Dosti - Article No. 1745

Dosti

دوستی - تحریر نمبر 1745

ایک دفعہ ایک درویش دریا میں غوطے کھا رہا تھا ۔یہ دیکھ کر ایک دوست نے پکا ر کر کہا کہ بھائی کیا آپ نجات پسند کر تے ہیں ۔اس نے کہا نہیں جب دوست نے کہا کہ کیا غرق ہو نا پسند کرتے ہیں تو اس نے کہا نہیں ۔

ہفتہ 11 اگست 2018

ایک دفعہ ایک درویش دریا میں غوطے کھا رہا تھا ۔یہ دیکھ کر ایک دوست نے پکا ر کر کہا کہ بھائی کیا آپ
نجات پسند کر تے ہیں ۔اس نے کہا نہیں جب دوست نے کہا کہ کیا غرق ہو نا پسند کرتے ہیں تو اس نے کہا نہیں ۔دوست نے کہا عجیب آدمی ہے نہ نجات چاہتا ہے نہ غرق ہونا پسند کر تا ہے ۔اس نے جواب دیا کہ مجھے نہ نجات کی خواہش ہے نہ غرق ہونے کی ۔میری خواہش وہی ہے جودوست (حق تعالیٰ ) کی خواہش ہے۔

مشائخ کا کہنا ہے کہ دوستی حق میں کم ترین درجہ اپنے اختیار (ارادہ ) کی نفی ہے حق تعالیٰ کے اختیار کی خاطر ۔جس کی نفی ممکن نہیں ۔اور بندہ کا اختیار عارضی ہے جس کی نفی ممکن ہے اور حق کا اختیار ازلی ہے جس کی نفی نا ممکن ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ عارضی اختیار کو خاک میں ملا کر حق تعالیٰ کے ازلی اختیار کو تر جیح دی جائے ۔

(جاری ہے)

جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کوہ طو ر پر دیدار حق تعالیٰ کی خواہش کا اظہار کیا تو گویا انہوں نے اپنے اختیار (مرضی) کے مطابق کام کیا اور کہا کہ رب ارنی (مجھے دیدار کرا )حق تعالیٰ سے جواب ملا کہ لن ترنی (تو نہیں دیکھ سکتا )۔

عرض کیا کہ یا الٰہی دیدار حق ہے ۔اس سے آپ مجھے کس وجہ سے منع فرما ر ہے ہیں ۔فرمان ہو اکہ بیشک دیدار حق ہے لیکن دوستی (عشق) میں اختیار (ارادہ ) باطل ہے یہ مضمون بہت طویل ہے ۔میرا مطلب یہ ہے کہ تجھے معلوم ہوجائے کہ ان اصطلاحات سے مشائخ عظام کی کیا مراد ہے اسی طر ح اصطلا حات جمع وتفر قہ ،فناوبقا ،غیبت و حضور کا ذکر بھی صوفیہ کے مذاہب کے باب میں پہلے ہوچکا ہے جہاں صحود سکر کا بھی بیان ہوچکا ہے ۔
واللہ اعلم۔ایک دفعہ حضرت شبلی رحمتہ اللہ علیہ غلبہ حال کی حالت میں حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں آئے تو حضرت شیخ کو غمگین پایا ۔جب آپ سے دریافت کیاکہ یا شیخ یہ کیا حال ہے ؟حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ۔من طلب وجد (جس نے طلب کیا وہ غمگین ہوا) اس پر شبلی رحمتہ اللہ علیہ نے کہا لا بل من وجد طلب(نہیں بلکہ جو غمگین ہو ا اس نے پایا)

Browse More Urdu Literature Articles