Darwaish Ki Dua - Article No. 1126

Darwaish Ki Dua

درویش کی دعا - تحریر نمبر 1126

زمانے کا ستایا ہواایک درویش ایک امیر کے دروازے پر گیا اور صدا لگائی ، یہ امیر بہت کنجوس اور مغرور تھا درویش کی صدا سن کر اس نے خیرات کی جگہ جھڑکیادیں۔

جمعرات 15 دسمبر 2016

حکایت سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
زمانے کا ستایا ہواایک درویش ایک امیر کے دروازے پر گیا اور صدا لگائی ، یہ امیر بہت کنجوس اور مغرور تھا درویش کی صدا سن کر اس نے خیرات کی جگہ جھڑکیادیں۔
اسی امیر کے ہمسائے میں ایک غریب نابینا شخص رہتا تھا۔ درویش امیر کی ڈیوڑھی سے مایوس لوٹا تو نا بینا نے اسے مہمان بنالیا اور جو کچھ میسر تھا۔
درویش کے سامنے رکھ دیا۔ ساتھ اخلاق اور مروت کی باتوں سے اس کا دل خوش کیا۔
درویش اس حسن سلوک سے بہت مسرور ہوا، ہاتھ اٹھا کر اس کی خیر وفلاح کے لیے دعا مانگی اور رخصت ہوگیا۔ نابینا شخص نے درویش کے ساتھ اچھاسلوک لالچ کی وجہ سے نہیں بلکہ ترس کھاکرلیا تھا۔ ایک وقت کھانا کھلادینا کوئی ایسی بڑی بات بھی نہ تھی ، لیکن خدا کو اس کی یہ نیکی پسند آئی ۔

(جاری ہے)

اس کے حق میں درویش کی دعا قبول ہوگئی ۔ اس کی آنکھوں سے پانی کے چند قطرے ٹپکے اور اس کی اندھی آنکھیں روشن ہوگئیں ۔
لوگوں کو یہ بات معلوم ہوئی تو سب حیران ہوئے اور ذرا دیر میں درویش کی کرامت کا سارے شہر میں چرچا ہوگیا۔ یہ خبراس کنجوس اور مغرورامیر نے بھی سنی تو حسرت سے ہاتھ ملنے ہوئے کہا‘ افسوس ! یہ شاہباز تو میرا تھا جو نابینا کے جال میں پھنس گیا۔
یہ دولت تو میری تھی جواسے مل گئی ہمسائے نے یہ بات سنی تو کہا ‘ یہ شاہباز تجھے کس طرح مل سکتا تھا جومریض چوہے کی طرح دانت نکوسے ہوئے ہے ۔
حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ نے اس حکایت میں یہ بات بیان کی ہے کہ انسان کہ ہمہ وقت بھلائی پر آمادہ رہناچاہیے ۔ نہ جانے کب اور کس رنگ میں خدا کی رحمت اس کی دروازے پر آجائے ۔ اگر رویہ درست نہ ہوا تو وہ فیض یاب نہ ہوسکے گا۔

Browse More Urdu Literature Articles