ٰ ژوب شہر میں سکولوں کی کمی کی وجہ سے نئے طلبا اور طالبات کو داخلہ لینے میں سخت مشکلات کا سامنا

ٓعلاقوں سے بچوں کی بڑی تعداد کے آمد کی وجہ سے شہر کے سکولوں میں گنجائش تقریبا ختم ہوگئی ہے

پیر 18 مارچ 2024 22:55

ٹ*ژوب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2024ء) پشتونخوا سٹوڈنٹس ارگنائزیشن کے صوبائی ڈپٹی ارگنائزر ایمل ساروان ژوب کے ضلعی سیکرٹری امیرالبشر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ژوب شہر میں سکولوں کی کمی کی وجہ سے نئے طلبا اور طالبات کو داخلہ لینے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ شہر میں بڑھتی ہوئی آبادی کی پیش نظر گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک بھی نیا سکول قائم نہیں کیا گیا۔

اس کے علاوہ دیہی علاقوں کے 90 فیصد سے زائد سکولز یا تو بند ہے اور یا اصل استاد کی بجائے بچوں کو عوضی استاد کے ذریعے پڑھایا جاتا ہے جسکی وجہ سے لوگ مجبورا اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کیلئے شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ دیہی علاقوں سے بچوں کی بڑی تعداد کے آمد کی وجہ سے شہر کے سکولوں میں گنجائش تقریبا ختم ہوگئی ہے اور کلاس میں گنجائش سے زائد طلبا کو بٹھانے اور انہیں پڑھانے میں سنگین نوعیت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

(جاری ہے)

پشتونخوا ایس او کے بیان میں صوبائی حکومت، محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ سے پرزور اپیل کیاگیا ہے کہ وہ ژوب شہر میں طلبا کیلئے گورنمنٹ ماڈل ہائر سیکنڈری سکول اور گورنمنٹ نیوٹان ہائی سکول جبکہ طالبات کے لئے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سٹی اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ناصر آباد میں سیکنڈ شفٹ کلاسز شروع کرنے کے اقدامات اٹھائیبصورت دیگر پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن صوبائی حکومت، محکمہ تعلیم اور دیگر متعلقہ افراد کے خلاف احتجاج اور آئین کے آرٹیکل A-25 جس میں ریاست قانون کے مطابق پانچ سے سولہ برس کی عمر کے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم مہیا کرنے کی پابند ہے کہ تحت قانونی کاروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

متعلقہ عنوان :

ژوب میں شائع ہونے والی مزید خبریں