وزیرآباد،ایڈیشنل سیشن جج وزیرآباد رفعت سلطان شیخ کے حکم پر بخشی خانہ میں اجتماعی زیادتی کے مبینہ ملزم لڑکے اور لڑکی کا نکاح۔ لڑکی نے عدالت میں اجتماعی زیادتی سے انکار اور ملزم ذیشان کے ساتھ دوستی کا اقرار کیا۔

جمعرات 11 دسمبر 2014 21:43

وزیرآباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11دسمبر 2014ء )ایڈیشنل سیشن جج وزیرآباد رفعت سلطان شیخ کے حکم پر بخشی خانہ میں اجتماعی زیادتی کے مبینہ ملزم لڑکے اور لڑکی کا نکاح۔ لڑکی نے عدالت میں اجتماعی زیادتی سے انکار اور ملزم ذیشان کے ساتھ دوستی کا اقرار کیا۔لڑکی کے بیان اور خواہش پر عدالت نے نکاح کا حکم دیا۔سرکاری نکاح خوان نے نکاح پڑھایا۔

نکاح کے وقت دلہا ذیشان اور دلہن مدیحہ کے بیچ میں بخشی خانہ کی سلاخیں حائل تھیں۔ بخشی خانہ کے دیگر قیدیوں کی جانب سے مبارکباد۔ تفصیلات کے مطابق احمد نگر پولیس نے تقریباً4ماہ قبل موضع ورپال چٹھہ سے پانچ نوجوانوں مسمیان اقبال، ہاشم، طارق، عدنان اور ذیشان اور ایک لڑکی مدیحہ دختر محمد اقبال کو گرفتار کر کے ان کے خلاف اجتماعی زیادتی کا مقدمہ زیر دفعہ 376ت پ درج کیا تھا۔

(جاری ہے)

آج تمام ملزمان کی ایڈیشنل سیشن جج وزیرآباد کی عدالت میں حاضری تھی جہاں مدیحہ نے اپنا بیان ریکارڈ کرا تے ہوئے اجتماعی زیادتی سے انکار اور ایک ملزم ذیشان ولد محمد اسلم کے ساتھ دوستی کا اعتراف کیااور ذیشان کے ساتھ نکاح کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ مدیحہ کے بیان کی روشنی میں ایڈیشنل سیشن جج رفعت سلطان شیخ نے نکاح کرانے کا حکم دیا۔گوجرانوالہ سے سرکاری نکاح خوان قاری اسد اللہ خالد کو بلوایا گیا ۔

وزیرآباد کے بخشی خانہ میں نکاح کی تقریب منعقد ہوئی جہاں عدالتی اور پولیس اہلکار موجود تھے۔22سالہ دولہا ذیشان سلاخوں کے پیچھے اور 19سالہ دلہن مدیحہ بخشی خانہ کے باہر موجود تھی اور اسی حالت میں ایجاب و قبول کیا۔بخشی خانہ میں موجود دیگر قیدیوں نے خوشی کا اظہار کیا اور دولہادلہن کو مبارکباد دی۔ نکاح کے بعد دلہن اپنے سسرالیوں کے ساتھ چلی گئی۔ دلہن مدیحہ کا کہنا تھا کہ ان پر اجتماعی زیادتی کا الزام غلط ہے جبکہ وہ اپنے دوست ذیشان سے ملنے کے لئے گئی تھی ۔یہ مقدمہ بعض افراد کی مداخلت پر بلا جواز درج کیا گیا تھا۔

وزیر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں