Ayubia Aur Hum - Article No. 2560

Ayubia Aur Hum

ایوبیہ اور ہم!!! - تحریر نمبر 2560

عائشہ کتابوں کا مطالعہ کرنے کی ناکام کوشش کررہی تھی.ناچاہتے ہوۓ بھی دل اور دماغ کسی اور دنیا میں کھویا ہوا تھا.....اس کی اپنی دنیا....رنگوں کی دنیا......

مقدس حبیبہ جمعہ 9 جولائی 2021

عائشہ کتابوں کا مطالعہ کرنے کی ناکام کوشش کررہی تھی.ناچاہتے ہوۓ بھی دل اور دماغ کسی اور دنیا میں کھویا ہوا تھا.....اس کی اپنی دنیا....رنگوں کی دنیا......اس کا ونڈرلینڈ جہاں تک کسی کی رسائی مکمن نہیں تھی سواۓ اس کے.بالوں کا ڈھیلا سا جوڑا گردن کے گرد جھول رہا تھا.پریشانی میں وہ ہمیشہ ناخن کھاتی تھی اور اب بھی اس کی کچھ یہ ہی کیفیت تھی. سفید کورے کاغذ پر دوڑتا ہوا قلم ،جس پر وہ اپنے دوست زوبی کے لیے بہانوں کی فہرست بنا رہی تھی.کالج کا پہلا ٹرپ تھا اور وہ کسی بھی حال میں اپنی دوست کو ساتھ لے کر جانا چاہتی تھی.کافی کا مگ پکڑے وہ کھڑکی کے پاس کھڑی چاند کو تک رہی تھی.چاند شرما کر بادلوں میں چھپ رہا تھا.وہ بہت پرجوش...اور پرامید تھی.ناجانے رات کب چاند کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتے ہی گزر گئ اسے اندازہ ہی نہیں ہوا.سائیڈ ٹبیل پر رکھا موبائل کسی ٹیکسٹ میسج کی خبر دے رہا تھا.فون دیکھتے ہی عائشہ کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری زوبی کو اجازت مل گئ تھی.اگلے روز کالج میں دونوں دوستیں گرم جوشی سے ایک دوسرے سے ملیں.گرلز کامن روم کی حالت درہم برہم ہوچکی تھی لڑکیاں اس طرح سے میک اپ کر رہی تھی جیسے دنیا میں اس کے بعد میک اپ کا کوئی موقع نہیں ملے گا.زوبی اور عائشہ کامن روم کے دروازے پر کھڑی سحر پر تبصرہ کر رہی تھیں.سحر اپنے لبوں پر لپ اسٹک بہت نازکت سے لگارہی تھی.کامن روم ان لڑکیوں سے پناہ مانگ رہا تھا گویا عائشہ کو مچھلی منڈی ضرور یاد آئی تھی.بس فراٹے بھرتی ہوئی صبح نو بجے ایوبیہ کی طرف روانہ ہوئی.راستے میں آنے والے ہر منظر کو وہ فون کے کمیرے کے ذریعے محفوظ کررہی تھی.وہ دنیا کو کسی اور زوایے سے دیکھتی تھی جہاں سے کوئی عام انسان نہیں دیکھ سکتا تھا.الگے ہی پل بس ابوبیہ کی سرزمین پر پہنچ گئ تھی.وسیع پہاڑ جن کی بلندی کو دیکھ کر شاہین کی پرواز یاد آجاتی،سبز درخت ہوا سے خوشی سے جھومتے ہوۓ مانو اس کا استقبال کررہے تھے.ایوبیہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے، پائپ لاین ٹریک اس کی خوبصورتی کا اہم حصہ ہے جو محض فوجی دستوں کو پانی فراہم کرنے کے کیے بچھائی گئ تھی جو کے اب گزرگاہ بن چکی ہے جہاں ہر عام وخاص شخص کو جانے کی اجازت ہے.سفید ملائم،نم سے بادل کسی محافظ کی طرح اس کے سر پر منڈلا رہے تھے.ایوبیہ سے آگۓ خانس پور میں ایک ہاسٹل میں قیام کیا.سب لڑکیاں اپنے اپنے کمروں میں آرام کرنے کے لیے چلی گئ تھی.عائشہ عشق کی گتھیاں اٹھاۓ گھاس پر لیٹی ہوئی آسمان پر ستارے دیکھ رہی تھی اس کے عقب میں اس کی کلاس فیلو حناء بھی تھی
حناء....کیا واقعی عشق مجازی انسان کو عشق حقیقی کی طرف لے جاتا ہے؟ ہم کیوں محبوب کی اطاعت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ہم یا پھر ہمارا دل۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔
عشق کامل تقلید اور محبوب کی پیروی میں مضمر کا نام ہے شہزادی..حضرت بایزیدبسطامی رحمة اللہ علیہ اتباع رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں اس قدر سرگرم رہتے اور تقلید نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایسے کاربند کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ساری عمر خربوزہ اس لیے نہیں کھایا کہ آپ کو یہ معلوم نا ہوسکا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ پھل کس طرح کھایا تھا.اس کا کامل تقلید کا نام "عشق"ہے.وہ روانگی سے بولی.
سیاہ آسمان گہرے نیلے رنگ کے آسمان میں بدل چکا تھا. صرف ایک پرسکون ، چمکتا ہوا ستارہ تھا صبح کا ستارہ۔
۔۔ ہاسٹل کے پاس ایک خوبصورت سی ندی تھی جس میں جھلملاتی مچھلیاں بہتے پانی کے حسن کو چار چاند لگا رہی تھی.تین دن خانس پور اور ایوبیہ مدعو رہنے کے بعد وقت آچکا تھا واپسی کا سفر طے کرنے کا. ایوبیہ کے بندر عائشہ سے بہت مانوس ہوگۓ تھےاور اس کے جانے کے بعد اداس بھی.الوداعی نظر اپنے رقیبوں پر ڈالتے ہوۓ وہ ان سے بہت دور چلی گئی تھی۔

Browse More Urdu Literature Articles