہ پھر اپنے قیام کے مقصد کو واضح اور ثابت کر دیا ہے اور حکومت بلوچستان کو طلبا کے امتحانات کی جانچ کے شعبے میں صلاحیت سازی کے لیے معاونت فراہم کی ہے۔

حکومت بلوچستان نے اس جدت طراز پروگرام میں شرکت کے باعث یونیسیف اور یورپی یونین کی معاونت میں اے کے یو ای بی کے تجربے اور مہارت سے بھرپور فیض حاصل کیا اے کے یو ای بی کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر، اسیسمنٹ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر نوید یوسف نے کہاکہ یہ ایک سال پر محیط صلاحیت سازی کا پروگرام تھا۔ صوبہ بلوچستان کے طلبا کی کارکردگی کی معیاری جانچ کو مدنظر رکھتے ہوئے افراد اور صلاحیت سازی کے اس پروگرام کے لیے ایک جدت پسند اور جامع انداز اپنایا گیا۔

میں یہ بات فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں صلاحیت سازی کے اس جامع پروگرام کے نتائج اپنی توقع سے کہیں پہلے نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔یونیسف بلوچستان کی سحرش ناگی نے کہا کہ جب بی اے ای سی قائم کیا گیا تھا، اس وقت ہمیں احساس ہوا کہ ادارے میں اندرونی سطح پر ہمیں صلاحیت سازی کی ضرورت ہے۔ موجودہ طور پر رائج نظام کے ساتھ چلنا آسان تو تھا، تاہم اس میں وہ سب کچھ نہیں تھا جو ہم چاہتے تھے۔

ہمارے پاس ایک راستہ یہ بھی تھا کہ ہم بین الاقوامی اداروں سے معاونت حاصل کریں تاہم ان میں مقامی صورتحال اور پس منظر سے آگاہی کی کمی ہوتی۔ لہذا ہم نے اے کے یو۔ای بی سے معاونت طلب کی اور ایک سال کے اندر اپنے مقاصد حاصل کیے۔ ہم اپنے تجربات کی بنیاد پر ایک ایسا نظام تشکیل دینا چاہتے تھے جو موجودہ نظام کو جڑ سے تبدیل کر دے اور میں سمجھتی ہوں کہ اس کے لیے اس اے کے یو۔

ای بی کی معاونت حاصل کرنا ایک بہترین حل تھا۔تقریب سے سبجیکٹ سپیشلسٹ فرحد ناہید ‘ بی بی عقیلہ ‘رومیل خان اور دیگر نے خطاب کیا اختتامی تقریب میں اس ایک سالہ تربیتی پروگرام کے شرکا میں سرٹیفیکیٹس تقسیم کیے گئے اور اے کے یو ای بی کے تربیت کاروں، منیرہ محمد، رابعہ ناصر، رابعہ ہیرانی، زین الملک اور پراجیکٹ مینیجر قاضی تیمور جبران نے اس پراجیکٹ کے مختلف مراحل اور ان کے دوران حاصل ہونے والے تجربات سے حاضرین کو آگاہ کیا۔

اے کے یو ای بی کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر، آپریشنز، حنیف شریف نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے تمام شرکا اور اداروں کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ان اداروں کے نمائندوں کو یادگاری تحائف بھی پیش کیے جن کی بے لوث معاونت کی مدد سے اس پروگرام کا کامیابی سے انعقاد ممکن ہو سکا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں