Apne Watan Loot Aya - Article No. 2044

Apne Watan Loot Aya

اپنے وطن لوٹ آیا - تحریر نمبر 2044

شیخ مفاوری رحمة اللہ علیہ سے روایت ہے ‘وہ فرماتے ہیں کہ میں چند سال تک جنگ کا شوقین رہا۔اور چند سال سیروسیاحت میں گزارے ۔

جمعرات 9 مئی 2019

نذیر انبالوی (ایم ۔اے)
شیخ مفاوری رحمة اللہ علیہ سے روایت ہے ‘وہ فرماتے ہیں کہ میں چند سال تک جنگ کا شوقین رہا۔اور چند سال سیروسیاحت میں گزارے ۔بعض کاموں کے سلسلے میں حکماء کفار کے شہروں میں داخل ہوا۔کفار کی نظروں سے غائب ہو جانا میرے اختیار میں تھا۔اگر میں چاہتا تو وہ مجھے دیکھ سکتے تھے اور اگر میں نہیں چاہتا تو وہ مجھے نہیں دیکھ سکتے تھے۔
ایک بار اللہ تعالیٰ کی جانب سے حکم ہوا کہ میں ان کے ملک میں جاؤں اور ایک صدیق سے ملاقات کروں۔
چنانچہ جب میں ان کے ملک میں پہنچا اور ان لوگوں نے مجھے دیکھا تو مجھے گرفتار کر لیا۔مجھے گرفتار کرنے والا بہت خوش ہوا اور میری مشکیں باندھ کر بازار میں لے آیا تاکہ مجھے بیچے۔میں بھی یہی چاہتا تھا ۔مجھے ایک معتبر آدمی نے خریدا اور مجھے گرجے کی خدمت کے لئے وقف کر دیا ۔

(جاری ہے)

میں ایک مدت تک گرجے کی خدمت کرتا رہا۔ایک دن گرجے میں ان لوگوں نے بہت قیمتی فرش بجھائے اور خوشبو جلائی گئی ۔میں نے دریافت کیا‘کیا بات ہے ‘ان لوگوں نے کہابادشاہ کی عادت ہے کہ سال میں ایک بار گرجے میں آتا ہے اور تنہا ہی گرجے میں عبادت کرتا ہے ‘جب بادشاہ آیا اور ان لوگوں نے گرجے کو خالی کرکے گرجے کے دروازے بند کر دئیے تو میں ان لوگوں کی نظر سے پوشیدہ رہا۔

جب بادشاہ نے اطمینان کر لیا توقربان گاہ میں پہنچا‘جو گرجے میں تھی اور قبلے کی جانب منہ کرکے تکبیر کہی ۔ اس وقت مجھ سے فرمایا گیا کہ یہ وہی ہیں جن سے ہم تمہیں ملانا چاہتے تھے ۔چنانچہ میں ظاہر ہو کر ان کے پیچھے سلام پھیرنے تک کھڑا رہا‘انہوں نے میری طرف دیکھا تو کہا تم کون ہو؟میں نے کہا آ پ جیسا مسلمان ہوں ۔
فرمایا تمہیں یہاں کون سی چیز لے آئی ہے ۔میں نے کہا مجھے آپ سے ملنے کا حکم ہوا تھا اور آپ سے ملاقات کا یہی طریقہ میری سمجھ میں آیا ۔
مجھ سے مل کر وہ بہت خوش ہوئے ۔میں نے ان کا حال کشف سے معلوم کیا۔انہوں نے میرا حال دیکھا۔میں نے انہیں صدیقین میں پایا۔میں نے ان سے دریافت کیا‘آپ کی ان کفار کے درمیان باطنی حالت کیا ہو گی۔فرمایا اے ابوالحجاج!مجھے ان کے درمیان بڑا نفع ہے اور مسلمانوں کے درمیان رہ کر ویسے فوائد حاصل نہیں ہو سکتے ۔
میں نے دریافت کیا وہ کیا فوائد ہیں ۔انہوں نے فرمایا کہ میرا
تو حید اور اسلام اور اعمال صرف اللہ ہی کے واسطے ہیں ۔
کسی کو اس کی اطلاع نہیں ہے ۔حلال کھاتا ہوں جس میں کوئی شبہ نہیں ہے اور مسلمانوں کو نفع پہنچاتا ہوں ۔انہیں کفار کے شر سے بچاتا ہوں ‘کوئی ان تک نہیں پہنچ سکتا اور کفار کے درمیان قتل و فساد ایسے ایسے کراتا ہوں کہ میں اگر مسلمانوں کا سب سے بڑا بادشاہ ہوتا تو بھی نہ کر سکتا۔
انشاء اللہ میں عنقریب اپنے تصرفات تمہیں دکھاؤں گا۔پھر ہم نے ایک دوسرے کو وعدہ کیا اور میں لوگوں کی نظر سے پوشیدہ ہو گیا اور بادشاہ نکل کر گرجے کے دروازے پر جا بیٹھے اور کہا گرجے کے سارے مخصوص لوگوں کو حاضر کرو۔چنانچہ لوگ پیش کئے گئے اور کہا گیا‘یہ عالم ہیں‘یہ محافظ ہیں‘یہ راہب ہیں۔
بادشاہ نے دریافت فرمایا‘گرجے کی خدمت کون کرتا ہے ۔
وزیر نے اس شخص کو پیش کیا‘جس نے مجھے خرید کر اس گرجے کی خدمت پر مامور کیا تھا۔بادشاہ اس پر سخت ناراض ہوا اور کہا تم سب کے سب خدا کے گھر کی خدمت سے منکر ہو گئے ہو اور ایک ایسے شخص کوا س خدمت کے لئے مقرر کیا ہے جو غیرمذہب کا ہے۔ تم نے خداکے گھر کوناپاک کر دیا۔
یہ کہہ کر بادشاہ نے اس شخص کو قتل کر دیا۔بادشاہ نے وزیر کو مخاطب کر کے کہا کہ باوجود اس کے کہ یہ شخص غیر مذہب کا تھا لیکن اس نے اس طرح گرجے کی خدمت کی ہے کہ یہ عزت کا مستحق ہے ۔اس کو خلعت اور سواری دے کر وطن روانہ کیا جائے ۔چنانچہ میں اپنے لوٹ آیا۔

Browse More Urdu Literature Articles