مختلف علاقوں میں اشیاء ضروریات کی الگ الگ نرخ مقرر ہیں،نعیم خان بازئی

کوئٹہ گرینڈ اینڈ کلین پروگرام کو حرف شہر تک نہیں سریاب ،کچلاک،اوڑک تک پھیلانا چاہیے، سرکاری ریٹس پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا جاتا جعلی ادویات کی بھر مار ہے یہ لوگ اپنے منافع کیلئے قیمتی انسانی زندگیوں سے پھیلتے ہیں ،صوبائی مشیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن

منگل 18 فروری 2020 23:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2020ء) صوبائی مشیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ملک نعیم خان بازئی نے کہا ہے کہ کوئٹہ گرینڈ اینڈ کلین پروگرام کو حرف شہر تک نہیں سریاب ،کچلاک،اوڑک تک پھیلانا چاہیے مختلف علاقوں میں اشیاء ضروریات کی الگ الگ نرخ مقرر ہیں سرکاری ریٹس پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا جاتا جعلی ادویات کی بھر مار ہے یہ لوگ اپنے منافع کیلئے قیمتی انسانی زندگیوں سے پھیلتے ہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کوئٹہ گرین اور کلین پروگرام کو حرف شہر تک نہیں بلکہ سریاب،کچلاک،زڑغو،ہنہ اوڑک تک پھیلانا چاہیے شجر کاری کے سلسلے میں عوام کوشعور آگاہی دینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام اپنی گلیوں میں لگائے گئے پودوں کی حفاظت خود کریں جہاں تک صفائی کا مسئلہ ہے موجودہ ایڈ منسٹریٹر میٹروپولیٹن کارپوریشن نے دن کی بجائے رات کے اوقات میں صفائی کا بہترین سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس سے کوئٹہ شہر اور گردونواح میں صفائی کا بہترین نظام چل رہا ہے کئی علاقوں سے 20سال سے جمع شدہ کچرہ اٹھا یا جارہا ہے حالانکہ سابقہ دور میں اربوں روپے کی فندز کے باوجود سریاب اور کچلاک کو نظر انداز کیا گیا تجویز ہے کہ سریاب اور کچلاک میں میٹرو کے سب سٹیشن بنا کر وہاں گاڑیاں بورڈ اور سٹاف تعینات کر کے علاقے کی بہتر صفائی کا انتظام چلا یا جائے انہوں نے کہا کہ پرائس کنٹرول اتھارٹی اور فوڈ اتھارٹی کو جعلی ادویات ناقص خوراک وغیرہ کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ مختلف علاقوں میں اشیاء ضروریات کی الگ الگ قیمتی مقرر ہیں جعلی ادویات کی شہر میں بھر مار ہے جو اپنے چند روپوں کی خاطر قیمتی انسانی زندگیوں سے کھیلتے ہیں جن کیخلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں