Acha Mashwara - Article No. 1238

Acha Mashwara

اچھا مشورہ - تحریر نمبر 1238

ملک کے مصر کے شہر اسکندریہ میں ایک بار بہت سخت قحط پڑا ۔ کافی عرصہ سے بارش نہیں ہوئی تھی، اس لئے زمین جھلس کررہ گئی تھی ۔ فصلیں برباد ہوگئی تھیں ، لوگ پانی کے ایک گھونٹ اور روٹی کے نوالہ کے لئے ترس رہے تھے ۔

جمعہ 17 مارچ 2017

شرف الدین شیخ سعدی:
ملک کے مصر کے شہر اسکندریہ میں ایک بار بہت سخت قحط پڑا ۔ کافی عرصہ سے بارش نہیں ہوئی تھی، اس لئے زمین جھلس کررہ گئی تھی ۔ فصلیں برباد ہوگئی تھیں ، لوگ پانی کے ایک گھونٹ اور روٹی کے نوالہ کے لئے ترس رہے تھے ۔
ان سخت دنوں میں ایک ہیجڑے نے لنگر جاری کردیا ۔ بھوکے اس کے در پر جا کر اپنی پیٹ کی آگ بجھاتے اور خوشی خوشی واپس لوٹتے ۔
ان حالات میں درویشوں کی حالت تو اور بھی خراب تھی ۔ چنانچہ رزق کی تنگی سے گھبرا کر خدا رسیدہ بزرگوں کے ایک گروہ نے اس ہیجڑے سے امداد طلب کرنے کا ارادہ باندھا ، اور شیخ سعدی سے مشورہ طلب کیا ۔
” ہمیں بتایئے ، اس ہیجڑے سے امداد لینا بہتر رہے گا یا نہیں “
شیخ سعدی فرماتے ہیں :
میں نے زور دار الفاظ میں کہا :
آپ حضرات دل میں اس قسم کا خیال بھی نہ لائیں ۔

(جاری ہے)

اگرشیر بھوک سے تڑپ رہا ہو، اس کو جان کے لالے پڑگئے ہوں تو پھر وہ کتے کا چھوڑا نہیں کھاتا ۔ خود دار انسان کبھی بھی گندگی کے ڈھیرسے رزق نہیں لیتے ، اور متقی انسان کبھی سفلے کے در پر نہیں جاتا ۔
حضرت سعدی نے اس حکایت میں یہ بات واضح کردی ہے کہ حصول رزق اور اپنی حاجات پوری کرنے کے لئے شرفا کو وہ پستی اختیار نہیں کرنی چاہئے ۔ جو جانوروں کا خاصہ ہے ۔ انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ انتہائی ضرورت اور تکلیف کے وقت بھی وہ جائز اور ناجائز ، حلال وحرام کو فراموش نہیں کرتا ۔جو لوگ یہ احتیاط نہیں کرتے ۔ جانوروں کی صف میں شامل ہوجاتے ہیں ۔

Browse More Urdu Literature Articles