Gharoor Kar Apnay Tumam Aemaal - Article No. 1081
غرور کرکے اپنے تمام اعمال برباد کردئیے - تحریر نمبر 1081
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک سرکش اور فاسق وفاجر شخص مخلوق خدا کیلئے باعث عذاب تھا۔ اس شخص کا تمام وقت لہودلعب میں اور لوگوں کو تنگ کرنے میں گزرتاتھا۔
پیر 1 اگست 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک سرکش اور فاسق وفاجر شخص مخلوق خدا کے لئے باعث عذاب تھا۔ اس شخص کا تمام وقت لہودلعب میں اور لوگوں کو تنگ کرنے میں گزرتاتھا۔ہوش سنبھالنے سے لے کر بڑھاپے تک اس نے کوئی بھی نیکی کاکام نہیں کیاتھا۔ اس کے ان گناہوں اوربدکاریوں کے باعث لوگ اس کی جانب دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے تھے۔ اگر وہ کہیں نظر آبھی جاتا تو اس کے پاس سے گزرتے ہوئے انہیں خوف آتاتھا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک دن جنگل سے بستی کی جانب آئے تو اس زمانے کاایک عابد وزاہد شخص اپنے بالاخانے سے اتر کرآپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور نہایت عقیدت کے ساتھ آپ علیہ السلام کے پاؤں چومے۔
وہ فاجر شخص یہ سب دیکھ رہاتھا اس نے ایک عابد وزاہد شخص کو ایسی عقیدت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاؤں چومتے دیکھا تو یہ احساس اس کے دل میں نشتر کی ماندد چبھا کہ ایک میں ہوں جس کانام لینا کوئی گوارا نہیں کرتا اور ایک یہ اللہ کا نیک بندہ ہے کہ بڑے بڑے عابدو زاہد اس کے پاؤں چوم رہے ہیں۔
وہ فاجر شخص اس خیال کے آتے ہی رونے لگااور روتے روتے اس پر رقت طاری ہوگئی۔ اس نے اللہ عزوجل کی بارہ گاہ میں اپنے گناہوں کی صدق دل سے معافی مانگی اور پھر جب اس عابد وزاہد شخص نے اس کو یوں گریہ کرتے دیکھاتو غصہ میں کہا کہ یہ مردودیہاں کہاں سے آگیا؟ اس کا یہاں کیاکام؟ یہ دوزخ کاایندھن بنے گا یہ توبدکار ہے اور ایسابدکار ہے کہ دوزخ بھی اس سے پنا مانگتی ہوگی۔
اس عابدوزاہد نے یہ خیال کرتے ہوئے دعا مانگی کہ اے اللہ ! میرا انجام اس مردود کے ساتھ نہ کرنا۔ جس وقت وہ عابد وزاہد دعامانگ رہاتھا عزوجل نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب وحی کی کہ وہ گناہ گار اپنے گناہوں پر نادم ہونے کی وجہ سے بخش دیاگیا اور جنت کاحقدار ہوگیا۔ جو ہمارے دروازے پرعاجز بن کر آئے ہم اسے مایوس نہیں کرتے ہم نے دونوں کی دعاقبول کرلی اور اس عابدوزاہد نے دعامانگی تھی کہ اس کاحشراس کے ساتھ نہ ہواس لئے اس کامقام جنت کی بجائے دوزخ ہے اس نے غرور کرکے اپنے تمام اعمال برباد کردئیے۔
مقصودبیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کی ذات سے کچھ بعید نہیں کہ وہ کس وقت ایک گناہ گار کو توبہ کی توفیق عطافرما دے اور کسی متقی وپرہیز گار کواپنی بارگاہ میں ذلیل وخوار کردے۔ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ہمیشہ استقامت کی دعاکرنی چاہئے اور ہمیشہ اس کی رحمت کا امید وار رہنا چاہئے۔ اگر کوئی گناہ گار نظر آئے تو اس کے گناہوں کی بجائے خود پر نظر دوڑانی چاہئے اور اپنا احتساب کرنا چاہئے کہ کہیں باطن میں وہ اس سے زیادہ گناہ گار تو نہیں اور متکبروں کو اللہ عزوجل پسند نہیں کرتا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک سرکش اور فاسق وفاجر شخص مخلوق خدا کے لئے باعث عذاب تھا۔ اس شخص کا تمام وقت لہودلعب میں اور لوگوں کو تنگ کرنے میں گزرتاتھا۔ہوش سنبھالنے سے لے کر بڑھاپے تک اس نے کوئی بھی نیکی کاکام نہیں کیاتھا۔ اس کے ان گناہوں اوربدکاریوں کے باعث لوگ اس کی جانب دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے تھے۔ اگر وہ کہیں نظر آبھی جاتا تو اس کے پاس سے گزرتے ہوئے انہیں خوف آتاتھا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک دن جنگل سے بستی کی جانب آئے تو اس زمانے کاایک عابد وزاہد شخص اپنے بالاخانے سے اتر کرآپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور نہایت عقیدت کے ساتھ آپ علیہ السلام کے پاؤں چومے۔
(جاری ہے)
وہ فاجر شخص اس خیال کے آتے ہی رونے لگااور روتے روتے اس پر رقت طاری ہوگئی۔ اس نے اللہ عزوجل کی بارہ گاہ میں اپنے گناہوں کی صدق دل سے معافی مانگی اور پھر جب اس عابد وزاہد شخص نے اس کو یوں گریہ کرتے دیکھاتو غصہ میں کہا کہ یہ مردودیہاں کہاں سے آگیا؟ اس کا یہاں کیاکام؟ یہ دوزخ کاایندھن بنے گا یہ توبدکار ہے اور ایسابدکار ہے کہ دوزخ بھی اس سے پنا مانگتی ہوگی۔
اس عابدوزاہد نے یہ خیال کرتے ہوئے دعا مانگی کہ اے اللہ ! میرا انجام اس مردود کے ساتھ نہ کرنا۔ جس وقت وہ عابد وزاہد دعامانگ رہاتھا عزوجل نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب وحی کی کہ وہ گناہ گار اپنے گناہوں پر نادم ہونے کی وجہ سے بخش دیاگیا اور جنت کاحقدار ہوگیا۔ جو ہمارے دروازے پرعاجز بن کر آئے ہم اسے مایوس نہیں کرتے ہم نے دونوں کی دعاقبول کرلی اور اس عابدوزاہد نے دعامانگی تھی کہ اس کاحشراس کے ساتھ نہ ہواس لئے اس کامقام جنت کی بجائے دوزخ ہے اس نے غرور کرکے اپنے تمام اعمال برباد کردئیے۔
مقصودبیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کی ذات سے کچھ بعید نہیں کہ وہ کس وقت ایک گناہ گار کو توبہ کی توفیق عطافرما دے اور کسی متقی وپرہیز گار کواپنی بارگاہ میں ذلیل وخوار کردے۔ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ہمیشہ استقامت کی دعاکرنی چاہئے اور ہمیشہ اس کی رحمت کا امید وار رہنا چاہئے۔ اگر کوئی گناہ گار نظر آئے تو اس کے گناہوں کی بجائے خود پر نظر دوڑانی چاہئے اور اپنا احتساب کرنا چاہئے کہ کہیں باطن میں وہ اس سے زیادہ گناہ گار تو نہیں اور متکبروں کو اللہ عزوجل پسند نہیں کرتا۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind