Bad Dua - Article No. 1178
بددعا - تحریر نمبر 1178
حضرت عبداللہ بن وہب رحمتہ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے ایک بلند پایہ ولی اللہ تھے ۔ آپ بہت جلالی طبیعت کے مالک تھے ۔ ایک مرتبہ کے امیر عبادبن محمد نے ان کو قاضی بناناچاہا تو آپ نے دنیاوی عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور روپوش ہوگئے ۔
بدھ 8 فروری 2017
حکایت اولیاء کرام رضی اللہ عنہ :
حضرت عبداللہ بن وہب رحمتہ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے ایک بلند پایہ ولی اللہ تھے ۔ آپ بہت جلالی طبیعت کے مالک تھے ۔
ایک مرتبہ کے امیر عبادبن محمد نے ان کو قاضی بناناچاہا تو آپ نے دنیاوی عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور روپوش ہوگئے ۔
آپ کا ایک حاسد تھا جس کا نام صباحی تھا۔ وہ ہر وقت آپ کے خلاف کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتا رہتا تھا ۔ اس نے جب آپ کی روپوشی کے متعلق سنا تو موقع غنیمت جان کر فوراََ امیر کے پاس پہنچ گیا اور بولا :
اے میرے ، عبداللہ بن وہب کو قاضی بننے کا بہت لالچ تھا۔ میرے سامنے خود کئی مرتبہ انہوں نے اس بات کو خواہش ظاہر کی تھی مگر آپ نے جب انہیں قاضی بنادیا تو وہ محض آپ کی نافرمانی کرنے کی غرض سے روپوش ہوگئے ہیں ۔
امیر کویہ بات سن کر بہت غصہ آیا۔ اس نے اسی غصے میں حضرت عبداللہ بن وہب کا مکان مسمار کروادیا۔
یہ دیکھ کرآپ کو جلال آگیااور آپ کے منہ سے بے اختیار یہ لفظ نکل گئے،
یااللہ ، صباحی کو اندھا کردے ۔
ایک ہفتہ کے اندر اندر صباحی اندھا ہوگیا ۔
آپ پر ہر وقت خوف الٰہی طاری رہتا تھا جس کی وجہ سے آپ پر ہر وقت رقت طاری رہتی تھی۔ ایک مرتبہ قیامت کاسن کربے ہوش ہوگئے اور پھر ایسی خاموشی اختیار کرلی کہ کسی کے ساتھ بھی بات چیت نہ کی اور اسی خاموشی کے عالم میں تھوڑے دنوں کے اندر اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے ۔
حضرت عبداللہ بن وہب رحمتہ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے ایک بلند پایہ ولی اللہ تھے ۔ آپ بہت جلالی طبیعت کے مالک تھے ۔
ایک مرتبہ کے امیر عبادبن محمد نے ان کو قاضی بناناچاہا تو آپ نے دنیاوی عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور روپوش ہوگئے ۔
آپ کا ایک حاسد تھا جس کا نام صباحی تھا۔ وہ ہر وقت آپ کے خلاف کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتا رہتا تھا ۔ اس نے جب آپ کی روپوشی کے متعلق سنا تو موقع غنیمت جان کر فوراََ امیر کے پاس پہنچ گیا اور بولا :
اے میرے ، عبداللہ بن وہب کو قاضی بننے کا بہت لالچ تھا۔ میرے سامنے خود کئی مرتبہ انہوں نے اس بات کو خواہش ظاہر کی تھی مگر آپ نے جب انہیں قاضی بنادیا تو وہ محض آپ کی نافرمانی کرنے کی غرض سے روپوش ہوگئے ہیں ۔
(جاری ہے)
امیر کویہ بات سن کر بہت غصہ آیا۔ اس نے اسی غصے میں حضرت عبداللہ بن وہب کا مکان مسمار کروادیا۔
یہ دیکھ کرآپ کو جلال آگیااور آپ کے منہ سے بے اختیار یہ لفظ نکل گئے،
یااللہ ، صباحی کو اندھا کردے ۔
ایک ہفتہ کے اندر اندر صباحی اندھا ہوگیا ۔
آپ پر ہر وقت خوف الٰہی طاری رہتا تھا جس کی وجہ سے آپ پر ہر وقت رقت طاری رہتی تھی۔ ایک مرتبہ قیامت کاسن کربے ہوش ہوگئے اور پھر ایسی خاموشی اختیار کرلی کہ کسی کے ساتھ بھی بات چیت نہ کی اور اسی خاموشی کے عالم میں تھوڑے دنوں کے اندر اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind