شیخوپورہ :3 سکیورٹی گارڈ کی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرہ خاتون نے خودکشی کرلی

وزیراعظم اوروزیراعلی نے واقعہ کا نوٹس لے لیا، رپورٹ طلب

بدھ 15 مئی 2024 22:40

شیخوپورہ :3 سکیورٹی گارڈ کی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرہ خاتون نے خودکشی کرلی
مانانوالہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2024ء) شیخوپورہ ہسپتال کے 3 گارڈوں کی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرہ خاتون نے دلبرداشتہ ہوکر خود کشی کر کے زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ دل دہلا دینے والے جنسی زیادتی کے دلخراش واقعہ پر تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ذیلی ادارہ شہباز شریف مدر اینڈ چلڈرن کمپلیکس میں پرائیویٹ کمپنی کے سیکیورٹی گارڈوں کی حوس کا نشانہ بننے کے بعد خودکشی کرنے والی طلاق یافتہ لڑکی مہوش بی بی کی ہلاکت کے بارے میں وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز نے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے پولیس نے ڈی پی او بلال ظفر شیخ کی ہدایت پر 3 سکیورٹی گارڈوں کے خلاف درج ہونے والے اغوائ کے مقدمہ کو گینگ ریپ کیس میں تبدیل کر دیا ہے اور حکومت پنجاب نے ڈی ایچ کیو ہسپتال اور اس کے ذیلی اداروں میں کام کرنے والی پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی کے بارے میں بھی رپورٹ طلب کر لی ہے باخبر ذرائع کے مطابق حکومت کی ہدایت کے برعکس اس سیکیورٹی کمپنی میں کام کرنے والے کئی ملازمین کی سپیشل برانچ اور دیگر خفیہ اداروں سے کلیئرنس نہیں کروائی گئی تھی اس بارے میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر پرویز اقبال نے بھی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے گینگ ریپ کا شکار ہونے والی شیخوپورہ کے محلہ طارق روڈ کی رہائشی طلاق یافتہ خاتون مہوش بی بی نے بے بسی، انصاف نہ ملنے، ندامت اور ضمیر کا بوجھ برداشت نہ کرتے ہوئے اپنی زندگی کا خاتمہ زہریلی گولیاں کھا کر کیا تھا جس کے مرنے کے بعد اغوائ کیس کی بازگشت اعلیٰ حکام تک پہنچی باخبر ذرائع کے مطابق خاتون مہوش بی بی 9 اپریل کو شہباز شریف مدر اینڈ چلڈرن کمپلیکس میں زیر علاج اپنی بھانجی کی تیمارداری کے لیے گئی تھی جہاں اسے سیکیورٹی گارڈوں نے بھانجی کو ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے کے بہانے اپنے پاس بلایا اور اسے شہباز شریف مدر اینڈ چلڈرن کمپلیکس کے عقبی حصہ میں لے جا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا مگر تھانہ صدر پولیس نے مہوش بی بی کے ساتھ گینگ ریپ کو چھپانے کی خاطر اس کی بیوہ والدہ عذرا بی بی جو گیلانی سٹریٹ طارق روڈ کی رہائشی ہے کی مدعیت میں اس کی بیٹی کے اغوائ کا مقدمہ 3 سیکیورٹی گارڈوں کاظم، عدیل اور حافظ کے خلاف درج کر لیا جس کے بعد اعلیٰ حکام تک اس دلخراش واقعہ کی رپورٹس پہنچنے پر پولیس نے ایک گارڈ کاظم کو گرفتار کیا تو اس نے پولیس کے روبرو اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ تینوں گارڈوں نے خاتون سے زبردستی گینگ ریپ کیا ہے ذرائع کے مطابق ملزم کے اعتراف جرم کے بعد پولیس کو احساس ہوا کہ اغوائ شدہ مطعلقہ خاتون کے اغوائ کا مقدمہ بھی غلط درج ہوا ہے یہ مقدمہ زیر دفعہ 365 / بی ت پ کے تحت درج کیا گیا ہے حالانکہ یہ مقدمہ زیر دفعہ 496 / اے کے تحت درج ہونا چاہیے تھا جس کے بعد پولیس نے اس کیس میں 496 / اے اور اجتماعی زیادتی کی دفعہ 376 ت پ کا اضافہ کر دیا دریں اثنائ ڈی پی او بلال ظفر شیخ نے ایڈیشنل ایس پی فرحت عباس کی نگرانی میں اس کیس کی تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے اور دیگر دو گارڈوں کی گرفتاری کی بھی ہدایت جاری کی ہے ڈی پی او نے ہدایت جاری کی ہے کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال کی سیکیورٹی کمپنی کے تمام عملے کی فوری طور پر سپیشل برانچ سے کلیئرنس کروائی جائے، ڈی ایچ کیو ہسپتال اور اس کے ذیلی اداروں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کو فنکشنل کیا جائے اور سیکیورٹی کے عملے کے حوالے سے گذشتہ 3 چار سالوں کے دوران ہونے والے واقعات کی بھی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کی جائے۔

شیخوپورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں