Adlay Ka Badla - Article No. 1163
ادلے کا بدلہ - تحریر نمبر 1163
جمعہ 27 جنوری 2017
حکایت امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے طور پر اللہ تعالیٰ سے باتیں کیں تو کہنے لگے ۔
پروردگار! مجھے اپنا عدل وانصاف دکھا ۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ فلاں چشمے پر جااور اس کے پیچھے چھپ جا پھر میری قدرت اور انصاف کا تماشا دیکھ۔
موسیٰ علیہ السلام گئے اور ٹیلے پر جوچشمے کے سامنے تھا چھپ کر بیٹھ گئے ۔ چشمے پر ایک سوار آیاگھوڑے سے اتر ہاتھ منہ دھویا۔ پانی پیا اور کمر سے میان کھولی جس میں ہزار دینار تھے نماز پڑھ کر چل دیااور میان وہیں بھول گیا ۔
پھر ایک چھوٹاسابچہ چشمے کے کنارے آیا۔ اس نے پانی پیااور میانی اٹھا کر چلتا بنا۔ اس کے بعد ایک اندھا آیااس نے وضو کیا اور نماز پڑھنے لگا۔ شہسوار کواپنی میانی یاد آئی وہ فوراََ چشمے کی طرف لوٹا۔
اندھے کو دیکھا تو اس کے سر ہوگیا کہ میں یہاں اپنی میانی بھول گیا تھااور جس میں ہزار دینار تھے ، تیرے سوا یہاں کوئی نہیں آیا۔
اندھا بولا۔ آپ جانتے ہیں میں اندھا ہوں میں میانی کو کیسے دیکھ پاتا۔
شہسوار یہ بات سن کرآپے سے باہر ہوگیا ۔ تلوار سونت لی اور اسے قتل کرڈالا ۔ میانی ڈھونڈی تو نہ پائی لہٰذا اپنی راہ لی ۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام سے صبر نہ ہوسکا کہنے لگے : پروردگار ! تو عادل ہے مجھے بتا یہ کیا ہوا ؟ جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے کہا ۔ اے موسیٰ ! وہ بچہ جومیانی لے گیا، اپنا حق لے گیا ۔ بات یہ ہے کہ اس بچے کا باپ اس شہسوار کاملازم تھا وہ مرگیا تواس نے تنخواہ نہ دی ، بچہ اپنے باپ کی مزدوری کے مطابق رقم لے گیا۔ رہااندھا۔ سو اس نے اندھا ہونے سے پہلے شہسوار کے باپ کو قتل کیا تھا لہٰذا حق دار کو اس کا حق پہنچ گیا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے طور پر اللہ تعالیٰ سے باتیں کیں تو کہنے لگے ۔
پروردگار! مجھے اپنا عدل وانصاف دکھا ۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ فلاں چشمے پر جااور اس کے پیچھے چھپ جا پھر میری قدرت اور انصاف کا تماشا دیکھ۔
موسیٰ علیہ السلام گئے اور ٹیلے پر جوچشمے کے سامنے تھا چھپ کر بیٹھ گئے ۔ چشمے پر ایک سوار آیاگھوڑے سے اتر ہاتھ منہ دھویا۔ پانی پیا اور کمر سے میان کھولی جس میں ہزار دینار تھے نماز پڑھ کر چل دیااور میان وہیں بھول گیا ۔
پھر ایک چھوٹاسابچہ چشمے کے کنارے آیا۔ اس نے پانی پیااور میانی اٹھا کر چلتا بنا۔ اس کے بعد ایک اندھا آیااس نے وضو کیا اور نماز پڑھنے لگا۔ شہسوار کواپنی میانی یاد آئی وہ فوراََ چشمے کی طرف لوٹا۔
(جاری ہے)
اندھا بولا۔ آپ جانتے ہیں میں اندھا ہوں میں میانی کو کیسے دیکھ پاتا۔
شہسوار یہ بات سن کرآپے سے باہر ہوگیا ۔ تلوار سونت لی اور اسے قتل کرڈالا ۔ میانی ڈھونڈی تو نہ پائی لہٰذا اپنی راہ لی ۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام سے صبر نہ ہوسکا کہنے لگے : پروردگار ! تو عادل ہے مجھے بتا یہ کیا ہوا ؟ جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے کہا ۔ اے موسیٰ ! وہ بچہ جومیانی لے گیا، اپنا حق لے گیا ۔ بات یہ ہے کہ اس بچے کا باپ اس شہسوار کاملازم تھا وہ مرگیا تواس نے تنخواہ نہ دی ، بچہ اپنے باپ کی مزدوری کے مطابق رقم لے گیا۔ رہااندھا۔ سو اس نے اندھا ہونے سے پہلے شہسوار کے باپ کو قتل کیا تھا لہٰذا حق دار کو اس کا حق پہنچ گیا۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind