Hatim Tai Waqai Tareef Ka Haq Rakhta Hai - Article No. 1025

Hatim Tai Waqai Tareef Ka Haq Rakhta Hai

حاتم طائی واقعی تعریف کاحق رکھتا ہے - تحریر نمبر 1025

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ملک یمن میں ایک قبیلہ طے آباد تگا جس کاسردار حاتم طائی تھا جو اپنی سخاوت میں بے مثل تھا۔

پیر 14 مارچ 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ملک یمن میں ایک قبیلہ طے آباد تگا جس کاسردار حاتم طائی تھا جو اپنی سخاوت میں بے مثل تھا۔ حاتم طائی کے پاس ایک بہترین عربی النسل گھوڑا تھا جواپنی خوبصورتی اور تیز رفتاری میں بے مثل تھا۔ ایک مرتبہ شاہ روم کے دربار میں حاتم طائی کی سخاوت اور اس کے پاس موجود اس عربی النسل گھوڑے کی تعریف کی گئی اور ہرشخص اپنی معلومات کے مطابق تعریف کر رہا تھا۔
شاہ روم نے جب اپنے درباریوں کی باتیں سنیں توسوچاکہ کیوں نہ حاتم طائی کو آزمایا جائے اور بغیر آزمائے کسی کے متعلق ایسی رائے قائم کرنا دانشمندی نہیں۔
شاہ روم نے اپنے دوباریوں سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ تم میں سے کچھ لوگ حاتم طلائی کے پاس جائیں اور اس سے وہ گھوڑا طلب کریں۔

(جاری ہے)

اگر حاتم طائی انہیں وہ گھوڑا دے دے تو وہ تعریف کے لائق ہے اور جوکچھ اس کے متعلق مشہور ہے وہ درست ہے۔

اگر اس نے وہ گھوڑا نہ دیاتو پھر جو کچھ اس کے متعلق مشہور ہے وہ غلط ہے اورریاپر مبنی ہے۔ درباریوں نے بادشاہ کی رائے کو اہمیت دی اور پھر وزیر اعظم کی قیادت میں کچھ لوگوں کا وفد حاتم طائی کے پاس پہنچا۔
جس وقت یہ وفدخاتم طائی کے پاس پہنچا اس وقت رات ہورہی تھی۔ اتفاقاََ اس رات شدید بارش ہوئی اور بادل اس انداز میں برس رہے تھے کہ حاتم طائی کے لئے اتنے زیادہ مہمانوں کوسنبھالنا‘ ان کے آرام کاانتظام کرنا اور ان کے کھانے کاخیال رکھنا دشوار ہوا۔
بہرحال حاتم طائی نے مہمانوں کو بھنا ہوا گوشت کھلایا اور انہیں نرم وآرام دہ بستروں پر لنایا۔ صبح ہوئی وزیراعظم نے دوران گفتگو اپنے آنے کا مقصد بیان کیا اور حاتم طائی سے وہ گھوڑامانگا جس کی شہرت عام تھی۔
حاتم طائی نے جب وزیراعظم کی بات سنی کہنے لگا کہ اب افسوس کے سوا کیاکیا جاسکتا ہے کہ وہ گھوڑا اب اس دنیا میں نہیں رہا۔ رات جب آپ کاقافلہ آیا اور موسم خراب تھا تومیرے لیے ممکن نہ تھا کہ میں چراگاہ سے کوئی دوسرا جانور منگواتا اور اسے ذبح کرکے آپ کی دعوت کرتا ہے۔
اس وقت گھر میں میرے پاس وہی گھوڑا موجود تھا میں نے اسے ذبح کروادیا اور مجھے یہ ہرگز گوارانہ تھا کہ میرے مہمان بھوکے سوتے۔
وزیراعظم نے جب حاتم طائی کی بات سنی توکہنے لگاکہ آپ کی جتنی تعریف ہم نے سنی آپ بلاشبہ اس تعریف سے زیادہ کے حق دار ہیں۔ پھر جب اس وفد نے واپس جاکر شاہ روم کواس واقعہ سے آگاہ کیا تو اس نے کہا: حاتم طلائی واقعی تعریف کاحق رکھتا ہے۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ دکھاوے سے پاک شخص کی مثال اس خالص سونے کی سی ہے جس کی قیمت کااندازہ جب بھی لگایا جائے اس میں اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے۔ عقل مندی اسی کوکہتے ہیں کہ انسان دکھاوے سے پرہیز کرے اور جتنا ممکن ہونیک کام کرے۔

Browse More Urdu Literature Articles