Baap Ki Sakhawat Ka Sila Beti Ko Mila - Article No. 1030

Baap Ki Sakhawat Ka Sila Beti Ko Mila

باپ کی سخاوت کا صلہ بیٹی کو ملا - تحریر نمبر 1030

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے زمانہ میں جب ملک یمن پر چڑھائی کی گئی اور وہاں سے کئی قیدی حضور نبی کریمﷺ کی خدمت میں لائے گئے تو۔۔۔

بدھ 23 مارچ 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے زمانہ میں جب ملک یمن پر چڑھائی کی گئی اور وہاں سے کئی قیدی حضور نبی کریمﷺ کی خدمت میں لائے گئے توان قیدیوں میں قبیلہ بنی طے کے سردار حاتم طائی کی بیٹی بھی تھی۔
جب ان قیدیوں کے متعلق فیصلہ کرنے کے لئے حضور نبی کریمﷺ نے مجلس بلائی تو حاتم طائی کی بیٹی نے حضور نبی کریمﷺ سے کہا کہ میں بنی طے کے سردار حاتم طائی کی بیٹی ہوں اور میرا باپ اپنی سخاوت میں بے مثل تھا۔
کوئی سائل میرے باپ کے دروازے سے خالی نہ لوٹتا تھا۔
حضور نبی کریمﷺ نے جب اس لڑکی کی گفتگو سنی تو فرمایا کہ یہ تمام صفات مسلمانوں کی ہیں پھر آپﷺ نے اس لڑکی کی باعزت رہائی کاحکم دے دیا۔

(جاری ہے)

وہ لڑکی آزاد کردی گئی۔ اس لڑکی نے کہا کہ میں اس آزادی پر راضی نہیں کہ میں توآزاد ہوجاؤں مگر میرے قبیلہ کے دیگر لوگ قید ہوں۔
حضورنبی کریم ﷺ نے جب اس لڑکی کی بات سنی تو فرمایا کہ تمام قیدیوں کو رہا کردیا جائے اور پھر وہ تمام قیدی باعزت واپس ملک یمن روانہ ہوگئے۔


مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ دین اسلام بھلائی اور روداری کادرس دیتا ہے اور نیکی وبھلائی کے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی قدر کرتا ہے۔ حضور نبی کریمﷺ کو جب حاتم طائی کی سخاوت کے متعلق علم ہوا تو آپ ﷺ نے اس کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تمام کام مسلمانوں کے ہیں جنہیں حاتم طلائی کرتا رہا۔ آپﷺ نے حاتم طائی کی نیک نیتی کی وجہ سے اس کے قبیلہ کے تمام افراد کو رہا کردیا اور واضح کردیا کہ دین اسلام میں کسی کو اس کے نسب شرف اور رنگ ونسل کی بنیاد پر فوقیت نہیں بلکہ اگر کسی کو فوقیت حاصل ہے تو وہ اس کے تقویٰ پرہیز گاری اور اس کے نیک اعمال کی وجہ سے ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles