اسد قیصر کا حکومتی وعدوں کے مطابق سابق فاٹا کو انکم ٹیکس مد میں چھوٹ دینے کا مطالبہ

فاٹا کے لوگوں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ،حکومت 5سو ارب روپے خرچ کر کے سابق فاٹا کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے، رہنماء پی ٹی آئی

ہفتہ 11 مئی 2024 21:30

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2024ء) رہنماء پی ٹی آئی و سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومتی وعدوں کے مطابق سابق فاٹا کو انکم ٹیکس کی مد میں مکمل چھوٹ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی چند دہائیوں کے دوران سابق فاٹا میدان جنگ رہا ہے، حکومت 5سو ارب روپے خرچ کر کے سابق فاٹا کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔

ایک بیان میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ فاٹا انضمام کے وقت حکومت پاکستان نے علاقے میں صنعت کاری کو فروع دینے کیلئے دس سالہ ٹیکس چھوٹ پیکیج کا وعدہ کیا تھا،تاہم زمینی حقائق بالکل اس دعوے کے برعکس ہیں کہ سابق فاٹا کو ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس استثنیٰ کا اطلاق صرف سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس پر ہے ، سابق فاٹا سے سالانہ 55 ارب کا کسٹم ٹیکس جمع ہوتا ہے جبکہ ایف بی آر کے مطابق سابق فاٹا سے جمع ہونے والے دیگر ٹیکسز کا تخمینہ سالانہ 25ارب روپے سے زیادہ ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹیکسز کے یکدم نفاذ سے نئی قائم صنعتی یونٹس متاثر ہوں گی،حکومت کو چاہئے ٹیکسوں کا اطلاق بتدریج کم کرے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے دو سال صرف 5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا جائے جبکہ اگلے دو سال 10فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سابق فاٹا کو انکم ٹیکس میں مکمل چھوٹ دی جائے۔سابق فاٹا میں اس وقت صرف 260صنعتی یونٹس کام کر رہے ہیں جبکہ سابق فاٹا کے تمام صنعتی یونٹس کی تعداد کسی بھی میدانی علاقے کے ایک زون سے بھی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں برآمدی صنعتی شعبے کو 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق فاٹا کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ،حکومت صرف 5 سو ارب روپے فنڈ خرچ کرنے سے سابق فاٹا کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔

صوابی میں شائع ہونے والی مزید خبریں