Masomiyat Aur Shaoor - Article No. 2315

Masomiyat Aur Shaoor

معصومیت اور شعور - تحریر نمبر 2315

ایک وقت آیا وہ دونوں کامیاب ہو کر گاؤں واپس گئے۔اچھے عہدے پر فائز ہوئے علاقے میں بنیادی سہولیات مہیا کیں اعلیٰ درجے کا تعلیمی ادارہ قائم کیا تاکہ اہل علاقہ کو باہر کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑیں

جمعہ 24 اپریل 2020

لالہ کل اتوار ہے کیا آ پ ہمارے ساتھ مارکیٹ چلیں گے۔جی جناب ضرور پر خیریت کیا لینا ہے۔میں موبائل پر گیم کھلتے ہوئے جوابًا بولا۔ شرافت جوکہ صوفہ پر لیٹا ہوا تھا۔ اب اُٹھ کے پیچھے کو ٹیک لگاتے ہوئے بولا۔ وہ شرماتے ہوئے آ ہستہ سے بولا، وہ اصل میں بات یہ ہے لالہ جی جیسے آ پ خوبصورت لگتے ہیں۔ میں نے بھی لگنا ہے ۔ میں نے زور سے قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ والے کیا لوگوں کو خوبصورت بنا رہے ہیں کیا۔
اب مستقیم جوکہ بڑے مزے سے موبائل پر گانے سن رہا تھا۔ موبائل بند کر کے سائیڈ پر رکھتے ہوئے بولا ''وہ لالہ میں آ پکو بتا تا ہوں۔ جیسے آپ کپڑے جوتے لیتے ہیں ہم نے بھی لینے ہیں۔ اس لیے آ پ ساتھ چلیں کیونکہ ہم دونوں کو ادھر کا کوئی پتہ نہیں۔اور ہاں آ گے بڑھتے ہوئے بولا پیسے جتنا چاہئیں بتائیں۔

(جاری ہے)

ابا جی کل شہر آ رہے ہیں تو ان سے لے لیں گے''۔

دونوں کی معصومیت پر مجھے بہت ہنسی آ ئی۔گھر کے اُوپر والے پورشن میں یہ ہمارے کرائے دار تھے۔ جو کافی پیسے والے تھے اور گاؤں میں تعلیم کی خاطر خواہ سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے شہر میں شفٹ ہوئے تھے۔ شرافت اور مستقیم اپنی والدہ کے ساتھ شہر آ ئے ان کے والد گاؤں میں زمین وغیرہ کی دیکھ بھال میں رہتے اور کبھی کبھار شہر کا چکر لگاتے۔ ان کا خواب تھا کہ میرے بیٹے بڑے دنیادار بنیں اور اپنے باپ اور خاندان کا نام روشن کریں۔
لیکن ادھر ان دونوں کو شہر کی ہوا اچھی لگنے لگی۔ ویسے بہت سادہ،نہ کھانے پینے کی چیزوں کا پتہ اور فل ٹائم پینڈو یہلے ۔ اپنی شیو اور بالوں کو بھی کافی بگاڑا ہوا تھا۔میرے ساتھ کیونکہ ان دونوں کی دوستی ہو گئی تھی۔ یونیورسٹی سے آتے ریسٹ کرتے اور شام میں باہر نکل جاتے۔ جب انہوں نے اردگرد کا ماحول دیکھا تو خود کو بدلنے کی خواہش جاگی۔خیر پیسے ان لوگوں نے منگوالیے۔
شام کو ہم باہر نکلے شرافت لالہ ''میں تو پہلے بال سیٹ کرواؤں گا''۔ جیسے ہی اس کی نظر بیوٹی سیلون پر پڑی۔اب شیو اور ہیئر ڈریسنگ کے بعد پارلر والا ''سر کلینزنگ کر دوں''۔ ادا وہ کیا ہوتی ہے؟ میں نے بتایا ''رنگ سفید کرنے والی کریم'' ہاں ہاں وہ تو ضرور کریں پھر میں واقعی میں چٹا(سفید)ہو جاؤں گا کیا؟پالر میں موجود سب لوگ ان دونوں کے باتوں سے بہت لطف اندوز ہوئے۔
جب بل آ یا 2ہزار دیکھ کر شرافت یہ کیا تماشہ ہے؟ میں ڈر کر کھڑا ہوگیا کہ ''کیا ہوا ہے مستقیم لالہ بل دیکھو یہ لوگ تو لوٹ رہے ہیں ہمارے گاؤں میں دونوں کا زیادہ سے زیادہ ہزار لیتے لیکن یہ لوگ تو دو ہزار لے رہے ہیں''۔ بڑی مشکل سے میں نے دونوں کو چپ کروایا۔ بل پے کرتے ہی انہیں باہر نکال آیا اور باتوں باتوں میں گاؤں اور شہر کے فرق بتانے لگا۔
اتنے میں آ ٹو والا رکا کہاں جانا ہے بھئی میں نے مارکیٹ کا بتایا اور ہم لوگ رکشے میں بیٹھ گئے۔ اُترتے ہوئے مستقیم نے انتظار کئے بغیر رکشے کا باریک کور پھاڑ کر باہر نکل آ یا۔ اتنے میں لڑکیوں کی ہنسنے کی آواز سنی۔ اور میری نظر مستقیم پر پڑی جو کہ اگلی سائیڈ سے نکلنے کی بجائے اور کور پھاڑ کے نکلا مجھے بے حد شرمندگی ہوئی اور آ ٹو والے نے بھی شور مچا دیا کہ مجھے نقصان کے پیسے دو۔
خیر پیسے دے کر اسے روانہ کیا۔اب ہم شاپنگ مال پہنچ گئے میں نے دیکھا اے سی چلنے کے باوجود شرافت کو پسینے آ رہے ۔ میں نے وجہ پوچھی تو ڈر کر بتایا کہ لالہ ہم جب سے اندر آئے ہیں ایک پیاری لڑکی میری طرف مسکراتے ہوئے دیکھے جارہی ہے۔ میں ادھر ادھر دیکھتا ہوں تھوڑی دیر بعد جو دیکھوں پھر میری طرف سے نظریں ہٹاتی ہی نہیں ہے۔میں نے کہا ''چلو دکھاؤ کہاں ہے'' تو ڈرتے ہوئے اور نظریں چراتے ہوئے ڈمی کی طرف اشارہ کیا یہ دیکھتے ہی اس کی معصومیت پر میری ہنسی نکل گئی۔
میں نے پھر قریب جاکر ہاتھ لگا کر بتایا کہ یہ پلاسٹک سے بنی ہوتیں ہیں اور کپڑوں کی بہتر نمائش کے لیے دکانوں پر لگائی جاتیں ہیں۔ اب انہیں اچھے اچھے کپڑے جوتے لے کر دیئے۔ ضرورت اور استعمال کی جو مجھے اچھی چیزیں لگیں وہ لے کر دیں۔ کیونکہ وہ کافی پیسے والے تھے اور جب میں نے دو ٹوتھ برش لیے تو شرافت لالہ دو کیوں میں نے بتایا تمھارا اور مستقیم کا تو کہتا ''ہم ایک ہی برش سے دانت صاف کر لیں گے''۔
اب میرے لیے ان کی ہر بات اور انداز دلفریب تھا۔ تھکنے کی بجائے میں نے سوچا کہ جہاں تک ممکن ہوا ان کو چیزوں کا شعور دوں گا۔ کیونکہ وہ دونوں بناوٹ سے پاک سادہ تھے۔ لیکن پڑھائی میں اتنے زیادہ اچھے تھے ۔''بی ایس'' تک اے پلس(A plus)گریڈ تھیدونوں کے۔اب شاپنگ کے بعد باہر نکلے تو بھوک سے برا حال تھا۔ سامنے فوڈ پوائنٹ نظر آیا میں نے کہا چلو اب کچھ کھاتے ہیں لیکن ساتھ ہی شوارمے والا بھی نظر آیا تو مستقیم لالہ ''یہ کیا ہے شورمہ جو ریڑھی پر لکھا ہے''۔
مجھے خیال آ یا کہ چلو ان کے لیے نئی چیز ہے انہیں ٹرائی کرواتا ہوں۔ آڈر کرنے پر شوارما آ گیا۔ دونوں نے جس خوشی سے کھانے کے لیے اُٹھایا ویسے ہی ایک ایک بائٹ لے کر واپس رکھ دیا۔ وجہ پوچھی تو کہتے بھائی یہ تو روٹی میں سالن ڈال دیا ہے ہم تو نی کھا سکتے۔ ایسے کرو لالہ یہ روٹی الگ اور سالن الگ منگوا دو پھر کچھ کھایا جائے گا۔ ان کی معصومانہ حرکتیں دیکھ کر میں اپنے سب غم بھول گیا اور ان دونوں کی دوستی سے لطف اٹھانے لگا۔
اسی طرح وقت گزرتا گیا اور وہ دونوں آہستہ سے سب سیکھتے گئے اور زمانے کے ساتھ چلنے لگے۔ پڑھائی پر بھرپور توجہ دی مقصد ذہن میں رکھا ساتھ ساتھ معصوم حرکتیں بھی کرتے رہے اور ایک وقت آیا وہ دونوں کامیاب ہو کر گاؤں واپس گئے۔اچھے عہدے پر فائز ہوئے علاقے میں بنیادی سہولیات مہیا کیں اعلیٰ درجے کا تعلیمی ادارہ قائم کیا تاکہ اہل علاقہ کو باہر کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑیں۔

Browse More Urdu Literature Articles