Parrh Apne Parwardigar K Nam Sy - Article No. 1855

Parrh Apne Parwardigar K Nam Sy

پڑھ اپنے پروردگار کے نام سے۔۔تحریر:حیا مریم - تحریر نمبر 1855

دسمبر کی خنکی میں پاک ٹی ہاوس لو گوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا کہیں ادبی بحث ہو رہی تھی تو کہیں حالات حاضرہ پر ٹیبل ٹاک غرض شا ید تما م لوگ ہی ملک کے تمام مسائل اس ٹیبل ٹاک سے حل کر نے پر مصر نظر آ رہے تھے۔زینیہ سکندر ایک کو نے میں بیٹھی سوچ رہی تھی کہ کاش کوئی گفتار کے ساتھ کردار کا غازی بھی ہو.

جمعرات 3 جنوری 2019

دسمبر کی خنکی میں پاک ٹی ہاوس لو گوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا کہیں ادبی بحث ہو رہی تھی تو کہیں حالات حاضرہ پر ٹیبل ٹاک غرض شا ید تما م لوگ ہی ملک کے تمام مسائل اس ٹیبل ٹاک سے حل کر نے پر مصر نظر آ رہے تھے۔زینیہ سکندر ایک کو نے میں بیٹھی سوچ رہی تھی کہ کاش کوئی گفتار کے ساتھ کردار کا غازی بھی ہو..اچانک جی سی یو نیورسٹی کی کچھ سٹو ڈینٹس مع اپنی گو لیگز کے اسکے قریب مو جود ٹیبل پر آن بیٹھیں۔
ایک سٹوڈنٹ مخا طب ہو ئی میڈم ہماری تعلیمی اصلا حات اتنی کمزور کیوں ہیں کہ ہم مغرب کی بیسا کھیوں کے بغیر کھڑے نہیں ہو پا رہے ہم اپنے مذہب کے با رے میں اتنے کمپلیکس کا شکا ر کیوں ہیں ۔ ہمارے میٹر ک اور ایف ایس سی کی سائنس کی کتا بوں کے شروع میں ہی قرآن کی ایسی خو بصورت آیات دی گئی ہیں جو سائنس اور مذہبکے تعلق کو بہت خو بصورتی سے ظا ہر کر رہی ہیں پر افسوس کہ اسا تذہ ان صفحات کو پڑ ھا نا تو دو ر دیکھنے کی زحمت بھی محسوس نہیں کر تے۔

(جاری ہے)

ہما رے ہا ں ایک بہت غلط concept ہے کہ مذہب سے جڑنے والے لوگ دنیاوی تعلیم سے دور ہو جا تے ہیں .. اگر ایسا ہے تو پھر ہم نے اپنے دین کو صحیح جا نا نہیں ۔با ر با ر قرآن میں ذکر آتا ہے غو ر کرو اللّہ کی بنا ئی ہو ئی کا ئنات میں ۔با ر بار اس چیز کا ذکر آخر کیوں؟؟؟ ایک سٹو ڈنٹ بولی وہ اسلئے تا کہ ہم اسکی کا ئنات میں اسکی کا ریگری میں غور کر سکیں ۔
اور جتنا غور کریں اتنا ہی اسکو دل کے قریب محسوس کرتے ہیں اتنا ایمان پختہ ہو تا ہے اتنی ہی اس سے محبت بڑھتی ہے۔ ”کیا وہ دیکھ نہیں رہے کہ ہم نے رات کو اس لیے بنا یا ہے کہ وہ اس میں آرام حا صل کرلیں اور دن کو ہم نے دکھلانے والا بنا یا ہے۔یقیناً اس میں نشا نیا ں ہیں جو ایما ن و یقین رکھتے ہیں“ (النمل:86)نشا نیاں یعنی clues جو ہمیں کسی نتیجے پر پہنچنے میں مدد دیتے ہیں۔
ہماری اپنی نسل کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ ہم نے انہیں قرآن سے نہیں جوڑا۔جنہیں جو ڑا ہے انھیں دنیا کی سا ئنس نہیں پڑھا ئی۔یہ وہ چیز ہے جسں نے ہمارے مذہبی طبقے او ر پڑھے لکھے طبقے کے درمیان ایک ایسا خلا پیدا کر دیا ہے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کو extremist اور گمراہ ہو نے کے طعنے دیتے ہیں ۔اب دیکھیں آپ میں اورnon believers کے اندر کیا فر ق ہے وہ یہ کہ وہ ان نشانیوں کو دیکھتے ہیں مگر ان کے پا س ایمان نہیں آپ کے پا س الحمد للّہ ایمان ہے مگر آپ نشا نیوں پر غو ر نہیں کر تے۔
جب ایمان اور ان نشانیوں پر غور قر آن میں تفکر مل جا ئیں گے تو ایسا خو بصورت بندھن بندھ جا ئے گا کہ آپ حیران رہ جا ئیں گے۔ہمارا مذہب ہمیں وہ چیزیں 1400 سال پہلے define کر چکا ہے جو سائنس آج کر رہی ہے۔تو کمپلیکس کس چیز کا ؟؟؟آپ خود قر آن سمجھیں اسکی نشا نیوں پر غور کر یں ۔لوگوں کو بتائیں آپکا دین کتنا سچا ہے۔ ”کہہ دیجیئے کہ تمام تعریفیں اللّہ ہی کو سزاوار ہیں .وہ عنقریب اپنی نشا نیاں دکھا ئے گا جنہیں تم (خود )پہچان لو گے اور جو کچھ تم کر تے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں “(النمل:93) قر آن میں فزکس ,با ئیو لوجی ,ایمبریولوجی ,سو شیا لو جی،ہیو مینٹی غرض ایک ایک چیز بیا ن کر دی گئی کو ئی کھو لے تو سہی ,,یہ کتاب کیا مردوں پر پڑ ھنے کے لیے اتا ری گئی؟؟؟یہ ہم زندوں کے لیے ہے تا کہ ہم ان clues کو follow کریں انہیں سمجھیں قرآن کو سجا بنا کر الماری کے سب سے اوپر والے خانے میں نہ رکھ دیں اسے پڑھیں ایمان میں اور زیا دہ ہو جائیں ۔
”اور اسی نے زمین میں پہا ڑ گا ڑ دیئے ہیں تا کہ تمہیں لے کر ہلے نہ.اور نہریں اور راہیں بنا دیں تا کہ تم منزل مقصو د کوپہنچو“(النحل:15) ان آیات میں جو با ت اب ثا بت ہو رہی ہے 1400 سال پہلے بتا دیا گیا ہماری زمین یعنی earth میں جو پہاڑ ہیں وہ جتنے زمین کے اندر ہیں اتنے ہی با ہر یہ ہماری زمین میں کا کا م کر رہے ہیں جو زمین کو سٹیبل رکھے ہو ئے ہے ورنہ زمین ہمیں لے کر ڈگمگا جا تی۔آجکل زلزلے آنے کی شر ح میں جو اضا فہ ہو رہا ہے وہ اسی لیے ہے کیونکہ پہا ڑ بڑی تعداد میں کا ٹے اور تراشے جا رہے ہیں ۔ آج زینیہ سکندر کا یہا ں آنا رائیگاں نہیں گیااسکو ایک سمت مل گئی تھی جسے اسنے تلاشا ہی نہ تھا ۔

Browse More Urdu Literature Articles