Dost K Ghar Chori - Article No. 1221

Dost K Ghar Chori

دوست کے گھرچوری - تحریر نمبر 1221

ایک درویش تنگ دستی میں مبتلا ہوا تو اس نے اپنے ایک دوست کے گھر سے کمبل چرالیا اسے فروخت کر کے اپنی ضرورت پوری کر لی ۔ لیکن اس کا یہ گناہ ظاہر ہوگیا ۔ اسے گرفتار کر لیا گیا اور قاضی نے مقدمے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعداسلامی شریعت کے مطابق اس کا ہاتھ کاٹ ڈالنے کی سزا سنائی ۔

جمعہ 3 مارچ 2017

حکایت سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
ایک درویش تنگ دستی میں مبتلا ہوا تو اس نے اپنے ایک دوست کے گھر سے کمبل چرالیا اسے فروخت کر کے اپنی ضرورت پوری کر لی ۔ لیکن اس کا یہ گناہ ظاہر ہوگیا ۔ اسے گرفتار کر لیا گیا اور قاضی نے مقدمے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعداسلامی شریعت کے مطابق اس کا ہاتھ کاٹ ڈالنے کی سزا سنائی ۔
جس شخص کاکمبل چرایا گیا تھا جب اسے پتا چلا کہ میرے دوست کا ہاتھ کاٹاجائے گاتو وہ قاضی کی عدالت میں حاجر ہوااور سفارش کی کہ قاضی صاحب مہربانی کرکے اسے سزا نہ دیجیے ۔
اس نے میرا کمبل چرایا تھا۔ میں اسے معاف کرتا ہوں ۔
قاضی نے جواب دیا تیرے معاف کردینے سے بھی یہ شخص سزا سے بچ نہ سکے گا۔ کیونکہ چور کو سزا دینا اسلامی شریعت کا منشا ہے ۔

(جاری ہے)

اس شخص نے کہا یہ ٹھیک ہے کہ اسلامی شریعت میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے لیکن اگر چوری کیاجانے والا مال وقف ہوتو پھر یہ سزا نہیں دی جاسکتی ، ہم جیسے درویشوں کا مال وقف ہوتا ہے ۔

ہم اپنی کسی چیز کو بھی اپنی ملکیت نہیں سمجھتے ۔
رحم وکرم خدائی صفات ہیں ، خدا ان لوگوں سے بہت خوش ہوتا ہے جوان صفات کو اپناتے ہیں ۔ عقلی طور پر بھی یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ اگر انسان کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو غیرارادی طور پر اس کے دل میں اس کے لیے عزت اور محبت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور اگر پہلے کی قسم کے خصومت ہو تو وہ سرد پڑ جاتی ہے ۔ اس کے مقابلے میں سخت گیری اور دشمنی دوستوں کو بھی دشمن بنادیتی ہے ۔ پھر یہ بھی ضروری نہیں کہ ایسی نیکی بہت بڑے پیمانے پرکی جائے ادنیٰ سی نیکی بھی انسان کی عاقبت سنوار دیتی ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles