Aik Moujza - Article No. 1929

Aik Moujza

ایک معجزہ - تحریر نمبر 1929

حضرت صالح علیہ السلام قوم ثمود میں پیدا ہوئے ۔آپ سن شعور کو پہنچے تو آپ کو نبوت عطا ہوئی۔قوم ثمودبت پرست تھی ۔ان کی اصلاح کے لئے انہی کے قبیلہ سے حضرت صالح علیہ السلام کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا

ہفتہ 23 فروری 2019

نذیر انبالوی(ایم۔اے)
حضرت صالح علیہ السلام قوم ثمود میں پیدا ہوئے ۔آپ سن شعور کو پہنچے تو آپ کو نبوت عطا ہوئی۔قوم ثمودبت پرست تھی ۔ان کی اصلاح کے لئے انہی کے قبیلہ سے حضرت صالح علیہ السلام کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا تا کہ وہ ان کوراہ راست پر لائیں اور ان کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائیں ۔آپ علیہ السلام اپنی قوم کو پیغام حق سنایا مگر ان پر کوئی اثر نہ ہوا۔

آپ کی تبلیغ پر تھوڑے سے لوگ ایمان لائے۔قوم کے بڑے سردار اور دو لتمند باطل پرستی ہی میں مبتلا رہے۔
سرمایہ دار لوگ آپ علیہ السلام کا مذاق اڑاتے کہ اگر ہم غلط مذہب پر ہوتے تو ان کے پاس اس قدر دولت کی ریل پیل نہ ہوتی جب کہ تمہیں ماننے والے غریب اور بدحال لوگ ہیں تم خود فیصلہ کرو غلط کون ہے ۔حضرت صالح علیہ السلام ان تکبر کرنے والوں سے کہتے کہ اپنی خوش حالی پر شیخی مت کرو اگر تم اسی طرح گھمنڈ میں مبتلا رہے تو تم پر عذاب آئے گا اور تم سب فنا ہو جاؤ گے۔

(جاری ہے)


حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے جب ان سے کوئی معجزہ طلب کیا تو آپ علیہ السلام اپنی قوم کو لے کر ایک پہاڑی پر چلے گئے ۔پہاڑی پھٹ گئی اور اس میں سے ایک اونٹنی نمودار ہوئی اور اس کے بطن سے ایک بچہ پیدا ہوا۔
قرآن مجید میں اس واقعے کے بارے میں ارشادر بانی ہے ۔
حضرت صالح علیہ السلام نے قوم کے تمام افراد کو تنبیہہ کی کہ دیکھویہ نشانی تمہاری طلب پر بھیجی گئی ہے ۔

اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہے کہ پانی کی باری مقرر ہو ۔ایک دن اس اونٹنی کا ہو گا اور ایک دن ساری قوم اور اس کے چو پاؤں کا اور خبر دار اس کو کوئی اذیت نہ پہنچائے اگر اس کو اذیت پہنچائی تو پھر تمہاری بھی خیر نہیں ہے ۔(سورة ھود)
حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے کچھ عرصہ تو پانی کی باری کی پابندی کی ۔مگر پھر ان کو یہ بات بری محسوس ہو نے لگی ۔
انہوں نے آپس میں صلاح مشورہ کیا اور اونٹنی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے یہ فیصلہ تو کر لیا تھا مگر اب کسی میں اتنی ہمت نہ تھی کہ یہ کام کر سکے‘ آخر ایک نہایت خوبصورت عورت صدوق نے خو دکو ایک شخص مصرع بن میرج اور ایک عورت نے اپنی حسین ترین لڑکی کو قیدار بن سالف کے سامنے پیش کرکے کہا کہ اگر تم دونوں اونٹنی کو قتل کر دو تو یہ دونوں تمہاری بیویاں بن کررہیں گئیں ۔

دونوں شخص اس کام پر آمادہ ہو گئے ۔دونوں ایک جگہ چھپ کر بیٹھ گئے جب اونٹنی آئی تو اس پر حملہ کرکے اس قتل کر دیا۔اونٹنی کا بچہ شور مچا تا پہاڑی پر چڑھ گیا اور وہیں غائب ہو گیا۔حضرت صالح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ آخر وہی ہوا جس کا مجھے ڈر تھا۔اب تمہیں کوئی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہیں بچا سکے گا۔
تین دن کے بعد اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا اور قوم ثمود تباہ ہوئیں ۔

Browse More Urdu Literature Articles