Be Pha Darakht Par Koi Bhi Pathar Nehin Marta - Article No. 1046
بے پھل درخت پر کوئی بھی پتھر نہیں مارتا - تحریر نمبر 1046
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ راہ سلوک کے چند سوار میرے پاس آئے اور ان کی ظاہری حالت اچھی تھی۔
جمعرات 28 اپریل 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ راہ سلوک کے چند سوار میرے پاس آئے اور ان کی ظاہری حالت اچھی تھی۔ امراء میں سے ایک شخص ان کے ساتھ بے حد عقیدت رکھتا تھا اور اس نے ان کا وظیفہ مقرر کررکھاتھا۔ پھرا ن درویشوں میں سے ایک نے ایسی حرکت کی جس کی وجہ سے وہ امیر شخص ان سے باغی ہوگیااور اس نے ان کا وظیفہ بندکردیا۔میں نے ہر چند کوشش کی کہ ان کا وظیفہ جاری ہوئے جائے اور اس کے لئے میں نے اس شخص تک رسائی حاصل کرناچاہی۔ اس امیر شخص کے دربان نے میرے ساتھ بدتمیزی کی اور مجھے اس تک جانے نہ دیا۔ میں نے اس دربان کو بھی معذو جانا کہ عقل مندوں کا قول ہے کہ امیروزیر اور بادشاہ کے دروازوں کا بغیر کسی وسلیہ کے چکر نہ لگاؤ کیونکہ کتا اور دربان جب بھی کسی اجنبی کو دیکھیں گے تودربان اس کا گریبان پکڑیں گے اور کتا اس کادامن پکڑکر اسے کھینچے گا۔
پھر اس امیر شخص کے مقرب بندوں کو میری آمد کا علم ہوا تو وہ مجھے نہایت عزت و احترام کے ساتھ اس کے پاس لے گئے اور میرے بیٹھنے کے لئے ایک اونچی جگہ کا انتخاب کیا۔ میں نے عاجزی کا مظاہر کیااور نیچے کو ترجیح دوں گا ۔ اس امیر شخص نے کہا کہ سجان اللہ! آپ یہ کیا کرتے ہیں؟ آپ اگر میرآنکھوں کی جگہ پر بھی بیٹھیں تو آپ اس کے حق دار ہیں۔ میں آپ کی عزت کروں گا کیونکہ آپ عزت کا قابل ہیں۔ الغرض میں بیٹھ گیا اور ادھر اُدھر کی باتوں کے بعد میں نے ان درویشوں کے مدعاکی جانب لوٹ آیا اور عرض کیا کہ اسے شخص ! تو نے کیا دیکھا جو انہیں ذلیل ورسوا کردیا۔ بے شک تمام عزت اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام خطاؤں سے درگزر کرتے ہوئے رزق دیتا ہے۔
اس امیر شخص نے میری بات کو پسند کیا اور ان درویشوں کو وظیفہ جاری کردیا اور اس سے قبل جو وظیفہ معطلی کے زمانہ کا بھی تھا وہ بھی انہیں عطا کردیا۔ میں نے اس شخص کا شکریہ ادا کیااور ازراہ ادب زمین چوم کر اس سے معذرت طلب کی اور کہا کہ خانہ کعبہ چونکہ قبلہ حاجات ہے اس لئے لوگ دوردراز سے اس کی زیارت کے لئے آتے ہیں پس آپ کو بھی چاہئے کہ ہم جیسوں کو برداشت کیاکریں کیونکہ بے پھل درخت پرکوئی بھی پتھر نہیں مارتا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایات میں بیان کررہے ہیں کہ نیک لوگوں کا لبا س پہن کرنیک لوگوں جیسے ہی کام کرنے چاہئیں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ صرف نیک لوگوں کا لباس پہن کر ایسی حرکتیں کر بیٹھیں جو حقیقت میں نیک ہیں ان کی بدنامی ہو اور لوگوں کویہ کہنے کا مواقع نہ مل جاے کہ سب نیک ایسے ہی ہوتے ہیں اس طرح اللہ عزوجل کے نیک لوگوں کو عزت میں بھی حرف آتا ہے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ راہ سلوک کے چند سوار میرے پاس آئے اور ان کی ظاہری حالت اچھی تھی۔ امراء میں سے ایک شخص ان کے ساتھ بے حد عقیدت رکھتا تھا اور اس نے ان کا وظیفہ مقرر کررکھاتھا۔ پھرا ن درویشوں میں سے ایک نے ایسی حرکت کی جس کی وجہ سے وہ امیر شخص ان سے باغی ہوگیااور اس نے ان کا وظیفہ بندکردیا۔میں نے ہر چند کوشش کی کہ ان کا وظیفہ جاری ہوئے جائے اور اس کے لئے میں نے اس شخص تک رسائی حاصل کرناچاہی۔ اس امیر شخص کے دربان نے میرے ساتھ بدتمیزی کی اور مجھے اس تک جانے نہ دیا۔ میں نے اس دربان کو بھی معذو جانا کہ عقل مندوں کا قول ہے کہ امیروزیر اور بادشاہ کے دروازوں کا بغیر کسی وسلیہ کے چکر نہ لگاؤ کیونکہ کتا اور دربان جب بھی کسی اجنبی کو دیکھیں گے تودربان اس کا گریبان پکڑیں گے اور کتا اس کادامن پکڑکر اسے کھینچے گا۔
(جاری ہے)
پھر اس امیر شخص کے مقرب بندوں کو میری آمد کا علم ہوا تو وہ مجھے نہایت عزت و احترام کے ساتھ اس کے پاس لے گئے اور میرے بیٹھنے کے لئے ایک اونچی جگہ کا انتخاب کیا۔ میں نے عاجزی کا مظاہر کیااور نیچے کو ترجیح دوں گا ۔ اس امیر شخص نے کہا کہ سجان اللہ! آپ یہ کیا کرتے ہیں؟ آپ اگر میرآنکھوں کی جگہ پر بھی بیٹھیں تو آپ اس کے حق دار ہیں۔ میں آپ کی عزت کروں گا کیونکہ آپ عزت کا قابل ہیں۔ الغرض میں بیٹھ گیا اور ادھر اُدھر کی باتوں کے بعد میں نے ان درویشوں کے مدعاکی جانب لوٹ آیا اور عرض کیا کہ اسے شخص ! تو نے کیا دیکھا جو انہیں ذلیل ورسوا کردیا۔ بے شک تمام عزت اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام خطاؤں سے درگزر کرتے ہوئے رزق دیتا ہے۔
اس امیر شخص نے میری بات کو پسند کیا اور ان درویشوں کو وظیفہ جاری کردیا اور اس سے قبل جو وظیفہ معطلی کے زمانہ کا بھی تھا وہ بھی انہیں عطا کردیا۔ میں نے اس شخص کا شکریہ ادا کیااور ازراہ ادب زمین چوم کر اس سے معذرت طلب کی اور کہا کہ خانہ کعبہ چونکہ قبلہ حاجات ہے اس لئے لوگ دوردراز سے اس کی زیارت کے لئے آتے ہیں پس آپ کو بھی چاہئے کہ ہم جیسوں کو برداشت کیاکریں کیونکہ بے پھل درخت پرکوئی بھی پتھر نہیں مارتا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایات میں بیان کررہے ہیں کہ نیک لوگوں کا لبا س پہن کرنیک لوگوں جیسے ہی کام کرنے چاہئیں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ صرف نیک لوگوں کا لباس پہن کر ایسی حرکتیں کر بیٹھیں جو حقیقت میں نیک ہیں ان کی بدنامی ہو اور لوگوں کویہ کہنے کا مواقع نہ مل جاے کہ سب نیک ایسے ہی ہوتے ہیں اس طرح اللہ عزوجل کے نیک لوگوں کو عزت میں بھی حرف آتا ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind