Hazrat Zulqarnain AS - Article No. 1022

Hazrat Zulqarnain AS

حضرت ذوالقرنین علیہ السلام - تحریر نمبر 1022

حضرت ذوالقرنین علیہ السلام سکندریہ کی تعمیر سے فراعت پاچکے اور اس کو خوب مستحکم بنادیا تو آپ نے وہاں سے کوچ فرمایا۔

جمعرات 10 مارچ 2016

عبدالجباربٹ:
حضرت ذوالقرنین علیہ السلام سکندریہ کی تعمیر سے فراعت پاچکے اور اس کو خوب مستحکم بنادیا تو آپ نے وہاں سے کوچ فرمایا۔ اور چلتے چلتے آپ کا گزایک ایسی صالح قوم پر ہوا جو راہ حق پر گامزن تھی۔ اور ان کے جملہ امور حق پر مبنی تھے اور ان میں یہ اوصاف حسنہ بدرجہ کمال موجود تھے۔ روز مرہ کے امور میں عدل اور ہر چیزکی مساوی تقسیم انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا۔
آپس میں صلہ رحمی‘ حال ومال ایک ان کی قبریں ان کے دروازوں کے سامنے‘ ان کے دروازے غیر مقفل‘ نہ ان کا کوئی امیرو‘ قاضی‘ نہ آپ میں امتیازی سلوک‘ نہ کسی قسم کا لڑائی جھگڑا‘ نہ گالی گلوچ اور نہ قہقہہ بازی رنج وغم ‘ آفات سماویہ سے محفوظ‘ عمریں درازنہ ان میں کوئی مسکین اور نہ کوئی فقیر۔

(جاری ہے)

حضرت ذوالقرنین علیہ السلام کوان کے یہ حالات دیکھ کر تعجب ہوا اور کہنے لگے کہ مجھ کو اپنے حالات سے مطلع کرو کیونکہ میں تمام دنیا گھوما ہوں بے شمار بحری اور بری اسفار کئے ہیں۔

مگر تم جیسی صالح اور کوئی قوم نظر نہیں آئی۔حضرت ذوالقرنین علیہ السلام نے قوم صالح سے سوال پوچھا۔ تمہاری قبریں تمہارے گھروں کے دروزاوں کیسامنے کیوں ہیں تو جواب ملا ایسا ہم نے عمداََ اس لیے کہا ہے کہ تاکہ ہم موت کونہ بھول جائیں بلکہ اس کی یاد ہمارے دلوں میں باقی رہے۔
سوال: تمہارے دروازے پر مقفل کیوں نہیں ہیں۔
جواب: ہم میں سے کوئی مشتبہ نہیں بلکہ سب امانت دار ہیں۔

ذوالقرنین علیہ السلام: آپ کے یہاں امراء کیوں نہیں ہیں۔
نمائندہ : ہم کو امراء کی حاجت نہیں ہے۔
ذوالقرنین علیہ السلام:تمہارے اوپر حکام کیوں نہیں ہیں۔
نمائندہ: کیونکہ ہم آپس میں جھگڑا نہیں کرتے جو حکام کی ضرورت پیش آئے۔
ذوالقرنین علیہ السلام: آپ میں اغنیاء یعنی مالدارکیوں نہیں ہیں۔
نمائندہ:کیونکہ ہمارے یہاں مال کی کثرت نہیں ہے۔

ذوالقرنین علیہ السلام: تمہارے یہاں بادشاہ کیوں نہیں ہے۔
نمائندہ: ہمارے یہاں دنیوی سلطنت کی کسی کورغبت ہی نہیں ہے۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تمہارے اندر اشراف کیوں نہیں ۔
نمائندہ: کیونکہ ہمارے اندر تفاخرکا مادہ ہی نہیں۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تمہارے درمیان باہم اختلاف کیوں نہیں۔
نمائندہ: کیونکہ ہم میں صلح کامادہ بہت زیادہ ہے۔

ذوالقرنین علیہ السلام: تمہارے یہاں آپس میں صلح کاجھگڑا کیوں نہیں۔
نمائندہ: ہمارے یہاں حلم اور بردباری کوٹ کوٹ کربھردی گئی ہے۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تم سب کی بات ایک ہے اور طریقہ راست ہے۔
نمائندہ:یہ اس وجہ سے ہے کہ ہما آپس میں نہ جھوٹ بولتے ہیں نہ دھوکہ دیتے ہیں۔ اور نہ غیبت کرتے ہیں۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تمہارے سب کے دل یکساں اور تمہارا ظاہر وباطن بھی یکساں ہے اس کی کیاوجہ ہے۔

نمائندہ: اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سب کی نیتیں صاف ہیں حسد کرنے والا دغاباز کوئی نہ ہے۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تم میں کوئی مسکین وفقیر کیوں نہیں۔
نمائندہ: کیونکہ جو کچھ ہمارے یہاں پیدا ہوتا ہے۔ ہم سب اس کو برابر تقسیم کرلیتے ہیں۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تمہارے یہاں کوئی درشت مزاج اور تندخوکیوں نہیں ہے۔
نمائندہ: کیونکہ ہم سب خاکسار اور متواضح ہیں۔

ذوالقرنین علیہ السلام: تم لوگوں کی عمریں دراز کیوں ہیں۔
نمائندہ: کیونکہ ہم سن ایک دوسرے کے حق کو ادا کرتے ہیں اور حق کے ساتھ آپس میں انصاف کرتے ہیں۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تم باہم ہنسی مذاق کیوں نہیں کرتے۔
نمائندہ: تاکہ ہم استغفار سے غافل نہ ہوں۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تم غمگین کیوں نہیں ہوتے۔
نمائندہ: ہم بچپن سے بلاو مصیبت جھیلنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ لہٰذا ہم کوہرچیز محبوب ومرغوب ہوگئی ہے۔
ذوالقرنین علیہ السلام: تم لوگ آفات میں کیوں نہیں مبتلا ہوتے جیسا کہ دوسرے لوگ ہوتے ہیں۔
نمائندہ: کیوں ہم غیر اللہ پر بھروسہ نہیں کرتے اور نہ ہم نجوم وغیر پر۔ (بے شک اللہ ہی مشکل کشا ہے)

Browse More Urdu Literature Articles