)کوئٹہ، میر عبدالکریم نوشیروانی کا بلوچستان یونیورسٹی کی طالبات کو ہراساں کرنے کے اسکینڈل کی شدید الفاظ میں مذمت

جمعرات 17 اکتوبر 2019 23:35

پ*کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اکتوبر2019ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے بلوچستان یونیورسٹی کی طالبات کو ہراساں کرنے کے اسکینڈل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اسکینڈل بلوچستان کی قبائلی و اسلامی روایات کے منافی ہے اور معاشرتی اقدار کو پامال کرنے کے مترادف ہے لہٰذا اس غیر اخلاقی اورشرمناک فعل میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے اور وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کو فوری طور پر معطل کرکے اس اسکینڈل کے اصل حقائق تک پہنچا جائے یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر مختلف وفود سے ملاقات کے دوران کہی سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ بلوچستان کی قبائلی روایات میں خواتین کا بڑا عزت و احترام ہے ایسے غیر اخلاقی اور شرمناک فعل سے نہ صرف ہماری قبائلی روایات کو بھی پامال کیا گیا ہے جس پر ہم کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم اپنی خواتین اور بچیوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے اسکینڈل پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس اسکینڈل نے پورے معاشرے کا شرم سے سر جھکا دیا ہے اور اس میں ملوث عناصر کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں میری گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے یہ اپیل ہے کہ وہ فوری طور پر بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو معطل کرکے اس اسکینڈل کے اصل حقائق سے پردہ چاک کریں اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اس میں ملوث لوگوں کو بے نقاب کیا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے انہوں نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے سوموٹو ایکشن لینے کا بھی خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں عدالت عالیہ سے یہ اُمید ہے کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرے گی اور ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے گی تاکہ آئندہ کوئی ایسی سنگین غلطی کی جرات بھی نہ کرسکے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں