حکومت بلوچستان ٹھیکیداروں کودرپیش مشکلات کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے،ٹھیکیدار

بدھ 20 جنوری 2021 23:54

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2021ء) ٹھیکیداران بلوچستان کے جاری کردہ بیان میں حکومت بلوچستان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بلوچستان کے ٹھیکیداروں کودرپیش مشکلات کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائیں ،بی آر اے جو کہI PC-میں شامل نہیں ،ٹھیکیداروںسے ہر بل 06%کا ٹا جاتا ہے جو کہ سر اسر ناجائز ہیں باقی تینوں صوبوں میں BRAان کی PC-Iمیں شامل ہوتا ہے جو کہ 01%ہے اور ٹھیکیداروں کے بل سے واپس کاٹا جاتا ہے انکم ٹیکس جو کہ ٹھیکیدار سے ان کے ٹوٹل ورک ڈن کاسٹ پر کاٹا جاتا ہے جو کہ سر اسر نا انصافی ہے جبکہ شیڈول 2018میں ٹھیکیدار کیلئے جو کہ پروفٹ 20%رکھا گیا ہے لہٰذا انکم ٹیکس ٹھیکیداروں سے 2018کے شیڈول میں مقرر پروفٹ پر کاٹا جائے یعنی 20%پروفٹ پر انکم ٹیکس کاٹا جائے نہ کہ ٹوٹل ورک کاسٹ پر جس وقت 2018کا شیڈول تیار ہوا اس وقت مارکیٹ میں اسٹیل کی قیمت- 58000/روپے سیمنٹ 450/-روپے ،ڈیزل 60/-روپے،لیبر600/-روپے،مستری1500/-روپے ،بحری 1000/- روپے،فی سیکڑا ریت 1000/- روپے تھا اب چونکہ مارکیٹ مین ان چیزوں کی قیمت اس طرح سے ہیں اسٹیل 1400000/-روپے،سیمنٹ 610/-روپے،ڈیزل 109/-روپے،لیبر 1500/-روپے،مستری 1500/-روے،بحری 2500/-روپے،ریت 3000/-روپے،GIشیٹ 200,000/-روپے ٹن اس طرح سے تمام مٹریل کی قیمتوں میں 150%سے 200%تک اضافہ ہوا ہے ٹھیکیداروں کو ہر طرف سے لوٹا جارہا ہے چاہیے دفتر کی طرف سے ہو ایم پی اے اور منسٹر کی طرف سے ہو ان سب چیزوں کو ملا کر 50سے 52فیصد تک راستے میں غائب ہوجا تا ہے 50سے 48فیصد کے ٹھیکیدار نے کام بھی کرنا ہوتا ہے مارکیٹ کامقابلہ بھی کرنا اور خود بھی کمانا ہے ان سب چیزوں کو دیکھ کر کام کا معیار کیا ہوگا پھر لکھتے ہیں کہ ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کردہ یہ کام نہیں کرتا لہٰذا ہم تمام سیکرٹری صاحبان سے درخواست کرتے ہیں کہ XEN صاحبان کی اس ناجائز ڈیمانڈ کو ختم کردیا جائے اور ان کو ٹوٹل 10%پر لا یا جائے یعنی 06%کمیشن اور 04%ایکسپٹنس تمام سیکرٹری صاحبان سے درخواست کرتے ہیں کہ دفتر والے آفیسران خود ٹھیکیدارر بنے ہوئے ہیں اور ٹھیکیداری کررہے ہیں ٹھیکیداروں کے ساتھ کام میں شریک ہے اور ٹینڈر والے دن اپنے من پسند ٹھیکیدار کو دیتے ہیں جو کہ ان کے ساتھ شریک ہے اور ان کے لئے کوئی Criteriaنہیں ہے جبکہ باقی ٹھیکیداروں کے لئے Criteriaضروری ہوتا ہے لہٰذا اس ناجازئز رویہ کو ختم کردیا جائے ۔

(جاری ہے)

XENصاحبان BPPRAکی غلط تشری کرتے ہیں ٹینڈر والے دن ٹھیکیداروں سے ٹینڈر اٹھا کر اپنے ساتھ گھر لے جاتے ہیں ا ور پھر بعد میں ٹھیکیداروں کو بلا کر کہا جاتا ہے کہ کام مجھے دے دو ا ور خالی BOQپر دستخط کر دو آپ کے رنگ کا میں ذمہ دار ہوںآپ BPPRکو فالو نہیں کرتے ہو کیوں اپنا وقت ضائع کرتے ہو جبکہ ان کے من پسند لوگوں کے لئے BPPRAکوئی اہمیت نہیں رکھا انہوں نے کہاکہ اخبار میں ٹینڈر نوٹس میں پہلے سے لکھاہوتاہے کہ تین سال تک تجربہ ہوناچاہیے اسی طرح ایک ٹھیکیدار بلڈنگ اور روڈ کاکام کرتاہے تو وہ تمام کے تمام کام کرسکتاہے ٹھیکیدار خود کام نہین کرتا ٹھیکیدار کے انجینئر اور لیبر کام کرتے ہیں اور مشینری استعمال کرتے ہیں انجینئرنگ کونسل کے رجسٹریشن کے مطابق ہرٹھیکیدار اپنے لمٹ کے مطابق ٹینڈر میں حصہ لے سکتاہے اور کام کرسکتاہے اس چیز کو ٹینڈر سے ختم کردیاجائے کہ آپ کے پاس تجربہ نہیں ،ٹینڈرز میں ٹھیکیداروں سے 4سے 5فیصد کال ڈیپازٹ سراسر زیادتی ہے ،پہلے ٹینڈرز کے 2فیصد ڈیپازٹ ہوتے تھے اب این ایچ اے میں کال ڈیپازٹ کے علاوہ 2انشورنس بائونڈ سیکورٹی بھی مانی جاتی ہے بلوچستان میں AAA انشورنس بائونڈ کااطلاق کیاجائے جو ٹھیکیداروں کیلئے آسانی ہوٹھیکیداروں کو انشورنس والی سہولیات اور 2فیصد کال ڈیپازٹ کی سہولت دی جائے تاکہ وہ اپنے کاروبار کو جاری رکھ سکیں ،ایکسئنوں کو پابند کیاجائے کہ وہ ٹھیکیدار کو ورک آرڈر کے وقت ان کو کنسٹرکشن ڈائنگ اور ٹی ایس اسٹیمیٹ دیاجائے تاکہ وہ ٹھیکیداروں کیلئے کام میں مشکل نہ ہو،آڈٹ والے ہر جون جولائی میں ٹھیکیداروں کے خلاف بے بنیاد پیرے بنا کر بلیک میل کرتے ہیں اور کروڑوں روپے لئے جارہے ہیں ،سائیڈ پرآفیسران ٹھیکیداروں کو بے جا تنگ کرتے ہیں بلکہ کمپیکشن کو بلڈوزر اور ایکسویٹر سے ٹیسٹ کراتے ہیں اور ٹینڈرز بااثر افراد کی ایماء پر ایسے لوگوں کو دیاجاتاہے جو سراسر ناانصافی ہے ،ٹھیکیداروں کے ساتھ کنٹریکٹ معاہدہ پی سی رولز کے مطابق کیاجائے اور مارکیٹ ریٹ کے مطابق ریٹ ایڈجسٹمنٹ دیاجائے ،ٹھیکیدار ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں بیان مین وزیراعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری بلوچستان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ٹھیکیداروں کو درپیش مسائل کوسنجیدہ لیتے ہوئے جاری ناانصافیوں اور ناروا سلوک کاخاتمہ کرے

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں