راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ نے گوالمنڈی چوک پر سرکاری اراضی واگزار کر لی

کاروائی کے دوران کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں2افراد کو حراست میں لے لیا اراضی قبضہ گروپ کو دینے اور لاکھوں روپے ماہانہ کرایہ وصول کرنے پرمیونسپل افسرشہزاد گوہر سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف کیس نیب کو بھجوانے کا فیصلہ

پیر 24 ستمبر 2018 22:06

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2018ء) راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ نے گوالمنڈی چوک پر قبضہ گروپ سے سرکاری اراضی واگزار کرا کے خار د ار تاریں لگا کر جگہ اپنے قبضے میں کر لی کاروائی کے دوران کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں2افراد کو حراست میں لے لیاجبکہ جعلسازی کے ذریعے بورڈ کی ملکیت کروڑون روپے کی اراضی قبضہ گروپ کو دینے لاکھوں روپے ماہانہ کرایہ وصول کرنے پر میونسپل افسرشہزاد گوہر سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف کیس نیب کو بھجوانے کا فیصلہ کر لیاگوالمنڈی کے علاقے میںکینٹ بورڈ کی ملکیتی اراضی پرمیونسپل افسران کی ملی بھگت سے 30 سال سے قبضہ مافیا نے جعلی کاغذات تیارکر کے جگہ پر قبضہ کر رکھا تھاجہاں پر واپڈا کی ملی بھگت سے بجلی کے میٹربھی نصب تھے بورڈ زرائع کے مطابق تاج کمپنی کے عقب میں بنی دکانیں کینٹ بورڈ کی ملکیت تھیں جبکہ میونسپل افسران ملی بھگت سے ان دکانوں کا کرایہ وصول کر رہے تھے سروے شیٹ کے مطابق 1970 میں یہاںکینٹ بورڈ کا پارک تھا بعد ازاںکارپوریشن عملے نے پارک کی جگہ پر دکانیں بنا دی اور میونسپل کارپوریشن غیر قانونی طور کرایہ وصول کر رہا تھااس حوالے سے علاقہ مکینوں نے سی ای او کینٹ بورڈ سید سبطین رضا کوتفصیلات سے آگاہ کیا تھا کہ میونسپل کارپوریشن، محکمہ مال کے پٹواریوں کی ملی بھگت سے اراضی ریکارڈ میں ردوبدل کرتے ہوئے سرکاری اراضی کے ساتھ ً70 فٹ لمبے اور 4فٹ چوڑے نالہ پر بھی قبضہ مافیا نے قبضہ کر لیا ہے اور سرکاری اراضی پر رفتہ رفتہ رات کی اندھیرے میں دکانیں بنا کر لاکھوں روپے ایڈوانس پگڑی کی مد میں کرائے پردے رکھی ہیں حالانکہ سپریم کورٹ نے 1974 میں سرکاری اراضی کونیلامی سے روک دیا تھا جس کے بعد قبضہ مافیا نے بعض عدالتی فیصلے نہ ظاہر کر کے میونسپل کارپوریشن کے افسران پیرشہزاد گوہر ودیگر نے قبضہ گروپ راجہ منیر کیساتھ مل کر جعلی کاغذات تیار کروائے اور میونسپل کارپوریشن کی حدود ظاہر کر کے قبضہ گروپ کو جگہ کا مالک بنا دیا جبکہ قبضہ مافیا نے کسی اور کی پراپرٹی کو اپنا پراپرٹی نمبر ظاہرکیا ہوا تھا اور واپڈا کی ملی بھگت سے جعلی میٹر تک لگوا ئے ہوئے تھے کینٹ بورڈ کی ملکیتی اراضی کیس ممبر بورڈ آف ریونیو کی عدالت میں 25 سال سے زیر سماعت تھا تاہم کینٹ بورڈ نے مذکورہ جگہ کا مکمل ریکارڈ حاصل کر کے میونسپل افسر پیر شہزاد گوہرسمیت جعلسازی میں ملوث افرادکیخلاف کیس نیب حکام کوبھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں