Aqalmand Sayyah - Article No. 1235

Aqalmand Sayyah

عقل مند سیاح - تحریر نمبر 1235

سیاحوں کی ایک جماعت سفر پر روانہ ہورہی تھی ۔ حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ خواہش ظاہر کی کہ مجھے بھی ساتھ لے چلو۔ انہوں نے انکار کیا۔ میں نے انہیں یقین دلایا میں آپ حضرات کے لیے مصیبت اور پریشانی کا باعث نہ بنوں گا بلکہ جہاں تک ہوسکے گا خدمت کروں گا لیکن وہ پھر بھی رضا مند نہ ہوئے ۔

منگل 14 مارچ 2017

حکایت سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
سیاحوں کی ایک جماعت سفر پر روانہ ہورہی تھی ۔ حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ خواہش ظاہر کی کہ مجھے بھی ساتھ لے چلو۔ انہوں نے انکار کیا۔ میں نے انہیں یقین دلایا میں آپ حضرات کے لیے مصیبت اور پریشانی کا باعث نہ بنوں گا بلکہ جہاں تک ہوسکے گا خدمت کروں گا لیکن وہ پھر بھی رضا مند نہ ہوئے ۔

سیاحوں میں سے ایک شخص نے کہا ۔ بھائی ہمیں معاف ہی رکھو ۔ اس سے پہلے رحم دلی کے باعث ہم سخت نقصان اٹھا چکے ہیں ۔ کچھ عرصہ پہلے تمہاری طرح ایک شخص ہمارے پاس آیااور ساتھ سفر کرنے کی اجازت مانگی ۔ اس شخص کا لباس اور شکل وصورت درویشوں کی سی تھی ۔ ہم نے اعتبار کیاا ور ساتھی بنایا ۔ سفر کرتے کرتے ہم لوگ ایک قلعے کے پاس پہنچے تو آرام کرنے کے ایک موزوں جگہ ٹھہر گئے اور جب سونے کے لیے اپنے بستروں پر لیٹے تو اس شخص نے یہ کہہ کر ایک سیاح سے پانی کی چھاگل لی کہ پیشاب پاخانے کے لیے جانا چاہتا ہوں۔

(جاری ہے)

چھاگل لے کر وہ قلعے میں جاگھسا اور وہاں سے قیمتی سامان چرا کر رفو چکر ہوگیا ۔ قلعہ والوں کو چوری کا پتہ چلا تو انہوں نے ہم لوگوں پر شک کیا اور پکڑ کر قیدی کردیا ۔ بڑی مشکل سے نجات ملی ۔ سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیاح کا شکریہ ادا کرکے کہا کہ اگرچہ مجھے آپ کا ہم سفر بننے کی عزت حاصل نہ ہوسکی لیکن آپ نے جواچھی باتیں سنائیں ان سے مجھے بہت فائدہ حاصل ہوا۔
سچ ہے ایک مچھلی سارے تالاب کو گندہ کردیتی ہے ۔
حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ نے اس حکایت میں ایک نہایت ہی لطیف نکتہ بیان کیا ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ گناہ کرنے والے کا فعل صرف اسی کی ذات تک محدود نہیں ہوتا ۔ جن لوگوں کو وہ براہ راست نقصان پہنچاتا ہے ۔ ان کے علاوہ نہ جانے اور کتنے لوگ اس کی بدکاری کے باعث جائز فائدوں سے محروم ہو جاتے ہیں ۔ لوگ کسی فریب کار کے ہاتھوں نقصان اٹھا کر شریف اور مستحق لوگوں کا بھی اعتبار نہیں کرتے۔

Browse More Urdu Literature Articles