Buray Aamal Ka Natijaaa - Article No. 1530

Buray Aamal Ka Natijaaa

برے اعمال کا نتیجہ - تحریر نمبر 1530

وہ امیر شخص مال ودولت تو رکھتا تھا مگر اخلاق جیسی نعمت سے بہرہ ور تھا

پیر 9 اکتوبر 2017

برے اعمال کا نتیجہ
حکایاتِ سعدی:
حضرت شخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ زمانے کا ستایا ہوا ایک مفلس شخص کسی امیر آدمی کے پاس چلا گیا اور اسے اپنے حال سے آگاہ کرنے کے بعد مدد کا طلبگار ہوا۔ وہ امیر شخص مال ودولت تو رکھتا تھا مگر اخلاق جیسی نعمت سے بہرہ ور تھا۔ اس نے اس مفلس کو خوب ڈانٹا اور اپنے ملازموں کو حکم دیا کہ وہ اسے دھکے دیکر باہر نکال دیں۔
اس مفلس شخص کا اس بداخلاق امیرکی یہ حرکت ناگوار گزری ۔ اللہ عزوجل نے اس امیر شخص کے ساتھ ایسا کیا کہ اس کی تقدیر بدل گئی اور پے درپے نقصانات کی وجہ سے اس کی املاک برباد ہوگئیں اور وہ اس عزت ووجاہت سے محروم ہوگیا جس کی بناء پر وہ مغرور ہوچکا تھا ۔ قانون قدرت ہے کہ جب کسی پر زوال آتا ہے تو کوئی اس کا نہیں رہتا ۔

(جاری ہے)

اس کے تمام ملازم اور عزیر واقارب اس سے جدا ہوگئے اور اس کے ملازموں میں سے ایک ملازم ایک اور امیر شخص کے گھر ملازم ہوگیا کچھ دنوں بعد وہ ملازم اپنے آقا کی خدمت میں مشغول تھاکہ کسی فقیر نے درازے پر آکر صدالگائی۔

اس امیر شخص نے جو کہ خدا ترس تھا اس نے اپنے اس خادم کو بھیجا کہ وہ سائل کو جاکر کھانا کھلائے اور اس کی حاجت پوری کرے۔ خادم کھانا لے کر گیا اور جب واپس آیا تو شدت غم سے بے حال تھا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے جیسے اسے کوئی بڑا صدمہ پہنچا ہو۔ اس امیر شخص نے اس گریہ زاری کا سبب دریافت کیا تو اس نے کہاکہ جوشخص دروازے پر صدا لگارہا تھا وہ کسی وقت بہت زیادہ دولت مند تھا اور امیں اس کے ملازموں میں شامل تھا۔
آج اس کی یہ حالت دیکھ کر مجھے رونا آگیا۔ اس امیر شخص نے جب ملازم کی یہ بات سنی تو کہا کہ تو اس کو تو پہچان گیا لیکن کیا تو مجھے بھی پہچانتا ہے میں وہی مفلس شخص ہوں جو اس کے پاس اپنا سوال لے کر آیا تھا مگر اس نے مجھے بے عزت کرکے گھر سے نکال دیا تھا۔ آج تو اسے جس حالت میں دیکھ رہا ہہے یہ اس کے برے اعمال کا نتیجہ ہے اور اللہ عزوجل نے اسے اپنے فضل وکرم سے نوازا مگر وہ فرعون بن گیا اگر وہ ایسا نہ کرتا تو آج اس کا یہ حال نہ ہوتا۔

مقصود بیان:حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے انسان کو جو کچھ بھی دیا ہے یہ اس کا کرم ہے۔ ہمیں اس کے فضل وکرم پر اس کا شکر گزار ہونا چاہیے نہ کہ ہم اس فضل وکرم پر مغرور ہوجائیں اور بجائے اس مال ودولت کو نیک کاموں میں خرچ کرنے کے اپنی سہولت اور آسائش پر خرچ کرنا شروع کردیں۔

Browse More Urdu Literature Articles