Fatah Ki Khushkhabri - Article No. 1250
فتح کی خوشخبری - تحریر نمبر 1250
ملک عزب کا ایک بادشاہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا ۔ اس زمانے میں اسے ایک سخت مرض نے آپکڑا ، جس کے باعث وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا اور یہ تمنا کرنے لگا کہ موت کا فرشتہ جلد آئے اور اسے تکلیفوں سے چھڑادے۔
جمعرات 30 مارچ 2017
شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
ملک عزب کا ایک بادشاہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا ۔ اس زمانے میں اسے ایک سخت مرض نے آپکڑا ، جس کے باعث وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا اور یہ تمنا کرنے لگا کہ موت کا فرشتہ جلد آئے اور اسے تکلیفوں سے چھڑادے ۔
انہی ایام میں محاذ جنگ سے ایک سپاہی نے اس کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خوشخبری سنائی :
حضور کے اقبال کی یاوری ہماری فوج نے دشمن کو شکست دے کر فلاں علاقے پر قبضہ کرلیا ، اور اس علاقے کے باشندے سچے دل سے حضور کے فرمانبردار بن گئے ۔
بادشاہ نے یہ خوشخبری افسردہ ہو کر سنی اور پھر آہ بھر کر بولا:
یہ خوشخبری میرے لیے نہیں بلکہ میرے دشمنوں کے لئے ہے ، یعنی ان کے لئے جو میری جگہ تمام اقتدار سنبھالنے کے لئے میرے مرنے کی دعائیں مانگ رہی ہیں ۔
شیخ سعدی نے اس حکایت میں انسان کو اس کی آرزوؤں کے انجام سے آگاہ کیا ہے ۔ انسان کیسا بھی صاحب اقتدار بن جائے اس کا انجام فنا ہے ۔ موت مقررہ وقت پر اس کے دروازے پر دستک دے گی اور اسے اپنا تمام سازوسامان چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہونا پڑے گا، اور اس وقت وہ محسوس کرے گا جن آرزوؤں اور تمناؤں کو اس نے زندگی کا مقصد بنالیا تھا، اس کی حیثیت کم قیمت کھلونوں سے زیادہ نہیں ۔
ملک عزب کا ایک بادشاہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا ۔ اس زمانے میں اسے ایک سخت مرض نے آپکڑا ، جس کے باعث وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا اور یہ تمنا کرنے لگا کہ موت کا فرشتہ جلد آئے اور اسے تکلیفوں سے چھڑادے ۔
انہی ایام میں محاذ جنگ سے ایک سپاہی نے اس کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خوشخبری سنائی :
حضور کے اقبال کی یاوری ہماری فوج نے دشمن کو شکست دے کر فلاں علاقے پر قبضہ کرلیا ، اور اس علاقے کے باشندے سچے دل سے حضور کے فرمانبردار بن گئے ۔
(جاری ہے)
بادشاہ نے یہ خوشخبری افسردہ ہو کر سنی اور پھر آہ بھر کر بولا:
یہ خوشخبری میرے لیے نہیں بلکہ میرے دشمنوں کے لئے ہے ، یعنی ان کے لئے جو میری جگہ تمام اقتدار سنبھالنے کے لئے میرے مرنے کی دعائیں مانگ رہی ہیں ۔
شیخ سعدی نے اس حکایت میں انسان کو اس کی آرزوؤں کے انجام سے آگاہ کیا ہے ۔ انسان کیسا بھی صاحب اقتدار بن جائے اس کا انجام فنا ہے ۔ موت مقررہ وقت پر اس کے دروازے پر دستک دے گی اور اسے اپنا تمام سازوسامان چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہونا پڑے گا، اور اس وقت وہ محسوس کرے گا جن آرزوؤں اور تمناؤں کو اس نے زندگی کا مقصد بنالیا تھا، اس کی حیثیت کم قیمت کھلونوں سے زیادہ نہیں ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind