Darwaishon Se Bad Gumani Nehin Karni Chahiay - Article No. 1159

Darwaishon Se Bad Gumani Nehin Karni Chahiay

درویشوں سے بدگمانی نہیں کرنی چاہئیے - تحریر نمبر 1159

حضرت خوادہ عبید اللہ احرار رحمتہ اللہ علیہ جب ہرات میں تھے تو ان پر سخت افلاس کا عالم تھا۔ ان کے پاس صرف ایک قباتھی جو جگہ جگہ سے پھٹ گئی تھی۔

بدھ 25 جنوری 2017

حکایت اولیاء کرام رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت خوادہ عبید اللہ احرار رحمتہ اللہ علیہ جب ہرات میں تھے تو ان پر سخت افلاس کا عالم تھا۔ ان کے پاس صرف ایک قباتھی جو جگہ جگہ سے پھٹ گئی تھی ۔ اسی طرح ان کی دستار کی دھجیاں لٹکی رہتی تھیں۔ مگر حضرت اپنا وقت نہایت صبر شکر سے گزارتے تھے ۔ کبھی کبھی وہ حضرت قاسم تبریزی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوتے جو ہرات میں ہی مقیم تھے اور بڑے خدارسیدہ بزرگ تھے ۔
وہ خواجہ احرار پر بڑی شفقت فرماتے کہ اے عبیداللہ انشاء اللہ وہ وقت بہت جلد آنے والا ہے جب تیراافلاس دور ہوجائیگا اور دنیا تیری مطیع وفرمانبردار ہوگی ۔ کچھ عرصہ بعد خواجہ احرار رحمتہ اللہ علیہ تاشقند تشریف لے گئے اور ایک زمیندار سے شراکت کرکے زراعت کاکام شروع کردیا۔

(جاری ہے)

اللہ تعالیٰ نے اس کام میں اتنی برکت دی کہ ان کے مزارعین کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی اور ان کی زمین کی پیداوار کاعشرہزاروں من غلہ تک پنچ گیا۔

اسی زمانہ میں مولانا عبداللہ الرحمن جامی رحمتہ اللہ علیہ (صاحب نفحات الانس ) ان کی زیارت کے لئے تاشقند آئے ۔ اورانہوں نے شہر کے قریب دیکھا کہ ہزاروں من غلہ باہر جارہا تھا لوگوں سے پوچھا کہ اس غلہ کا مالک کون ہے ۔ انہوں نے کہا خواجہ عبیداللہ احرار ۔ یہ سن کر ان کے دل میں خواجہ صاحب سے بدظنی سی پیدا ہوگئی کہ میں تو ان کے فقر کاشہرہ سن کرآیا ہوں۔
لیکن وہ تودولت میں کھیل رہے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے واپس جانے کاارادہ کیامگر پھر خیال آیااتنی دور سے آیا ہوں ان سے مل لینے میں کیا حرج ہے اسی خیال سے خواجہ صاحب کی خانقاہ میں پہنچے۔ آپ وہاں موجود نہیں تھے ۔ مولانا جامی رحمتہ اللہ علیہ بہت تھکے ہوئے تھے ۔ خواجہ صاحب کے انتظار میں لیٹ گئے اور بہت جلد نیند کی آغوش میں پہنچ گئے خواب میں دیکھا کہ حشر کے میدان میں ہیں اور ایک شخص ان سے اپنا قرض طلب کررہا ہے ۔
لیکن ان کے پاس کچھ نہیں ہے ۔ چنانچہ وہ ان کو دوزخ کی طرف گھسیٹنے لگتا ہے ۔ اسی اثنا میں خواجہ عبیداللہ احرار رحمتہ اللہ علیہ تشریف لاتے ہیں اور ان کا قرض اپنی گرہ سے ادا کرکے رہائی دلاتے ہیں۔ اس کے بعد مولانا جامی رحمتہ اللہ علیہ کی آنکھ کھل گئی ۔ دیکھا تو خواجہ احرار رحمتہ اللہ علیہ ان کے پاس بیٹھے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ میرا مال اسی لئے ہے تجھ جیسوں کو قرض سے نجات دلاؤں ۔ مولانا محمد جامی رحمتہ اللہ ششدر رہ گئے اور اسی وقت آپ کی بیعت کرلی ۔

Browse More Urdu Literature Articles