Boorhi Maa Ka Boorha Makaan - Article No. 1906

Boorhi Maa Ka Boorha Makaan

بوڑھی ماں کا بوڑھا مکان - تحریر نمبر 1906

میں نے اماں سے پوچھا اماں آپ کے گھر میں برتن نہیں ہیں تو کہنے لگی بیٹا دو تین پلیٹیں ہیں لیکن وہ دھونی ہیں رات کھانا کھانے کے بعد میں دھو نہیں سکی

Salman ansari سلمان انصاری منگل 12 فروری 2019

حلوہ پوری کھانے کا دل کر رہا تھا تو میں صبح سویرے گھر سے نکل پڑا تاکہ حلوہ پوری والے کے پاس جلدی پہنچ جاؤں اور وہاں پر رش میں کھڑے رہنے کی زحمت سے بچ سکوں ابھی گھر سے نکل کر تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ میں نے دیکھا کہ ایک کچے مکان کے ٹوٹے ہوئے دروازے پر ایک بزرگ عورت کھڑی ہے جیسے ہی میں کچھ قریب گیا تو وہ مجھے پکارنے لگی ”بیٹا بات سننا میرا تھوڑا سا کام کردوگے “میں نے بولا جی اماں جی یہ بھی کوئی بات ہے بھلاآپ کام بتائیں ۔
بوڑھی عوت کہنے لگی بیٹا مجھے ایک روٹی اور چنے لا دو میں نے ناشتہ کرنا ہے اور یہ لو پیسے ،میری ٹانگ میں شدید درد ہے نہیں تو میں خود لے آتی اور آپ کو تکلیف نہ دیتی ۔ میں نے پھر کہا اماں جی تکلیف کی کوئی بات نہیں آپ گھر پر آرام کریں اور پیسے بھی اپنے پاس رکھیں میں آپ کیلئے روٹی اور چنے لے آتا ہوں۔

(جاری ہے)

حلوہ پوری اور بوڑھی اماں کیلئے کھانے کا سامان لیکر جب واپس آیا تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا ۔

۔۔اماں جی کھانا لے لو۔۔۔اندرسے اماں کی آواز آئی بیٹا اندر آجاؤ۔۔میں گھر میں داخل ہو ا تو دیکھ کر حیران رہ گیا کہ گھر میں کوئی نہیں اور اماں بیچاری خود ہی اپنی ٹانگ دبا رہی تھی ۔میں نے کہا اماں جی آپ کی ٹانگ میں درد ہے میں دبا دیتا ہوں اور کھانا میں لے آیا ہوں آپ اسے کھا لیں ۔میں نے اماں سے پوچھا اماں آپ کے گھر میں برتن نہیں ہیں تو کہنے لگی بیٹا دو تین پلیٹیں ہیں لیکن وہ دھونی ہیں رات کھانا کھانے کے بعد میں دھو نہیں سکی۔
میں نے کہا اماں جی کوئی بات نہیں میں دھو دیتا ہوں۔پلیٹیں دھونے کیلئے میں نے نل کھولا تو پانی نہیں آرہا تھا ۔میں نے پوچھا اماں جی نل میں پانی نہیں آرہا کیا آپ کے گھر کی لائٹ نہیں ہے تو کہنے لگی بیٹا لائٹ تو ہے مگر موٹر دو دن سے خراب ہے میں نے موٹر والے کو کہا تھا کہ آکر ٹھیک کر جانا لیکن وہ ابھی تک نہیں آیا ۔کچھ پانی میں نے کل رات ساتھ والے گھر سے لیا تھا وہ گھڑے میں ہوگا۔
گھڑے سے پانی لیکر میں نے پلیٹوں کو دھویا اور ان پلیٹوں میں کھانا ڈال کر اماں جی کو پیش کر دیا اور انکی ٹانگیں دبانے لگا۔ اماں کھانا کھانے لگی تو میں اماں کے گھر کو حیرانی سے دیکھ رہا تھا کہ بوڑھی ماں کے بوڑھے مکان میں ایک چارپائی،ایک بستر،چند پلیٹیں ،ایک گلاس ،ایک گھڑا،ایک جائے نماز اور دو بلب تھے ۔ ٹانگیں دباتے ہوئے میں نے پوچھا اماں کیا آپ کے گھر میں اور کوئی نہیں رہتا۔
اماں نے کہا نہیں بیٹا میں اکیلی اس گھر میں رہتی ہوں ۔ میں نے پوچھا اماں کیا یہ گھر آپ کا اپنا ہے یا کرایے کا ہے ؟تو کہنے لگی بیٹا یہ میرا اپنا گھر ہے اور میں کوشش کرتی ہوں کہ اس کو صاف ستھرا رکھوں بس ایک دو دن سے بیمار ہوں اس وجہ سے گھر کا کام کاج نہ کر سکی اس لئے سامان اِدھر اُدھر بکھرا پڑا ہے ۔ میں نے پوچھا اماں جی کیا آپ کی اولاد نہیں ہے ؟اور آپ کے شوہر کہاں ہیں ؟میرا یہ سوال پوچھناتھا کہ اماں جی کے ہاتھ کا نوالہ اماں کے ہاتھ میں ہی رُک کر رہ گیا اور اماں پر سکتہ طاری ہوگیا۔
کچھ دیر تک جب اماں نے کچھ جواب نہ دیا تو میں نے پوچھااماں جی۔۔۔اماں جی۔۔۔۔تو اماں کہنے لگی جی بیٹا۔۔۔میں نے پوچھا اماں کیا ہوا آپ کہاں گم ہوگئیں۔۔؟؟ اماں کہنے لگی بیٹا میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے اور ایک ہی بیٹا ہے جو شادی کرنے کے بعدلاہور چلا گیا اور مجھے یہاں چھوڑ گیا۔۔میں نے پوچھا اماں کیا وہ آپ کو ملنے نہیں آتا؟اماں کہنے لگی بیٹا8مہینے پہلے آیا تھا اسکے بعد نہیں آیا۔
۔۔ بس ہر مہینے مجھے کچھ پیسے بھیج دیتا ہے میں اُن پیسوں سے دو وقت کی روٹی کھا لیتی ہوں ۔ میں نے پوچھا اماں آپ کا بیٹا آپ کے ساتھ کیوں نہیں رہتا یا پھر آپ کو اپنے ساتھ لاہور کیوں نہیں لے جاتا؟اماں درد بھرے لہجے اور آنکھوں میں آنسو لیے غمگین آوازمیں کہنے لگی وہ کہتا ہے کہ میرا اس گھر میں دم گھٹتا ہے اور اس کے بیوی بچے میرے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتے ۔
میں نے کہا بیٹا کوئی بات نہیں تم الگ رہ لو،اپنے بچوں کی اچھی پرورش کرو میرا کیا ہے آج ہوں کل نہیں ہوں اللہ تمہیں اور تمہارے بچوں کو ہمیشہ خوش رکھے۔ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ اماں حکومت نے بوڑھوں کے لئے اولڈ ہوم بنائے ہیں بوڑھے لوگ وہاں رہ سکتے ہیں۔بیٹا مجھے یہ سمجھ نہیں آتی جو اولاد اپنے ماں باپ کی اپنے ہی ہوم میں قدر نہیں کرتی وہ اولڈ ہوم میں کیا قدرکرے گی۔
بوڑھی اماں کی باتیں سُن کر مجھے ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے میں زمین میں سینکڑوں فٹ گڑ چکاہوں وہ بوڑھی ماں جس کی جوان اولاد اس کے بڑھاپے کا سہارا تھی اس جوان اولاد نے اپنے بچوں کی خوشی کی خاطر اپنی ہی ماں کو تن تنہا چھوڑ دیا لیکن اُس بوڑھی ماں کی عظمت کو سلام ہے جواولاد کی زیادتیوں کے باوجود بھی دعا دے رہی ہے ۔ آج کا جوان یہ تو سوچ لیتاہے کہ بوڑھے ماں باپ کے ساتھ رہتے ہوئے بیوی بچوں کا کیا ہوگا،کاش یہ بھی سوچ لیا جائے کہ آج ہم اپنے ماں باپ کو اس وجہ سے چھوڑ رہے ہیں کہ ہمارے بیوی بچوں کا کیا ہوگا،تو کل یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ ہمارے بچے ہمارے بڑھاپے میں ہمیں چھوڑ دیں تو ہمار ا کیا ہوگا۔
۔۔؟؟؟جس اولاد کی خاطر ماں نے 9ماہ تکالیف برداشت کیں رات کو ٹھیک طرح سے سوتی بھی نہیں تھی کہ کہیں میرے بچے کو تکلیف نہ پہنچ جائے۔ آج ا سی اولاد نے 9دن میں اپنی ہی ماں کو بیگانہ کر دیا ۔ایسا نہ کریں سوچ کو بدلیں مل کر رہنے ،ملنے کی عادت کو اپنائیں ۔ہمارے دین اسلام نے ہمیں ہر رشتہ کی پہچان اور سمجھ بوجھ عطا کی ہے لیکن آج ہم دین سے بھی دور ہیں اور اپنوں سے بھی ۔۔۔اللہ پاک ہمیں دین سے صحیح معنوں میں جڑنے اور اپنوں کی قد ر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔آمین

Browse More Urdu Literature Articles