Alim Siraf ALLAH Azwjall Ki Zaat Hy - Article No. 1513

Alim Siraf ALLAH Azwjall Ki Zaat Hy

عالم صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے - تحریر نمبر 1513

حضرت سیّدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ جو کہ حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق کہ میں علم کا شہر ہو ں اور علی اس کا دروازہ ہے

بدھ 27 ستمبر 2017

عالم صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے
حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص امیر المومنین حضرت سیّدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوا اور ان سے کسی علمی مسئلہ کے متعلق دریافت کیا۔ حضرت سیّدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ جو کہ حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق کہ میں علم کا شہر ہو ں اور علی اس کا دروازہ ہے اس کے علمی مسئلہ کا شافی جواب دے دیا۔
حضرت سیدناعلی المرتضی رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت تک محفل میں اور بھی کئی لوگ موجودتھے ان میں سے کسی نے کہا کہ یا امیرالمومنین! آپ رضی اللہ عنہ کا فرمان بالکل درست ہے لیکن اس سوال کا اس سے بہتر جواب بھی ہوسکتا تھا۔ حضرت سیّدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے اس کی بات نہایت غور سے سنی اور اسے اجازت دی کہ وی اس مسئلہ کا جواب دے۔

(جاری ہے)

اس شخص نے اپنی علمی قابلیت کی بناء پر اس مسئلہ کا جواب دیا تو حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو اس کا یہ جواب پسند آیا۔

آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہارا جواب واقعی میں بہتر ہے اور عالم صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے۔ حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ امیرالمومنین حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی جگہ کوئی دنیاوی بادشاہ ہوتا تو وہ اس شخص کو اس کی گستاخی کی سزا دیتا کہ اس نے اس کے جواب میں اعتراض کیا۔ عام دنیاوی لحاظ سے بھی دیکھا جائے تو بزرگوں کے آگے بولنے کو اخلاق سے گری ہوئی حرکت اور گستاخی قرار دیا جاتا ہے لیکن حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے بجائے ناراض ہونے کے اس شخص کی حوصلہ افزائی کی اور اس کے جواب کوسراہا۔
آپ رضی اللہ عنہ چونکہ غرور وتکبر سے پاک تھے اور جو شخص متکبر ہو وہ کسی دوسرے کی بات خواہ وہ بھلا ئی کی ہی کیوں نہ ہو سننا گوارا نہیں کرتا۔ اس کی مثال اس پتھر کی سی ہے جس پر خواہ کتنی ہی بارش برسے اس پر پھول نہیں کھلتے اور پھول تو اس زمین پر کھلتے ہیں جو عاجز ہوتی ہے۔
مقصودبیان: حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اگر کوئی صاحب منصب اپنے کسی ماتحت کی بات جو بھلائی پر مبنی ہو اسے مان لے تو اس کے منصب میں کوئی فرق نہیں آتا اور اپنی علمی قابلیت کو دوسروں سے اعلیٰ جاننا جب کہ علم کا محور ومرکز صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے مغروری کی نشانی ہے ۔
اللہ عزوجل کو متکبر پسند نہیں اور وہ عاجزی کو پسند کرتا ہے۔ لہٰذا کسی کی اچھی بات کو قبول کرنے سے کسی کی عزت میں کوئی فرق نہیں آتا جیسا کہ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کے قول سے ظاہر ہے حالانکہ وہ شہر علم کے دروازے ہیں اور آپ رضی اللہ عنہ نے دوسرے شخص کی دلیل کو سراہا اور اسے قبول کیا۔

Browse More Urdu Literature Articles