Aik Bewa Aur Yateem Bachay K Liay Aisaar - Article No. 1165
ایک بیوہ اور یتیم بچے کے لیے ایثار - تحریر نمبر 1165
1255ھ میں ہندوستان میں سے ایک خاتون اپنے خاوند کے ہمراہ حج بیت اللہ کے لیے روانہ ہوئی ۔ اس کا شوہر قضائے الٰہی سے جہاز میں فوت ہوگیا اور اپنے پیچھے وہ خاتون اور ایک شیر خوار بچہ چھوڑا جب جدہ میں مسافر جہاز سے اترکرمکہ معظمہ کوروانہ ہوئے تو
ہفتہ 28 جنوری 2017
حکایت اولیاء اکرام رحمتہ اللہ علیہ :
1255ھ میں ہندوستان میں سے ایک خاتون اپنے خاوند کے ہمراہ حج بیت اللہ کے لیے روانہ ہوئی ۔ اس کا شوہر قضائے الٰہی سے جہاز میں فوت ہوگیا اور اپنے پیچھے وہ خاتون اور ایک شیر خوار بچہ چھوڑا جب جدہ میں مسافر جہاز سے اترکرمکہ معظمہ کوروانہ ہوئے تو وہ خاتون اپنے بچے کو گود میں لیے ہوئے پیادہ پا اس مقام پر پہنچی جہاں اونٹ جمع ہوتے ہیں ۔ بے کسی کا سفر، شوہر کے مرنے کا غم زادراہ کچھ پاس نہ تھا۔ اسی عالم یاس میں یہ سوچ کر یہاں اکثر قافلے آتے جاتے ہیں شاید خدا کا کوئی نیک بندہ بچے کے حال پر ترس کھا کر اس کواٹھالے ۔ اس خاتون نے اپنے لخت جگر کو ایک پتھر پر لٹادیا اور خود ایک قافلے کے پیچھے ہولی ۔ لیکن ماں کی مامتا نے جوش مارا تھوڑی دور چل کر پھر واپس آئی بچے کو گود میں اٹھایا۔
آنکھوں سے سیل اشک بہہ نکلا۔ آسمان کی طرف دیکھا اور بے ساختہ آہیں بھرنے لگیں۔ پھر بچے کو خدا حافظ کہہ کر پتھر پر لٹا دیا اور جی کڑاکرکے مکہ معظمہ کی طرف چل پڑی ۔ تھوڑی دیر چلی اور پھر لوٹ آئی ۔ یہی اتفاق کئی بار ہوا۔ اسی زمانہ میں حضرت سیف اللہ المسلول حضرت شاہ معین الحق فضل رسول قادری بدایونی رحمتہ اللہ علیہ بھی حج کے لیے حجاز تشریف لے گئے تھے وہ ایک قافلے میں ادھر سے گزرے ۔ اس عورت کی بے قراری اوربچے کو پتھر پر بلکتے دیکھا تو اس خاتون سے اس کا سبب پوچھا۔ اس نے اپنی سرگزشت سنائی تو حضرت نے فرمایا تم اپنے بچے کے ساتھ ہمارے اونٹ پرآرام واطمینان سے بیٹھ کر چلو۔ چنانچہ وہ عورت بچے کو گود میں لے کر اونٹ پر بیٹھ گئی اور شاہ فضل رسول رحمتہ اللہ پیادہ پاروانہ ہوئے ۔ مکہ معظمہ پہنچ کر حج بیت اللہ سے فاروغ ہوئے اور مدینتہ الرسول کی حاضری کا قصد کیا۔ آپ نے اس خاتون اور اس کے بچے کو پھر اونٹ پرسوار کرادیا اورخود مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کاطویل سفر پاپیادہ طے کیا۔ راستہ میں جہاں کہیں بچہ دودھ کے لیے روتا آپ قافلہ سے جس طرح ہوسکتا بچے کے لیے دودھ مہیا کرتے ۔ اگر قافلہ سے نہ مل سکتا توبدوؤں کی قریبی بستیوں میں جا کر دودھ لاتے ۔ روضہ نبوی ﷺ کی زیارت کے بعد حضرت نے اس خاتون کومزیدزادارہ مرحمت فرمایا اور بخیروخوبی اپنے وطن واپس آگئی ۔
1255ھ میں ہندوستان میں سے ایک خاتون اپنے خاوند کے ہمراہ حج بیت اللہ کے لیے روانہ ہوئی ۔ اس کا شوہر قضائے الٰہی سے جہاز میں فوت ہوگیا اور اپنے پیچھے وہ خاتون اور ایک شیر خوار بچہ چھوڑا جب جدہ میں مسافر جہاز سے اترکرمکہ معظمہ کوروانہ ہوئے تو وہ خاتون اپنے بچے کو گود میں لیے ہوئے پیادہ پا اس مقام پر پہنچی جہاں اونٹ جمع ہوتے ہیں ۔ بے کسی کا سفر، شوہر کے مرنے کا غم زادراہ کچھ پاس نہ تھا۔ اسی عالم یاس میں یہ سوچ کر یہاں اکثر قافلے آتے جاتے ہیں شاید خدا کا کوئی نیک بندہ بچے کے حال پر ترس کھا کر اس کواٹھالے ۔ اس خاتون نے اپنے لخت جگر کو ایک پتھر پر لٹادیا اور خود ایک قافلے کے پیچھے ہولی ۔ لیکن ماں کی مامتا نے جوش مارا تھوڑی دور چل کر پھر واپس آئی بچے کو گود میں اٹھایا۔
(جاری ہے)
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind